جے این یو متنازع نعرہ معاملہ میں سبھی ملزمان کو ضمانت

0
475
تصویر سوشل میڈیئا
All kind of website designing

نئی دہلی : جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر کنہیا کمار اور عمر خالد پٹیالہ ہاؤس کورٹ میں دیگر ملزمان کے ساتھ پیش ہوئے۔ عدالت نے کیس کے سبھی 7 ملزمین کو چارج شیٹ کی کاپی فراہم کرتے ہوئے ضمانت منظور کر لی۔ اس کیس کی اگلی سماعت 7 اپریل کو ہوگی۔ کنہیا کمار کی جانب سے ایڈوکیٹ سشیل بجاج نے کنہیا کمار کی پیشی سے استثنیٰ کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ کنہیا کمار کی معاشرتی ذمہ داریوں کو دیکھتے ہوئے انہیں پیشی سے استثنیٰ دیا جائے۔
عدالت نے کہا کہ ہم بعد میں اس درخواست پر غور کریں گے۔ دوران سماعت عمر خالد کو بھی عدالت میں پیش کیا گیا۔ وکیل ثانیا کمار ملزم عمر خالد اور انیربن بھٹاچاریہ کی جانب سے پیش ہوئے۔ویڈیوملزم عاقب، مجیب، عمر گل، رئیس رسول، بشارت علی، خالد بشیر کی جانب سے ایڈووکیٹ واریشہ فراست پیش ہوئیں اور ان کی باقاعدہ ضمانت کی درخواست داخل کی۔ عدالت نے عاقب، مجیب، عمر گل، رئیس رسول، بشارت علی، خالد بشیر کو 25000 روپے کے مچلکے پر ضمانت منظور کرلی۔ واضح رہے کہ عدالت پہلے ہی کنہیا کمار، عمر خالد اور انیربان بھٹاچاریہ کو ضمانت دے چکی ہے۔
واضح رہے کہ دوبرس قبل 19 جنوری 2019 کو جواہر لال نہرو یونیورسٹی (جے این یو) معاملہ میں دہلی کے پٹیالہ ہاؤس کورٹ نے دہلی پولس کی سخت سرزنش کی اور یکے بعد دیگرے کئی سوال پوچھے تھے اور دہلی پولیس کو زبردست پھٹکار بھی لگائی تھی۔ عدالت نے پوچھا تھا کہ اس معاملہ میں فرد جرم دائر کرنے سے قبل دہلی کی کجریوال حکومت سے اجازت کیوں نہیں لی گئی؟ کیا آپ کے پاس کوئی شعبہ قانون نہیں ہے؟ عدالت نے کہا تھاکہ جب تک دہلی حکومت اس معاملے میں فرد جرم داخل کرنے کی اجازت نہیں دیتی، اس وقت تک اس پر نوٹس نہیں لیا جائے گا۔عدالت نے دہلی پولس سے یہ بھی سوال کیاتھا کہ آخر کیا وجہ ہے کہ آپ دہلی حکومت کی منظوری کے بغیر فرد جرم داخل کرنا چاہتے ہیں؟ پٹیالہ ہاؤس میں سخت سرزنش کے بعد دہلی پولس نے کہا کہ اس معاملہ میں 10 دن کے اندر کجریوال حکومت سے منظور لے لی جائے گی۔ عدالت کے اس فیصلہ کو دہلی پولس کے لئے سخت دھچکا قرار دیا جا رہا ہے ۔ واضح رہے کہ دہلی پولس نے جے این یو کے مبینہ غداری ملک معاملہ میں 14 جنوری 2019 کو 1200 صحافت پر مشتمل فرد جرم داخل کی تھی۔عدالتی فیصلے کے بعد دہلی حکومت نے کہا کہ ابھی تک جے این یو معاملہ میں کسی طرح کے استغاثہ کی بھی اجازت نہیں لی گئی ہے اور اگر دہلی پولس ایسا کوئی دعویٰ کرتی ہے تو وہ سراسر جھوٹ بول رہی ہے اور کچھ چھپا رہی ہے۔
چارج شیٹ میں فروری 2016 میں جے این یو میں ایک تقریب کے دوران مبینہ طور پر ملک مخالف نعرے بازی کرنے کے الزام میں دہلی پولس نے جے این یو طلبا یونین کے سابق صدر کنہیا کمار، اسٹوڈنٹ لیڈر عمر خالد اور انیربان بھٹاچاریہ کو اہم ملزم بنایا ہے۔ اس معاملہ میں ان تینوں کو جیل بھی جانا پڑا تھا حالانکہ بعد میں عدالت سے ان کی درخواست ضمانت منظور ہوگئی تھی، تبھی سے یہ لوگ باہر ہیں۔ان تینوں کے علاوہ اس معاملہ میں 7 کشمیری طلبا کو بھی ملزم بنایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ شہلا راشد سمیت 36 افراد کو تقریب میں شامل ہونے کی بنا پر ملزم بنایا گیا ہے۔اس سے قبل جب 14 جنوری 2019 کو دہلی پولس نے کورٹ میں جے این یو معاملہ میں چارج شیٹ پیش کی تھی تو کنہیا کمار، عمر خالد اورانیربان بھٹاچاریہ نے الزامات کو سرے سے خارج کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دہلی پولس کی طرف سے عائد کیے گئے تمام الزامات جھوٹے ہیں اور وہ انہیں قانونی طور پر چیلنج کریں گے۔ انہوں نے کہا ’’مرکزی حکومت جھوٹ بولنے اور جملہ بازی کرنے میں ماہر ہے اور انتخابات نزیک آتے ہی مندر، مورتی، 10 فی صد ریزرویشن اور اینٹی نیشنل جیسے ایشوز اچھالے جا رہے ہیں۔ ‘‘

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here