انفرادیت کا جنون!

0
804

✍سید لبید غزنوی

اگر آپ انٹرنیٹ استعمال کرتے ہیںتو اپنے لیپ ٹاپ، کمپیوٹر یا پھر موبائل پر انٹرنیٹ استعمال کرتے ہوئے لازماً آپ کی نگاہوں نے ایک چیز کا مشاہدہ کیا ہو گا کہ گوگل سرچ کرتے ہوئے جب آپ کسی سائٹ کا وزٹ کرتے ہیں تو خود بخود مختلف قسم کے اشتہارات چلنے لگتے ہیں، جنہیں بند کرنا پڑتا ہے۔ اور ایسا تب ہوتا ہے جب کوئی ایڈ بلاک سروس آپ استعمال نہیں کر رہے ہوتے، تو چلئے چلتے ہیں اصل موضوع کی طرف ابھی چند لمحات قبل ہمارے ساتھ بھی کچھ ایسا ہی ہوا۔ جونہی ایک آرٹیکل پڑھنے کو ویب سائٹ پر کلک تو ساتھ ہی ایک فیشن اینڈ اسٹائل کا صفحہ کھل گیا، چند لمحوں میں جو تصاویر آنکھوں نے ملاحظہ کیں وہ احباب کے ساتھ چند الفاظ لکھ کر شئیر کر رہا ہوں۔
جب سے یہ تصاویر آنکھوں نے دیکھی ہیں، تب سے سر پکڑے اس سوچ میں غوطہ زن ہوں کہ۔۔۔! یہ منفرد نظر آنا بھی کیسا سرکش جنون پر مبنی جذبہ ہے کہ بسا اوقات جاذب نظر اور خوب صورت نظر آنے کی خواہش کو بھی پس پشت ڈال دیا جاتا ہے، اور انفرادیت کے لیے کراہت پر مبنی اشیاء کو اختیار کر لیا جاتا ہے۔ یہ منفرد نظر آنے کا جنون ہی ہے، جس کے ہاتھوں مجبور ہو کر انسان ایسے انوکھے انداز اور طریقے استعمال کرتا ہے کہ عقل ورطہ حیرت میں پڑجاتی ہے۔ جی ہاں! اسی شوق کو پورا کرنے کے لیے انسان نے کبھی کاغذ کے لباس زیب تن کیے تو کبھی گھاس کے لباس، کبھی گھاس کے بنے جوتے پہنے تو کبھی ٹائر، اور لکڑی کے۔ کبھی منفرد نظر آنے کے لیے اپنے منہ پر نقش و نگار بنائے تو کبھی جسم کے دوسرے حصوں کو مشق ستم بنایا، کبھی ایک ادا اپناتا ہے تو کبھی دوسری، افسوس اس بات پر ہے کہ انفرادیت کی خواہش میں انسان نے قدرتی ہیئت تک کو بدل ڈالا ہے، اور اس بدلاؤ کے لیے اس نے سونے چاندی پیتل لوہے موتی دھاگے پتھر مٹی اور پلاسٹک کو بے دریغ آزمایا ہے۔
اب زیر نظر تصاویر کو لیجئے۔۔! ان میں زیورات کے ایک نئے تصور کو پیش کیا گیا ہے، جی ہاں کل کلاں یہ مارکیٹ میں دستیاب بھی ہونگے اور ہماری خواتین انہیں ذوق شوق سے استعمال بھی کریں گی۔ ان زیورات کی اس ہیئت کذائی پر جہاں ہنسی آئی وہاں دل خوں کے آنسو رویا کہ ہمارے فیشن ڈیزائنرز پر کس کج کلاہ کی نگاہ غلط پڑی ہے کہ وہ صحیح سمت چھوڑ کر ایک ایسی سمت چل پڑے ہیں جہاں پسندیدہ اور مکروہات کا تصور ہی ختم ہو گیا ہے۔
سوچنے کی بات تو یہ ہے کہ۔۔! آپ خود اپنے آپ سے سوال کریں، منفرد نظر آنا زیادہ اہمیت کا حامل ہے یا خوبصورت نظر آنا۔۔؟ یقیناً آپ کا جواب آخر الذکر ہو گا، خوبصورت نظر آنا زیادہ اہمیت کا حامل ہے، رہی بات منفردنظر آنے کی تو اس کے بارے میں ہماری اماں جان (سیدہ ام سلیم ( اللہ انکا سایہ ہمارے سروں پر قائم دائم رکھے۔ آمین) کہا کرتی ہیں) کھاؤ وہ جو من کو بھائے، اور پہنو وہ جو جگ کو بھائے۔تو آپ کا کیا خیال ہے۔۔؟

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here