عبدالعزیز
بی جے پی کے ایم پی ساکشی مہاراج نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسد الدین اویسی نے بھارتیہ جنتا پارٹی کو بہار میں فائدہ پہچا یا (جس کی وجہ سے وہاں نتیش اور مودی کی مخلوط حکومت بن سکی ) اب اویسی صاحب مغربی بنگال اور اتر پردیش میں الیکشن لڑیں گے اور بی جے پی کو فائدہ پہنچائیں گے جوبات بی جے پی کے لوگ دبے اورچھپے لفظوں میں کہا کر تے تھے ساکشی مہاراج کی تعریف کرنی ہوگی کہ انہوں نے کھلے الفاظ میں کہہ دیا ہے۔ میرے علم میں ہے کہ مغربی بنگال میں بنگال کی بی جے پی کے رہنما بہت دنوں سے کوشش کر رہے تھے کہ بنگال میں اویسی صاحب کی پارٹی آکر الیکشن لڑے تاکہ ممتا بنرجی کو ہٹانے یا ہرانے میں بی جے پی کو آسانی ہو، بہار میں کامیابی حاصل کر نے کے بعد اویسی صاحب کے حوصلے بلند ہوگئے اور انہوں نے کئی ریاستوں میں الیکشن لڑ نے کا اعلان کر دیا جس میں مغربی بنگال بھی شامل ہے۔ مغربی بنگال میں چند دنوں پہلے اویسی صاحب ایک پیر زادہ کے پاس بنگال میں تشریف لائے تھے سیدھے موصوف ان کے دربار میں حاضر ہوئے اور ملاقات کے بعد اعلان کیا کہ پیر زادہ صاحب جو فیصلہ کریں گے اس کے مطابق ان کی پارٹی بنگال میں کام کرے گی ان کے اعلان کے فوراً بعد گودی میڈیا سرگرم عمل ہوگئی۔گودی میڈیا نے اویسی صاحب کے آنے سے پہلے اعلان کیا تھا کہ موصوف جنوری کے پہلے ہفتے میں مغربی بنگال کا دورہ کریں گے۔ بعض لوگوں کا کہنا ہے کہ پیر زادہ صاحب جب بھی دہلی جاتے ہیں بی جے پی کے شہنواز کے پاس ٹھہر تے ہیں۔ پیر زادہ صاحب نے اعلان کیا ہے کہ 20 جنوری کو اپنی نئی پارٹی کا اعلان کر یں گے۔پیر زادہ صاحب اگر اپنی پارٹی کا اعلان اویسی صاحب کی آمد سے پہلے کرتے تو شاید انہیں کوریج(coverage) نہیں ملتا ۔انہوں نے اویسی صاحب کو بلا کر پہلے اپنا قد اونچا کیا۔ اب نئی پارٹی بنانے کا اعلان الیکشن سے دوچار مہینے پہلے کر رہے ہیں اویسی اور پیر دونوں سے یہ سوال کیا جا سکتا ہے کہ مغربی بنگال کے مسلمان الیکشن کے موسم میں ہی کیوں یاد آئے یہاں کئی چھوٹے بڑے فساد ہوئے کانکی نارہ کا فسا د تو تین مہینے تک تسلسل کے ساتھ جاری رہا نہ پیر کا پتا تھا نہ مرید کی کوئی خبر تھی۔ تیلنی پاڑہ میں کئی بار فساد ات ہوئے دیگر جگہوں میں جیسے رانی گنج اور آسنسول میں بھی ہوئے۔ ممتا بنرجی کے زمانے میں چھوٹے بڑے دس پندرہ فساد ات ہوئے۔ مسلمانوں کے سنگین مسائل بھی حل نہیں ہو ئے۔ اس مدت میں نہ پیر کا پتہ تھا نہ مرید کا۔ اویسی صاحب کو بی جے پی کا مدمقابل جتنا میڈیا نے بنایا اس سے کہیں زیادہ اویسی صاحب ان کے برادر خورد اور ان کی پارٹی کے وارث پٹھان جیسے لوگوں نے بنایا یہ حضرات مسلمانوں کو ہی نہیں ہندو فرقہ پرستوں کو بھی بلاوجہ للکار تے ہیں ۔حیدر آباد کے بلدیاتی الیکشن میں بی جے پی چندر شیکھر راؤ کی پارٹی سے مقابلہ کررہی تھی لیکن پولرائزیش کے لیے اویسی صاحب مودی ، یوگی، تیجسوی سوریا کو للکار رہے تھے دونوں کی نوک جھونک میں بی جے پی پولرائزیش کرنے میں پورے طور پر کامیاب ہو گئی۔ اویسی صاحب کو بغیر بی جے پی کوبرا بھلا کہے چالیس چوالیس سیٹیں ملنے والی تھیں اور ملیں مگر پولرائزیش سے بی جے پی کو چار پانچ سیٹوں کے بجائے انچاس سیٹوں پر کامیابی ہوگئی۔ مہاراشٹر کا الیکشن ہو یا بہار کا انتخاب ہو ہر الیکشن میں دیکھا جا ئے تو بی جے پی اور میم ایک دوسرے کی ضرورت بن گئی ہے۔
ایک بات کچھ لوگ کہتے ہیں کہ میم بی جے پی کی ایجنٹ یا بی ٹیم ہے میرے خیال سے اسے صحیح کہنا غلط ہوگا دوسری بات یہ کہی جا تی ہے کہ بی جے پی کو ہرانے کی کیا صرف مسلمانوں کی ذمہ دار ی ہے سکیو لر پارٹیوں کی ذمہ دار ی نہیں ہے؟ اس کے جواب میں دو باتیں کہی جا سکتی ہیں پہلی بات تو یہ ہے کہ سب کی ذمہ دار ی ہے لیکن بی جے پی مسلمانوں سے لڑنے اور انہیں صفحہ ہستی سے مٹا نے کے لیے عالم وجود میں آئی ہے اس کے لٹریچر اور انتخابی منشور میں مسلمانوں کی چیزوں کو ہی نشانہ زیادہ تر بنایا جاتا ہے وہ مسلمانوں کو ہی کھلا دشمن قرار دیتی ہے وہ مسلمانوں کو ملک دشمن سمجھتی ہے وہ مسلمانوں کو ہی پاکستان کا وفادار سمجھتی ہے۔ جو اگر کسی کو اپنے دنیاوی فائدے کیلئے فر ضی دشمن سمجھتا ہے اور اس سے لڑنے بھڑنے کیلئے ہر وقت تیار رہتا ہے اس کے آمنے سامنے مرنے مارنے کیلئے کھڑا رہتا ہے تو ظاہر ہے اس پر لڑنے کی ذمہ دار ی زیادہ ہوتی ہے ۔اویسی صاحب نے جو طریقہ اپنایا ہے نہ حکمت اور مصلحت کے مطابق ہے اور نہ قران اور سنت کے مطابق ہے قرآن نے صاف صاف اعلان کیا ہے کہ ” تم بدی کو اس نیکی سے دفع کرو جو بہترین ہو۔(سورہ حم سجدہ) مسلمانوں کو اللہ نے خیر امت کے لقب سے نوازا ہے ۔دنیا کے سارے انسانوں کی ہدایت اور اصلاح کیلئے برپا کیا ہے امت وسط ( امت اعتدال) اور شہادت حق کی ادائیگی کی ذمہ دار ی دی ہے ،داعی گروہ کہا ہے۔ ابو جہل یا ابو لہب سے ہر زمانے میں لڑنے کا قران نے طریقہ بتا یا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کو فرعون کے پاس حق کا پیغام لے کر جانے کا حکم ہوا ۔اس ہدایت کے ساتھ کہ اس سے نرمی سے بات کرنا شاید وہ ہدایت قبول کر لے۔مسلم لیگ نے فرقہ پرستانہ ماحول پیدا کرنے میں حصہ لیا اور ایک ملک بنا نے میں وہ پارٹی کامیاب ہو ئی۔ مگر وہ پارٹی آج اسی ملک کے لوٹ رہی ہے اور جوکچھ ہوا اس کے نتیجے میں آج تک مسلمان وہ قرض اتار رہے ہیں۔ اب نئے جناح سے جو کچھ ہونے والا ہے کیا مسلمان وہ قرض اتار سکیں گے؟۔ سیکولر پارٹیاں مسلمانوں کے ساتھ بے توجہی اور بے اعتنائی کیوں برت رہی ہیں ؟ اس کی بہت ساری وجہیں ہیں یہاں ہم صرف ایک وجہ کا ذکر کریں گے جس کا مسلمانوں سے تعلق ہے وہ مسلمانوں کا کام اور کردار سے تعلق ہے۔ اگر کوئی مسلمان کردار کے لحاظ سے اپنے علاقے میں معروف اور مقبول ہوجائے اور اس علاقے میں اس کی خدمات کچھ اس طرح ہو کہ اس کو ہندو اور مسلمان سب پسند کرتے ہوں تو اس کو کوئی بھی سیکولر پارٹی نظر انداز نہیں کرے گی اور نہ پارٹی کے لیے خط غلامی لکھنے کے لیے تیار ہوگا وہ بغیر کسی رکاوٹ اور جھجک کے حق اور انصاف کی بات سب کیلئے کہے گا خواہ وہ کسی بھی مذہب وملت سے تعلق رکھتا ہو وہ الیکشن میں بغیر کسی کی تصویر دکھائے کامیاب ہو گا۔ پورنیہ ضلع کے اسمبلی حلقہ میں دوتین سال پہلے میم کا ایک فرد ضمنی انتخاب میں کامیاب ہوا مگر وہ حالیہ الیکشن میں نا کام ہوا اس کا صاف مطلب ہے کہ اس نے اپنے کام کے بل بوتے پر نہیں مسلم پرستی کی بنیاد پر جیتنے کی کوشش کی۔ اگر اویسی صاحب فرقہ ورانہ تقریروں اور بیانات کے بجائے خدمت خلق کا کام انجام دیں اور سب کی فلاح وبہبود کے لئے الیکشن میں حصہ لیں تو ان کو مسلم فرقہ پرستی کا سہارا ہر گز نہیں لینا پڑے گا۔ غور کیجئے جس کا ذریعہ آمدنی نذر انہ ہے جو لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلا تا ہے دینے کے بجائے کم پڑھے لکھے لوگوں سے دعا ئوں کی دکان کھول کر ہاتھ نیچے کر کے نذرانہ لیتا ہے جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہاتھ کو نیچے کر نے کے بجائے ہمیشہ اوپر رکھنے کی بات کی ہے یعنی لینے کے بجائے دینے کی بات کی ہے ۔اویسی صاحب کو دینے والا نہیں لینے والا شخص(پیر زادہ) پسند آیا ایسے لوگ فرقہ پرستی کے بل بوتے پر ہی دوچار سیٹوں پر کامیاب ہو سکتے اپنی خدمات کی بنیاد پر نہیں۔
()()()
E-mail:[email protected]
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں