بابری مسجد کےخائن زفر فاروقی کو مبارکباد دینا غلط کام ہے:
سمیع اللہ خان
کچھ دنوں پہلے خائنِ ملّت زفر فاروقی کو ایک بار پھر یوگی کی وزارت میں وقف بورڈ کی چیئرمین شپ کے لیے قبول کیاگیاہے۔ زفر فاروقی یوگی جیسے آدمی کی مٹھی میں ہے جس سے اس فاروقی کا چہرہ آپ مزید سمجھ سکتےہیں ۔
ایسے شخص کو بزرگ عالم دین مولانا رابع حسنی ندوی صاحب کی طرف سے مبارکباد آتی ہے، جسے انقلاب جیسا اخبار فرنٹ پیج پر سرخی کےساتھ شائع کرتاہے، مولانا رابع صاحب چونکہ بورڈ کے صدر ہیں، جس بورڈ کو بھی زفر فاروقی نے دھوکہ دیا ہے، اس کےساتھ بابری مسجد کے کاز کو کمزور کرنے اور رام۔مندر تعمیر کے بدلے بھگوائی زمین قبول کرکے اسی نے بابری کے موقف سے غداری کی، یہ بالکل دو۔دو چار کی حقیقت ہے جسے ہر ایک شخص جانتاہے ۔
ایسے آدمی کو صدر بورڈ کی طرف سے مبارکباد دی گئی، یہ انتہائی شرم اور افسوس کی بات ہے ملّت کے ہر شخص کے لیے، لیکن ہمیشہ کی طرح ایسی فاش غلطی پر حضرت کے تقدس نے پردہ ڈال دیا اور سب نے آنکھیں موند لیں، بعض چاپلوسی میں خاموش ہیں تو بعض خود بھی ایسی غلطیوں میں ملوث رہےہیں تو ایک دوسرے کی پردہ پوشی کررہےہیں، البتہ ہم نے اس سنگین خطاء کو نظرانداز نہیں کیا اور حضرت کے احترام کےساتھ اس پر سوال کیا۔ اس سے اختلاف کیا تو، اس کے جواب میں حضرت کے آس پاس رہنے والے خادمین میں سے ایک نے اس کا رَد لکھنا ضروری سمجھا، جس پر چار بھکت لوگوں نے تالی بجا لی۔ حالانکہ حضرت اس کا ازخود جواب نہیں دے رہےہیں ،کیونکہ وہ جانتےہیں کہ انہوں نے غلط کیا ہے، لیکن ان کے اس بدخواہ نے اسے بےادبی اور علماء سے بدگمان کرنے والا قرار دیا، جبکہ علماء سے اصل بدگمانی تب ہوئی جب ملت کے ایک غلط انسان کی تائید بڑے عالم نے کی۔ خیر میں ایسی معمولی سطح کا جواب دینا تو دور نوٹس بھی نہیں لیتا ۔اس لئے اسے نظرانداز کردیا،اسے دو دن ہورہے ہیں، لیکن ابھی دیکھا کہ حضرت کے خاندان کے ایک چشم و چراغ اور سگے رشتےدار صاحب بھی اُسی گھسی پٹی تاویلی تحریر کو حضرت کے دفاع میں شیئر کررہےہیں، تب مجھے یقین ہواکہ مضمون نگار سے اصل میں لکھوایا گیا ہےاور لکھوانے والے یہی چھوٹے چھوٹے بچے ہیں جو حضرت کے محلات میں پلتے بڑھتے ہیں اور دیگر بڑے حضرتوں کے نقصان دہ شہزادوں کی طرح ہوتے ہیں یہ شہزادہ مزاج بچّے ” زاغوں کے تصرف میں عقابوں کے نشیمن ” کے سوفیصد مصداق ہیں، ان چھوٹے بچوں کے دادا عقابوں کے بھی عقاب اور عظیم انسانوں کے سردار تھے، لیکن یہ لوگ مفکر اسلام سید ابوالحسن علی میاں ندوی ؒ کی فکری عظمتوں اور عزیمتوں کے لائق بھی نہیں رہ پائے ہیں۔ ندوہ کو بے جان کرنے سے لیکر عالم اسلام ،عالم عربی کی نمائندگی سے یہ لوگ ہماری آنکھوں کے سامنے محروم ہوئے ہیں۔ ان میں سے کوئی ایک نہیں جسے آج عالم عربی کے اسلام۔