صدائے دل ندائے وقت، اسلامو فوبیا کے خلاف مہم

0
837
File Photo PM Narendra Modi
File Photo PM Narendra Modi
All kind of website designing

محمد صابر حسین ندوی

عالم عرب کے موقر صحافیوں، دانشوروں اور بعض شاہی گھرانوں نےہندو فسطائی قوتوں کے ذریعہ چلائی جارہی اسلامو فوبیا کے بے بنیاد اور جھوٹے پروپیگنڈوں کے خلاف مہم تیز کردی ہے، شرپسندوں کی سرکوبی کرنے اور مسلمانوں کے خلاف نفرت آمیز پوسٹ کرنے،نیز اسلامی تعلیمات اور اسلامی شعائر کو نشانہ بنانے والوں کو نشانے پر لے لیا ہے، واقعہ یہ ہے کہ پچھلے کئی دنوں سے ٹویٹر پر بھارت کے بعض تشدد پسند شرانگیزی کر رہے تھے، وہ کرونا وائرس کیلئے مسلمانوں کو ذمہ دار ٹھہرا رہے تھے، اور اس پس پردہ اسلام کی شفافیت و پاکبازی کو داغدار کر رہے تھے، عجیب بات یہ ہے کہ ان میں سے کئی وہ لوگ تھے جو خود عرب ممالک میں ہیں، وہاں سے اربوں کی دولت لوٹ اپنی تجوریاں بھرتے ہیں،جبکہ ان کے کفیل مسلمان ہیں، اس وقت عالم عرب میں تقریباً دو کروڑ لوگ بھارت سے تعلق رکھتے ہیں، صرف سعودی عرب میں لگ بھگ اسی ہزار ہیں، اس کے باوجود وہ اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت پھیلاتے ہیں، ایسے میں سعودی عرب، لبنان، متحدہ عرب امارات، دبئی اور کئی ایسے نامور ممالک و نامور شخصیات نے انہیں ترکی بہ ترکی جواب دیا، یہ واقعہ ایک شخص سے شروع ہو کر تحریک کی شکل اختیار کر گیا، دیکھتے ہی دیکھتے سینکڑوں ٹوئٹس عربی اور انگلش میں گردش کرنے لگے، انہوں نے بھارتیوں کو عرب سے نکالنے کی دھمکی بھی دیدی، OIC نے یہاں تک کہا کہ ہم ہندوستانی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ بھارت میں بڑھ رہے اسلامو فوبیا کو روکے اور مظلوم مسلمانوں کے حقوق کی پاسبانی کرےاور انسانی حقوق کی فراہمی بھی کرے۔
اس گہماگہمی کے دوران بعض عرب نے بھارت میں موجود مسلم دانشوروں سے متشددین کے متعلق رپورٹس بھی طلب کی ہیں، اسلاموفوبیا اور خاص طور پر آر ایس ایس کی شرانگیزی کے ثبوت مانگے ہیں، چنانچہ بہت سے اہل علم و فکر نے عربی و انگلش میں مواد کا ڈھیر پیش کردیاہے، ٹوئٹر کی ہر شیٹ بھر گئی، سارے ٹرینڈ غائب ہو کر صرف یہی رہ گیا، اور #Islamophobia_In_India نے عالمی ٹرینڈ کا مقام پالیا، سوشل میڈیا کی اس بھڑکتی آگ میں تیل کا کام دبئی میں موجود سونونگم نے کردیا، ان کا اذان کے خلاف ٹویٹ پھر سے سرکولیشن میں آگیا، نوبت یہ آگئی کہ انہوں نے اپنا اکاؤنٹ بند کردیا ہے، بلکہ سونو نگم جیسے سنکڑوں نفرت کے سودا گر اور مودی کے بھکت ٹوئٹر سے رخصت ہوگئے ہیں، یا معافی مانگنے پر مجبور ہیں، ان میں سے اکثر کے پاس نرم زبان ہونے کے علاوہ کوئی چارہ نہ رہا، خود بھارت کے نیوز اینکرز نے نرمی برتی، اس گھمسان پر رپورٹ پیش کرنے سے قاصر ہیں، ان کی زبان اچانک بدل گئی، ان کے مباحث اور موضوعات بھی بدل گئے، تو وہیں غیر جانبدارانہ طور پر سوشل نیٹ ورکنگ ویب سائٹس پر موجود آزاد میڈیا نے زبردست رپورٹس تیار کیں، معروف صحافی ونود دوا نے مستقل اسے اپنے ایک پروگرام میں شامل کیا، عارفہ خانم شیروانی نے دو قسطیں اسی موضوع پر تیار کرتے ہوئے حیران کن معلومات، عرب و ہندوستان کے تعلقات اور عرب ممالک کے نوجوانوں کی بیداری کا اظہار کیا، بدلتے منظر نامے کی حقیقی تصویر بتلائی اور اس سے پیدا ہونے مسائل کو ملک کے حالیہ نفرت انگیزتناظر میں پیش کیا۔
اس مہم کی کامیابی کا اندازہ اس سے لگایا جاسکتا ہے کہ پچھلے چھ سالوں میں جو نہ ہوا، وہ بھی ہو کر رہا، ملک کے مکھیا، پردھان سیوک، وزیراعظم کی فکر، تربیت کی بیج، نشو نما کا آغاز اور حقیقی مقصد کسی سے پوشیدہ نہیں ہے، گجرات کی گرد فضا سے اٹھتی یہ دھول کتنے کانٹوں کے ساتھ پورے ملک پر چھائی، اور قطرہ قطرہ زہریلی بارش کی بوندوں کی طرح برس کر پیوست ہوگئی، اور ملک کی جڑیں، جمہوریت کے تنے اور آئین کےبھرم کو ملیامیٹ کردیا ،وہ بھی کوئی کہنے کی بات نہیں، صرف ایک طبقہ کو نشانہ بنا کر انہیں ہر مسئلے کا گنہگار کہہ کر کٹہرے میں کھڑا کردینا اور اس کی آڑ میں سیاست کی سیج تیار کرنا بھی مشہور ہے، گزشتہ سالوں میں گھر واپسی سے لیکر بے گناہ مسلمانوں کی ناجائز ماب لنچنگ ، دہلی اور یوپی پولیس کی آر ایس ایس کے دہشت گردوں کے مل کر ظلم کی نئی تاریخ تک کی داستان ساری دنیا کو معلوم ہوچکی ہے، بلکہ ویڈیو فوٹیج اور امیجیز کی شکل پختہ ثبوت بھی ساری دنیا نے اپنی آ نکھوں سے دیکھا ہے۔ مگر کیا مجال کہ کبھی بے دلی میں ہی سہی مودی یا امت شاہ کےدل سے اک آہ بھی نکلی ہو اور ان مظلوموں کو منافقانہ تسلی سے ہی ہمکنار کیا ہو، نہیں قطعا نہیں، لیکن اب ایسا ہوا ہے، ٹویٹر کی تحریک نے انہیں بھی مجبور کردیا کہ ہندو مسلم بھائی بھائی کا نعرہ دیں، ملک میں متحدہ پلیٹ فارم کی بات کریں، شر پسند افراد کو امن کی تلقین کریں، صرف مسلمانوں کو ذمے دار قرار دینے سے بچیں، وبا کے موقع پر ایک دوسرے کا ساتھ دیں، اور کرونا وائرس کی مہاماری میں ایک ساتھ ہوجائیں، اور وبا کو شکست دیں۔
یہ کوئی عام بات نہ تھی، مبصرین کے تبصرے بھی قابل مطالعہ ہیں، اس پر عارفہ خانم شیروانی نے کہا تھا:’’ بڑی دیر کردی مہرباں آتے آتے‘‘….. بہرحال مودی جی کے اس ٹویٹ کو دیکھ کر سنگھی میڈیا بے چین ہے، آر ایس ایس کی فکر میں پلنے والے اور اسی کو اپنی روح و غذا بنانے والے پریشان ہیں، مہاراشٹر میں لنچنگ کے شکار تین سادھووں کو مسلم رنگ نہ دے پانے پر ماتم کناں ہیں، کرونا وائرس سے مسلمانوں کے لئے زہر کا نشہ تیار کرنے سے محروم ہوجانے کے نتیجے میں پاگل ہوچکے ہیں، ان کی سازشیں کھل رہی ہیں، اگرچہ عالم عرب کی یہ بیداری دیر آید ، مگر درست آید ہے، ممکن ہے کہ یہ تحریک مزید مضبوط ہو، عالم عرب کو سمجھ میں آئے کہ جس مودی کو سعودی شاہ نے سب سے اعلی اعزاز دیا ہے، جس کے ساتھ دبئی کی منڈی بے تحاشا سودے کرتی ہے، جو ایران، عراق کی زمین کا عرق پی کر سیراب ہوتے ہیں، وہی اسلام کا کھلا دشمن ہے، اس کے سینہ میں اسی پٹرول سے آگ دہکتی ہے، جو شعلہ بن کر تمہارے ہی کلمہ گو مسلم بھائیوں کی گردن کاٹتی ہے، انہیں ملک بدر کرنے، بےروزگار کرنے اور بے یار و مددگار کرنے کی سازش کرتی ہے، ضروری ہے کہ نہ صرف عرب بلکہ ملک کا ہر فرد جاگ جائے، وہ سمجھ جائے کہ دنیا میں کہیں بھی ہوں لیکن مسلمان، مسلمان بھائی بھائی ہیں، اگر اسے مظلوم و مقہور چھوڑ دوگے تو بھیڑئے نوچ کھائیں گے، اور یہ وہی بھیڑئے ہوں گے جنہوں نے تمہارے رحم و کرم پر زندگی پائی ہوگی۔

[email protected]

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here