ایم ودود ساجد
گجرات کی ایک لڑکی کے بعد اب ایک اور لڑکی کا کوئی ویڈیو سامنے آیا ہے۔۔ مدھیہ پردیش کی ایک مسلم لڑکی کے ایک غیر مسلم لڑکے سے “شادی” کی خبر بھی تصاویر کے ساتھ گشت کر رہی ہے۔۔ لہذا مسلمانوں کا ‘گِروہِ ناقدین پھر سرگرم ہوگیا ہے۔۔۔ “ملت کے درد مندوں” اور “علماء” کو پھر ان کی ذمہ داریاں یاد دلائی جارہی ہیں ۔۔ انہیں لعن طعن کیا جارہا ہے۔۔ اصلاح کے نام پر انہیں حرکت میں آنے کو کہا جارہا ہے۔۔
سوال یہ ہے کہ خود ماں باپ کی ذمہ داری کیا ہے۔۔۔؟ جہالت اور شیطنت چاروں طرف پھیلی ہوئی ہے۔۔ ملت کے دردمندوں اور علماء کے پاس ایسا کون سا آلہ ہے جو انہیں بتاتا رہے کہ فلاں فلاں محلہ قصبہ اور شہر میں فلاں فلاں مسلم گھروں میں یہ شر پھیل رہا ہے۔۔
کیا لڑکی کی ماں کو پتہ نہیں چلتا کہ گھر میں اور گھر سے باہر کیا چل رہا ہے۔۔؟ جب کسی کو طاغوتی کنویں میں ڈوبنا ہی ہے تو ملت کے درد مند کیا کریں ۔۔۔
مشکل یہ ہے کہ ایسے واقعات کا ہم گہرائی سے جائزہ لئے بغیر ہوائی فائر شروع کردیتے ہیں ۔۔ اور سب سے آسان نشانہ علماء ہیں ۔۔۔ جس مسلم گھرانے کو اتنا بھی پتہ نہ ہو کہ مسلمانوں کو دوسروں سے اختلاط روا نہیں اس کے مسلمان ہونے کا فائدہ ہی کیا ہے۔۔۔
ایک اور مشکل ہے۔۔۔ ہم استثنائی واقعات کو عموم کا درجہ دے بیٹھتے ہیں ۔۔۔ 20 کروڑ مسلمانوں میں 4 کروڑ لڑکیاں تو ہوں گی۔۔ کیا خدانخواستہ ایسے واقعات تین کروڑ دو کروڑ یا ایک کروڑ لڑکیوں کے ساتھ پیش آگئے ہیں ۔۔؟
بحمد الله ایسے واقعات لاکھوں اور ہزاروں میں بھی نہیں ہیں ۔۔۔ سینکڑوں میں بھی نہیں ۔۔۔ خدا کیلئے ایک دو یا تین استثنائی واقعات پر اتنا مبالغہ مت کیجئے۔ اتنا شور مت مچائیے کہ دوسرے یہ سمجھیں کہ ہر مسلمان گھر کی ایک لڑکی غیر مسلم لڑکے کے ساتھ بھاگ گئی ہے۔۔۔
اصلاح اور حقیقت حال جاننے کا کام اپنے گھر سے شروع کیجئے ۔۔ اپنے گھر کے چاروں اطراف کی بچیوں کو ہفتہ میں ایک آدھ گھنٹے کیلئے جمع کیجئے ۔۔ انہیں رواں حالات سے واقف کرائیے۔۔ ان کے ماں باپ کی چھوٹی چھوٹی میٹنگیں کرائیے۔۔۔ محلہ اور مسجد کی سطح کی اصلاحی اور مشاورتی کمیٹیاں بنائیے۔۔۔ مسجدوں میں اس پر ڈسکس کیجئے ۔۔۔ اگر ہم اپنے گھر اپنے پڑوس اور اپنی مسجد کی حدود میں رہنے والوں کے بارے میں نہیں جانتے تو پھر ‘ملت کے درد مندوں کو کیسے پتہ ہوگا۔۔۔۔؟
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں