اردو ادب کی متنوع صنف کے خالق اور سچے خادم تھے ’’منظر عظمی‘‘

0
784
All kind of website designing

اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام قومی کونسل کے اشتراک سے منعقدہ قومی سیمینار میں اساتذۂ ادب کا دعویٰ

نئی دہلی (پریس ریلیز):منظر اعظمی کو اُردو کے ایک قدآور ادیب اور مثالی تخلیقی صلاحیت کے حامل اسکالر کہاجاتا ہے۔ انہوں نے تنقیدو وتحقیق کے علاوہ اردو زبان و ادب کی ترویج و ترقی کے لیے متحرک اور سرگرم درجنوں اداروں کی سرپرستی کی اور ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوکر اپنی بساط سے زیادہ خدمات انجام دی۔ ساتھ ہی منظر اعظمی اردو ادب میں کئی اصناف کے حامل ماہر لسانیات تھے۔
انہوں نے اُردومیں تمثیل نگاری اور سب رس کا تنقیدی جائزہ سمیت درجنوں کتابیں تصنیف کی ہیں ،جو دُنیا کی مختلف یونیورسٹیوں کے نصاب میں شامل ہیں۔ مذکورہ خیالات کا اظہار 5 مارچ 2022 کو اصلاحی ہیلتھ کیئر فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام اور قومی کونسل برائے فروغ اردو زبان کے تعاون سے جامعہ نگر کے افضل حسین ہال میں’’ منظر اعظمی اور ان کے علمی کارنامے’’ کے عنوان سے منعقدہ یک روزہ قومی سمینار کے دوران ماہرین تعلیم اور اردو ادب کی مستند شخصیات اور اسکالرز نے کیا۔
سمینار ہفتہ کی صبح تقریباً ۹ بجے شروع ہوا۔سمینار کا افتتاح شاہنواز فیاض کی تلاوت قرآن کریم سے ہوا۔جبکہ صدارت کا فریضہ پروفیسر الطاف احمد اعظمی نے انجام دیا۔ اس موقع پر پروفیسر اکبر مسعود (سابق وائس چانسلربابا غلام شاہ بادشاہ یو نیورسٹی ،راجوری، جموں و کشمیر) مہمان خصوصی کے طور پر سیمنار میں شریک تھے۔جبکہ مہمان اعزازی کے طور پر پروفیسرندیم احمدتشریف فرما تھے۔سیمینار میں کلیدی خطبہ پروفیسر احمد محفوظ (صدر شعبہ اردو جامعہ ملیہ اسلامیہ)نے پیش کیا اورسمینار کی نظامت ڈاکٹر عمیر منظر نے بحسن و خوبی انجام دیے۔تقریب میں استقبالیہ کلمات ڈاکٹر شاہ نواز فیاض نے ادا کیے جبکہ تقریب آخر میں سمینار کے روح رواں اور خصوصی منتظم حکیم نازش احتشام اعظمی کی ایما پر ان کے ذریعے پیش کیے جانے والے کلمات تشکر ڈاکٹر شاہنواز فیاض نے پیش کیا۔کلماتِ تشکرپیش کرتے ہوئے تمام مہمانوں اور شرکائے اجلاس کو حکیم نازش احتشام اعظمی کی جانب سےمبارک باد پیش کی گئی اور اردو زبان کی بقا و ترقی کے لیے سرگرم حاضرین کے ایثار پر دل کی اتھاہ گہرائیوں سے تمام سامعین و مدعوعین کو تحسین و آفریں کہا۔ اس موقع پراپنے کلیدی خطبے میںوفیسراحمد محفوظ نے کہا کہ منظر اعظمی کی اُردو ادب میں خدمات ناقابل فراموش ہیں۔ انہوں نے ان کےغیرافسانوی نثر کی اہمیت پر بولتے ہوئے کہاکہ غیر افسانوی ادب میں انشائیہ، سفرنامے، خودنوشت، سوانح حیات، رپورتاژ، خاکے، مکاتب وغیرہ آتیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ غیر افسانوی ادب میں طبع آزمائی کرنا ایک چیلنج بھرا کام اور فن ہے۔ جسے احسن طریقے سے حسن انجام تک پہنچانے میں منظر اعظمی صاحب کو قابل ستائش کامیابی حاصل ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ منظر اعظمی صاحب کی ابتدائی تصانیف ہی زبان و ادب کا ایسا گہوارہ ہیں جنہیں مابعد آنے والے اردو اسکالرز اور محققین و اساتذہ کے لیے دلیل اور مراجیع کا سامان فراہم ہو گیا ہے۔ یہ عمیر منظر صاحب کی وہ خوبی ہے جو ہرکس و ناکس کے حصے میں نہیں آتی۔اپنے صدارتی خطاب میں منظر اعظمی کی قابلیت کا اعتراف کیا اور کہا کہ غیرافسانوی اُردو ادب کی تاریخ پر تبادلہ خیال کرتے ہوئے زبان اور جدید نثر کی بنیادسازی پر منظر اعظمی کی کار کردگی کا اعتراف کرتے ہوئے ڈاکٹر الطاف اعظمی نےسامعین کو منظر اعظمی کے ان کارناموں سے روشناس کرایا، جن سے ابھی اردو حلقہ نا آشنا ہے ۔اس منفرد اور تاریخی قومی سمینار میں پروفیسر الطاف احمد اعظمی کی تالیف ’’ مسلمان کیوں پسپا ہوگئے‘‘ اور پروفیسر موصوف کی ہی خالص فنی اور قابل قدردوسری تصنیف ارمغانِ طب کا تمام سرکردہ اور نامی گرامی مہمانوں کے ہاتھو اجرا بھی عمل میں آیا۔
سمیینار کو دوحصوں میں منقسم کیا گیاتھا، پہلے سیشن کی صدارت پروفیسر قمرالہدی نے کی جب کہ پلے سیشن کے مقالہ نگاروں میں پروفیسر سراج اجملی، ڈاکٹر شاہ ِ عالم ، ڈاکٹر سید تنویر حسین ، ڈاکٹر مشیراحمد ،ڈاکٹرمحمد مقیم ، ڈاکٹرعلاء الدین ،ڈاکٹر محضر رضا، اور ڈاکٹر سلمان فیصل کے نام قابل ذکر ہیں۔جبکہ سمینار کا دوسرا سیشن پروفیسر سراج اجملی کی صدارت میں ہوئی ۔جس میں مرتب کردہ عنوان پر اردو اددب کی مستند اور مسلّم ہستیوں نے اپنے امقالے پیش کئے۔ مقالہ نگاروں کے اسمائے گرامی اس طرح ہیں۔ ڈاکٹرتابش مہدی،پروفیسر قمرالہدیٰ فریدی، ڈاکٹر عمیر منظر، اردو ادب کے جدید تخلیق کار ڈاکٹرخالد مبشر،ڈاکٹرنوشادنظر،ڈاکٹر نازیہ ممتاز، ڈاکٹرعائشہ پروین اور ڈاکٹر شاہنواز فیاض شامل تھے۔
اپنی نوعیت کے منفرد اس سمینار میں بیسٹ ٹیچر ایوارڈ 2022 خورشید احمد انصاری کو دیا گیا ، جب کہ سال 2021کا یہی ایوارڈ پروفیسر بدرالدجیٰ کو دیاگیا دونو ں اعزازی ایوارڈ پروفیسر اکبر مسعود (سابق وائس چانسلربابا غلام شاہ بادشاہ یو نیورسٹی ،راجوری، جموں و کشمیر) کے ہاتھوں سے دیا گیا۔ تقریب آرگنائزر چیئر میں ڈاکٹر شریف حیدر علوی تھے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here