بی جے پی دہلی میں نفرت کا زہر گھول رہی ہے:کلیم الحفیظ

0
862
تصویر : کلیم الحفیظ
All kind of website designing
نئی دہلی : بھارت میں ہندو اور مسلمان،سکھ اور دوسرے مذاہب کے لوگ ایک طویل مدت سے ایک ساتھ رہ ہیں۔انھیں کبھی کوئی پریشانی نہیں ہوئی مگر جب سے بی جے پی کو طاقت حاصل ہوئی ہے دونوں فرقوں کو پریشانی میں ڈال دیا گیا ہے۔روز روز کے فرقہ وارانہ بیانات اور ہندو،مسلم،سکھوں،اور یہاں کی مذہبی طبقوں میں تفریق کرنے والے قوانین نے ملک کا بھائی چارہ اور گنگا جمنی تہذیب کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔کہیں اذان کی آواز سے مسئلہ ہے،کہیں حجاب اور نقاب سے دہشت ہے،کبھی لوگوں کے فریج جھانکے جاتے ہیں۔اب تازہ معاملہ شمال دہلی کے نگرنگم کے مئر جے پرکاش جی کا تازہ قانون ہے جس کو انھوں نے نگم کی بیٹھک میں پاس کرالیا ہے۔ان کا کہنا ہے کہ تمام ریسٹورینٹ پر گوشت کے سلسلے میں یہ لکھنا ہوگا کہ کونسا گوشت پروسا جا رہا ہے۔یعنی حلال ہے یا جھٹکا۔ان کا کہنا ہے کہ ہمارے ہندو اور سکھ بھائی حلال نہیں کھاتے بلکہ جھٹکا کھاتے ہیں اور مسلمان حلال کھاتے ہیں۔اس لیے ریسٹورینٹ کے باہر بورڈ لگانا ہوگا۔اس فرمان کے پیچھے ان کی منشا سماج کو تقسیم کرنے کی ہے اور ایک مخصوص طبقے کو نقصان پہنچانے کی ہے۔ان کا یہ کہنا درست نہیں ہے کہ ہندو اور سکھ حلال نہیں کھاتے،ہمارے دیش میں تمام لوگ حلال کو پسند کرتے ہیں۔دراصل اس فرمان کے ذریعے وہ سماج کو تقسیم کرنے کے ساتھ ساتھ مسلمانوں کے ریسٹورینٹ کو ٹارگیٹ کرنا چاہتے ہیں تاکہ انھیں آسانی سے نقصان پہنچایا جا سکے۔ عام حالات میں اگر کو ئی غیر مسلم وہاں کھانا کھانے جائے تو اس کو ڈرا دھمکا کر روکا جا سکے۔دہلی اے آئی ایم آئی ایم اس طرح کی قانون سازی کو غیر ضروری سمجھتی ہے اور بھر پور مذمت کرتی ہے۔مجلس کے صدر جناب کلیم الحفیظ صاحب نے پریس کو جاری اپنے بیان میں بی جے پی کے لوگوں سے سوال کیا ہے کہ آخر ایک ہزار سال سے ہندو اور مسلمان کس طرح حلال اور جھٹکا کھارہے تھے۔انھوں نے کہا کہ بی جے پی کے پاس سماج کو دینے کے لیے نفرت اور تعصب کے سوا کچھ نہیں ہے۔ انھوں نے سوسائٹی کے امن پسند شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ برسر اقتدار سیاسی لیڈران سے سماج کے لیے روزگار دینے،مہنگائی پر قابو پانے،دہلی کے لوگوں کو پینے کا صاف پانی مہیا کرانے کی بات کریں۔جب یہ فرقہ پرست رہنما کچھ نہیں کرسکتے تو نفرت پھیلا کر اپنے ووٹروں کو خوش کرنے کی سیاست کرتے ہیں۔کلیم الحفیظ نے مطالبہ کیا کہ اس طرح کے قانون کو واپس لیا جائے،انھوں نے ریسٹورینٹ مالکان سے اس قانون کی مخالفت کرنے پر زور دیا اور کہا کہ زور زبردستی کیے جانے پر عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں انھوں نے ہر قدم پر مجلس کے تعاون کا یقین بھی دلایا ۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here