پسند مجاہدین اپنا رہنما کہتے ہوں ، نہ ان کے پاس اتنی جرات بچی ہے کہ یہ لوگ میدان میں آکر حضرت علی میاں ؒ کی طرح جراتمندانہ ایمانی نمائندگی کریں، ظالموں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال سکیں، مولانا علی میاںؒ کی وفات کےبعد کبھی ایک دفعہ یہ بچے عالمی منظرنامے پر ان کی طرح نمائندگی کرسکیں ہو تو بتائیں مجھے۔ یہ اس لیے ایسے رہ گئے کہ انہوں نے بجپن سے لیکر تیس سال کا لڑکا بننے تک علی میاں ؒ کی میراث کو خرچ تو کیا ہے، لیکن کبھی علی میاں ؒ بننے کی کوشش نہیں کی، نہ کسی کو بننے دیا، پوری دنیا کے ایمان والے دیکھیں گے کہ علی میاںؒ کا ہاتھ کل قیامت کے دن ان آرام۔پسند شہزادوں کے گریبان پر ہوگا۔
میں خوشامد کرنے والوں میں سے نہیں ہوں، مجھے کوئی لالچ نہیں اورنہ ہی بڑے حضرت لوگوں کی خوشامد کرکے کوئی ترقی چاہیے،نہ مجھے دنیا کی کبھی کوئی ادنیٰ سی پرواہ رہی ہے، اب تک حضرت مولانا رابع صاحب کے احترام کی بات آجاتی تھی تو باوجود اختلاف کے ہم احترام کا خیال کرتے تھے، لیکن اب یہ ان کےبعد والے چھوٹے چھوٹے بچّے بھی شہزادگی کا مظاہرہ کریں اور چاہیں کہ ہم لوگ انہیں تسلیم بھی کرلیں تو یہ ان کی خام خیالی یا دیدہ دلیری ہے۔ان کے دماغ خادمین سے خدمت لیتے لیتے زیادہ خراب ہوگئے ہیں، ہم امت کے ان نوجوانوں اور کڑھنے والے مومنین کی ترجمانی کرتےہیں جو ملت کو اندر سے کھا رہی ہے،یہ ایسی خرابیوں پر تڑپتے تو رہے لیکن زبان سے ایک لفظ ادا نہیں کرسکے… اور ان خود ساختہ شہزادوں کا حال ایسا یوں ہواکہ انہیں کان پکڑ کے سختی سے تربیت کرنے والا کوئی نہیں ملا، ان حضرتوں کے بچوں کو، حضرت شیخ زکریا ؒ کے بچپن کی تربیتی کتاب کم از کم عملاً پڑھوائی جانی چاہیے۔
اب آئیے مجبور مضمون کی طرف
انہوں نے کل ملا کر یہ دو نکات پیش کیے ہیں کہ رابع صاحب کے بیان پر لکھنے سے پہلے مجھے تحقیق کرنی چاہیے تھی، اچھا جی، یہ بات ایسا شخص کہہ رہاہے جس کی اگر کبھی تنخواہ کاٹ لی جائے تو وہ حضرت کے کلرک سے بھی تحقیق کرنے کی جسارت نہ کرپائے ۔
انقلاب میں شائع شدہ بیان جسے حضرت نے قبول بھی کرلیا کہ وہ انہی کا بیان ہے ،اب اس کی تحقیق کیا ہو؟ اس پر تو چرچا ہوگی، جیسے آپ چاپلوسی میں اس بیان کا دفاع کررہے ہو ،ویسے ہمیں اس غلط بیان کے مخالفت کا حق ہے، اور تحقیق کس سے کریں؟ کونسی دنیا نہیں جانتی کہ حضرت سوال کو بالکل ناپسند فرماتےہیں ۔آگے مبارکبادی کا عذر یہ دیا ہیکہ زفر فاروقی نے خود حضرت کو فون کیا چیئرمین بننے کےبعد اس لیے حضرت کو مبارکباد دینی پڑی ۔ یہ عذر مزید سوالات پیدا کرتاہے۔
سوال یہ ہیکہ زفر فاروقی جیسے بےضمیر انسان نے عہدہ ملنے کےبعد آپ کو ہی فون کیوں کیا؟ اور جس آدمی نے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو سب سے زیادہ نقصان پہنچایا بابری کے مسجد پر پوری ملت کے پیٹھ میں خنجر گھونپ دیا، ایسے کمتر انسان کا فون آپ نے اٹھا لیا کیسے؟ اور فون اٹھانے کےبعد اسلامی اخلاقیات کا تقاضا ہی نہیں سچائی اور انصاف کا اصولی پیمانہ یہ تھاکہ آپ اسے ڈانٹ دیتے، آپ صاف طورپر یہ کہتے کہ جس کمتر شخص نے مسلمانوں کے وقف بورڈ کا عہدیدار رہتے ہوئے بابری مسجد کے کاز کو کمزور کیا، اسے دوبارہ وہی عہدہ دیا جانا بالکل غلط ہے اور ہم مسلمان اس کی مخالفت کرتےہیں ۔اگر آپ مخالفت کردیتے تو اسے یقینا عہدے سے ہٹنا پڑتا ،لیکن آپ نے مخالفت تو درکنار اتفاق کیا، اعتماد و اطمینان کا اظہار کیا اور یہاں تک حمایت کی ہیکہ، آپ نے زفر کو چیئرمین بننے کے لیے خود کو بےچین بھی بتایاہے ۔
اتنا سب کچھ سبھی کےسامنے ہے، اور آپ کے آس پاس والے دھڑلے سے جھوٹ بول رہےہیں۔ مطلب یہ کہ بظاہر دیندار نظر آنے والوں میں کیا واقعی اللہ کے یہاں پیشی کا خوف نہیں بچا ہے؟ پتا نہیں کس دل اور جگر کےساتھ یہ الله و رسول کی نیابت کا دعویٰ کرنے والے لوگ واضح ترین حقائق کےخلاف بدترین عذر گناہ پیش کرتےہیں۔
آپ سب خاندان والے شہزادے، اور اندھے مریدانِ حضرت والا، غلطیوں اور غلط پالیسیوں پر پردہ ڈالنے کا کام کرو، ملت کو عام مسلمانوں کو، بھولے بھالے علماء کو بیوقوف بناؤ،لیکن ذرا مجھ جیسے ایک آدھ انسان کو حقائق اور تاریخ کی اصلی صورتحال لکھنے کے لیے رہنے دیجیے، جو آنے والے مؤرخ کے کام آوے گی ۔
میں نظرانداز نہیں کروں گا کیونکہ حضرت کی غلطی ذاتی نہیں ملّی ہے، ملت کی نمائندگی کے عہدوں پر فائز ایسے تمام حضرات کی کوئی عوامی پالیسی ذاتی نہیں ہوسکتی، میرے پاس وہ پس منظر اور وجہ آچکی ہے جس کے چلتے حضرت کے آس پاس والوں نے حضرت سے ایسے غلط انسان کی حمایت کروائی ہے،لیکن میں ابھی بھی نہیں چاہتاکہ اسے عام کیا جائے، اور اسے موضوع بحث میں لایا جائے،
میری اتنی گزارش ہیکہ، اگر واقعی حضرت والا زفر فاروقی کے خلاف ہیں تو ابھی بھی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوسکتا ہے۔ آپ بابری مسجد کے سوداگر کےخلاف ایک بیان جاری کردیں، اس غلطی کو درست کرلیا جائے، جو ملت اسلامیہ کے سب سے بڑی سربراہی کی سطح سے انجام دی گئی ہے۔بس ایک بیان آجائے جس میں حضرت بتلا دیں کہ، زفر فاروقی مسلمانوں کی بابری مسجد کا گنہگار ہے، اور کیسے اس نے دھوکہ دیا، اسلیے ہم لوگ وقف بورڈ کی چیئرمین شپ دوبارہ ايسے آدمی کے ہاتھوں میں سونپنے کے خلاف ہیں ۔
مجھے امید ہیکہ، یہ معمولی اور مثبت سی گزارش کم از کم بھکت قسم کے مریدین کو سمجھ آئےگی یہ کوئی بڑا کام نہیں لیکن اس کے ذریعے زفر فاروقی جیسے ملت کے دھوکہ بازوں کو کمزور کیا جاسکتا ہے، سابقہ بیان سے جو تقویت اس انسان کو پہنچی ہے اس کا کچھ حد تک ازالہ ہوسکتاہے _۔
[email protected]
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں