ممبئی یونیورسٹی شعبہ اردو میں سب سے زیادہ داخلے

0
1013
All kind of website designing

یونیورسٹی کے ہندی ، انگریزی، مراٹھی اور دیگر لینگویجز ڈپارٹمنٹ میں اردو سےکافی کم ایڈمیشن

محی الدین التمش

(ممبئی) کورونا وائرس کے بحرانی دور میں جہاں ہر قسم کے شعبہ ہائے زندگی متاثر ہوئے ہیں اس درمیان تعلیمی شعبوں کو بھی نقصان جھیلنا پڑا ہے۔ تاہم کورونا وائرس کے ایسے مشکل ترین دور میں بھی ممبئی یونیورسٹی کے شعبہء اردو نے دیگر تعلیمی و لسانی شعبوں کے مقابلے میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرتے کیا ہے۔ اس سال اور گذشتہ سال ممبئی یونیورسٹی کے 14 لینگویج ڈپارٹمنٹس میں سب سے زیادہ داخلے شعبۂ اردو کے ایم اے اردو کورس میں ہوئے ہیں۔
واضح رہے کہ کورونا وائرس اور لاک ڈاؤن کی سنگین صورتِ حال کے درمیان ممبئی یونیورسٹی کے لسان و ادب کے کئی شعبوں میں پوسٹ گریجویشن کے داخلوں میں بڑے پیمانے پر گراوٹ درج کی گئی ہے۔ نیز مختلف ممبئی یونیورسٹی کے لسانیاتی شعبوں کو ضم کرنے کے متعلق بحث کا آغاز بھی ہوچکا ہے۔ اس درمیان ممبئی یونیورسٹی کے شعبہء اردو نے وباء کے مشکل ایام کے باوجود سب زیادہ داخلوں کے اندراج کا ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے۔
ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ ء اردو کے ایم اے کورس میں داخلوں تشفی بخش تعداد کو دیکھتے ہوئے ماہرین کا کہنا ہیکہ ہندوستان میں اردو کا مستقبل روشن دیکھائی دے رہا ہے۔ اردو کو اگر روزگار اور جدید ٹکنالوجی سے آراستہ کیا جائے تو سونے پہ سہاگہ کے مانند ہوگا۔
ممبئی یونیورسٹی کی ایک طلبہ نے نمائندے کو بتایا کہ وہ ممبئی کے مضافاتی علاقے ممبرا سے 30 کلو میٹر کا طویل سفرطئے کرکے یونیورسٹی آتی ہیں۔ اس جیسی کئی طالبات کلیان ۔ بھیونڈی ۔ ممبرا اور ملاڈ اور جنوبی ممبئی سے آتے ہیں تاکہ اردو زبان و ادب کی چاشنی اور دلنشینی سے بحرآور ہوسکیں۔واضح رہے کہ ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے ایم اے کورس میں دیگر لینگویج ڈپارٹمنٹ کے مقابلے میں اس سال سب سے زیادہ داخلوں کا ریکارڈ درج کیا گیا ہے۔ تعلیمی سال برائے 2020-21 کیلئے شعبہ ء اردو کے ایم اے کورس میں 159 ایڈمیشن ہوئے ہیں۔ جوکہ تمام لینگویج ڈپارٹمنٹ کے مقابلے میں سب سے زیادہ ہیں۔ اردو کا موازنہ انگریزی اور مراٹھی اور ہندی زبان شعبوں سے کیا جائے تو شعبہ ء اردو میں پی جی کورس میں انگریزی اور مراٹھی کے مقابلے تین گنا زیادہ ایڈمیشن ہوئے ہیں ۔ جبکہ اس سال شعبہ ء ہندی میں پارٹ اول اور دوم کو ملاکر 93 ایڈمیشن کا اندراج عمل میں آیا ہے۔ جو کہ اردو کے مقابلے میں 65 سے بھی کم نششتوں پر مشتمل ہے۔ ممبئی یونیورسٹی کے لینگویج ڈپارٹمنٹ میں داخلوں کی یہ معلوم انٹرنل رپورٹ کی بنیاد پر ترتیب دی گئی ہے۔
ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ مراٹھی سے وابستہ پروفیسر وندنا مہاجن کا کہنا ہیکہ شعبہ ء مراٹھی کے پوسٹ گریجویٹ داخلوں میں کمی کی اصل وجوہات کو جاننے کیلئے اسکولی سطح پر مراٹھی زبان کا حال جاننا ضروری ہے۔ ممبئی اور مضافات میں انگریزی اسکولوں کا چلن عام ہوتا جارہاہے۔ دوسری وجہ مراٹھی زبان و ادب میں پوسٹ گریجویشن کی تعلیم حاصل کرنے والے فاصلاتی تعلیم کے ذریعے بھی ایم اے کو ترجیح دے رہے ہیں۔
ممبئی یونیورسٹی کے لینگویج شعبہ جات میں اس سال گجراتی اور سندھی لسانی شعبوں کی حالت کافی ابتر معلوم ہے جبکہ اس کے برعکس عربی اور فارسی شعبوں نے بہتر مظاہرہ کیا ہے۔
سال 2019 -20 اور 2020-21 تعلیمی سال کورونا اور لاک ڈاؤن کی نظر رہا۔ دونوں ہی تعلیمی سالوں میں ایڈمیشن میں کمی دیکھائی دی لیکن اس کے باوجود ممبئی یونیورسٹی کے شعبہ ء عربی اور شعبہ ء فارسی نے اپنے ہدف مکمل کرنے میں کامیابی حاصل کی ہے۔ شعبہ ء عربی میں 25 نششتیں ہیں جبکہ اس شعبہ میں سال 2019-20 میں 30 ایڈمیشن برائے ایم اے عربی ہوئے ہیں ۔ جبکہ 2020-21 کیلئے ایڈمیشن کی تعداد 33 درج کی گئی ہے۔ جبکہ محکمہءفارسی میں ایم اے فارسی کیلئے دس نششتیں محفوظ اس میں اس سال 12 داخلے ہوئیں ہیں. محکمہ ء عربی ممبئی یونیورسٹی سے وابسطہ پروفیسر شاہد کا کہنا ہیکہ مشرق وسطٰی میں روزگار کے مواقعے کی تلاش میں کئی لوگوں کا رجحان عربی سیکھنے کی جانب مائل ہورہا ہے۔
ممبئی یونیورسٹی کے 14 لسانی شعبوں میں 83 پوسٹ کو منظوری ملی ہوئی ہے اس کے باوجود 60 فیصد آسامیاں خالی ہیں ۔ تین ڈپارٹمنٹ کے پاس مستقل فیکلٹی نہیں ہے۔ جبکہ ایم اے اردو میں سب سے زیادہ ایڈمیشن ہیں اس شعبہ میں بھی صرف ایک ہی مستقل فیکلٹی موجود ہے۔
صدر شعبہ اردو ممبئی یونیورسٹی ڈاکٹر عبدالله امتیاز کی فعل کارکردگی اور ایم اے ۔ایم فل اور پی ایچ ڈی کے رکے ہوئے نتائج کو جاری کرنے میں اہم کردار نبھانے کے سبب یونیورسٹی نے ڈاکٹر عبدالله امتیاز کو بورڈ آف اسٹڈیز اردو کا چیئرمن مقرر کیا ہے۔ حالانکہ ڈاکٹر عبدالله امتیاز کا تقرر بطورِ صدر شعبہ ء اردو گذشتہ سال ہی عمل میں آیا ہے
[email protected]

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here