موسم بہار کی بیماریاں اور احتیاطی تدابیر!

0
835
All kind of website designing

حکیم نازش احتشام اعظمی

موسم بہار میں بعض لوگ گردش خون سے متعلق مسائل، غنودگی اور تھکاوٹ کی علامات کے ساتھ بخار میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ اس سے بچاؤ کے لیے ماہرین کے بعض آسان مشورے پر عمل کر کےاس موسم سے متعلقبیماریوں سے بچا جاسکتا ہے۔موسم بہار اگر چند بیماریوں کا پیش خیمہ بنتا ہے، تو ہماری صحت کے لیے بہت سی خوبیاں بھی اس کے اندر موجود ہیں۔اطبا کی رائے ہے کہ موسم بہار باقی موسموں کی نسبت بہترین موسم ہے، اس لئے کہ یہ روح و خون کے مزاج کے بالکل مطابق و مناسب ہوتا ہے ۔ وسط مارچ سے ماہ ِ اپریل کے ابتدائی عشرہ تک موسمِ بہار کاشباب اپنے عروج
حکیم نازش احتشام اعظمی
پر ہوتا ہے وہیں، ہمیں اپنے پہننے اوڑھنے، کھانے پینے میں بہت احتیاط اور اعتدال کی ضرورت ہوتی ہے۔
موسم بہار میں چونکہ نئی کونپلیں ٖپھوٹتی ہیں ،لہٰذا اس وجہ سے بہت سے لوگ الرجی کا شکار ہوجاتے ہیں۔ موسم کی اس بدلتی ہوئی صورت حال میں چھوٹے بچے بہت سی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔ اگر ان کی طرف مناسب اور بروقت توجہ نہ دی جائے تو پھر اِس مہینے کی خوبصورتیوں اور شبابیوں میں پریشانیاں اور تکلیفیں بھی شامل ہوسکتی ہیں۔ چونکہ سردیوں کے ختم ہوتے ہی اس ماہ کا آغاز ہوتا ہے اس لیے سردیوں کے غذائی اثرات بھی ہمارے جسم پر ہوتے ہیں ،لہٰذا اس ماہ میں ہمیں متوازن غذا کھانے کیَ ضرورت ہوتی ہے۔پھر اس موسم کے ختم ہوتے ہی گرمیوں کا مہینہ شروع ہوجاتا ہے اور گرمیوں میں بچوں کو بہت سی بیماریاں مثلاً خسرہ، چیچک،کالی کھانسی،فلو اور جلدی بیماریاں وغیرہ کے امراض سے دوچار ہونے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے۔
یہ موسم انسانی جلد کو سرخ کرتا ہے، کیونکہ وہ خون کو اعتدال کے ساتھ جلد کی طرف اتنا جذب کرتی ہے کہ اس میں گرمیوں کی طرح تحلیل و نقصان نہیں ہونے پاتا ۔ موسم بہار بڑا خوشگوار اور سہانا موسم ہوتا ہے ۔ نہ زیادہ گرمی ہوتی ہے اور نہ زیادہ سردی ۔ اس موسم میں زیادہ گرم کپڑے پہننے اور اوڑھنے کی ضرورت نہیں رہتی ۔ موسم بہار 15فروری سے شروع ہو کر 15اپریل مطابق پھاگن چیت تک رہتا ہے ۔ اہل نجوم کے مطابق آفتاب برج حمل میں قدم رکھتا ہے تو موسم بہار شروع ہوتا ہے، لیکن جب برج جوزا کو ختم کر کے سرطان میں قدم رکھتا ہے تو موسم بہار ختم ہو کر موسم گرما کا آغاز ہوجاتا ہے ۔بہار کا موسم انسان، حیوان، چرند، پرند اور نباتات سبھی کے لئے شگفتگی اور دلکشی کا باعث ہوتا ہے ۔ ٹنڈ منڈ درختوں پر شگوفے پھوٹتے ہیں ۔ پتے نکلتے ہیں، کلیاں مسکراتی ہیں، پرندے چہچہاتے ہیں پودوں پر بھی عجب بہار ہوتی ہے ۔ ویران اور اجاڑ جنگل پھر سے سر سبز و شاداب ہو جاتے ہیں ۔ سردیوں میں اپنے گھروں میں دبکے ہوئے لوگ سیر گاہوں اور پارکوں کا رخ کرتے ہیں ۔ خوب چہل پہل ہوتی ہے،رنگ برنگے لباس پہنے کھلی فضائوں میں کلکاریاں کرتے ہنستے مسکراتے بچے بڑے پیارے اور بھلے معلوم ہوتے ہیں ۔ پرفضا مقام پر ان دلکش نظاروں کو دیکھ کر انسان میں ایک نئی رنگینی امنگ ترنگ جوش اور ولولہ پیدا ہو جاتا ہے ۔ اس موسم میں یہ خوشگوار تبدیلی اس لئے پیدا ہوتی ہے کہ سورج کے قدرے سیدھ میں آ جانے کے باعث حرارت کی وجہ سے سردی کی وہ زائد رطوبت کم ہو جاتی ہے اور بہ نسبت بخارات کے تحلیل ہونے سے رطوبات زیادہ ہوتی ہے، اس لئے کہ عمل تبخیر دو چیزوں سے پورا ہوتا ہے ۔1 ۔ فضا میں ہلکے درجہ کی رطوبت و حرارت موجود ہو ۔2 ۔ زمین میں قوی درجہ کی حرارت پوشیدہ ہو ،جس کی وجہ سے لطیف اجزا ء زمین کی بیرونی سطح پر پہنچ سکیں۔موسم بہار میں زمین کی پوشیدہ حرارت بہت کم ہو جاتی ہے اور زمین کی بالائی سطح سے سردی غائب ہو جاتی ہے اور مسامات زمین کھل جانے کے باعث اندرونی حرارت یکبارگی باہر کی طرف مائل ہو جاتی ہے جو مقدار میں اس قدر زیادہ ہوتی ہے کہ بجائے تبخیر کے تحلیل کا کام کرنے لگتی ہے یا وہ اتنی شدید ہوتی ہے کہ اس سے لطیف بخارات پیدا ہونے لگتے ہیں۔ کیونکہ حرارت جب مادہ پر پڑتی ہے تو اس کوغلظت سے لطافت کی طرف تبدیل کرتی ہے، جس سے فضائی ہوا میں گرمی بڑھ جاتی ہے اور تحلیل کا عمل مکمل ہو جاتا ہے ۔ موسم بہار ٹھہرے ہوئے اور رکے ہوئے اخلاط میں بہائو اور سیلان کی کیفیت پیدا کر دیتا ہے، لہٰذا اس موسم میں مالیخولیا کے مریضوںکی تکلیف جوش میں آ جاتی ہے ۔ موسم سرما میں آرام طلب لوگوں میں اخلاط کی کثرت ہوتی ہے، لہٰذا ایسے افراد کے لئے موسم بہار کچھ زیادہ مناسب نہیں ۔ تا ہم بچوں کے لئے یہ موسم انتہائی عمدہ ہوتا ہے ۔درج ذیل سطور میں موسم بہار میں پیش آنے والی کچھ اہم بیماریوں کا تذکرہ کیا جاتا ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔ خونی دستوں کا آنا ۔ نکسیر۔ اورام، دنبل، پھوڑے پھنسیاں وغیرہ ۔ خناق (اس موسم میں خناق بہ نسبت زیادہ مہلک ثابت ہوتا ہے) ۔ نفث الدم ۔ کھانسی ۔ جوڑوں کا درد۔فالج وغیرہ موسم بہار کے اہم امراض ہیں۔
موسم بہار میں بیماریوں سے محفوظ رہنے کے لیے معاون غذا۔ہلکا اور زود ہضم دینا چاہئے۔ شوربا، یخنی، جنگلی کبوتر، بکری کا گوشت، میتھی، کریلے، انڈے، چائے اور قہوہ وغیرہ زیادہ سود مند ہیں ۔
خیال رہے کہ اس موسم میں ثقیل اور نفاخ اشیا ء آلو، گوبھی، بینگن، بھنڈی، اروی، ماش کی دال، دودھ، دہی، ٹھنڈی اشیا ء اور ٹھنڈی ہوا سے بچیں ممکن حد تک پرہیز کریں ۔ ترش اشیا ء سے بھی مکمل طور پر اجتناب کرنا چاہئے ۔
بطور احتیاط اس موسم میں فورا ً ہی گرم کپڑے نہ اتاریں، بلکہ جیسے جیسے موسم بدلتا جائے ویسے گرم کپڑے کم کرنے چاہئیں ۔ رات کو کپڑا اوڑھ کر اور چھت کے نیچے سوئیں ۔ پنکھا وغیرہ نہ چلائیں ۔ کوئی بدنی یا نفسانی حرکت حد سے زیادہ نہ کی جائے ۔ گرم اشیا ء کا بکثرت استعمال نقصان دہ ہے ۔ نشہ آور اشیا ء مثلا ً شراب وغیرہ خاص طور پر اس موسم میں ہلاکت کا باعث ہیں ۔ بچوں کو برف کے گولے، آئس کریم اور بازاری اشیا ء ہرگز نہ دیں۔
ہمیں پوری کوشش کرنی چاہیے کہ اس ماہ میں اپنا نظام ہاضمہ درست رکھ سکیں۔صرف بچے ہی نہیں بڑے بھی بہت سے امراض کا شکار ہوجاتے ہیں،تو کوشش کی جائے کہ ان بیماریوں کے آنے سے پہلے ہی چند احتیاطی تدابیر ااختیار کرلی جائیں، مثلاً سب سے پہلے تو رات کوجلد سونے اور صبح جلد بیدار ہونے کی عادت ڈالیں٭ بہت زیادہ میٹھا اور کھٹا کھانے سے بھی اجتناب کرنا چاہیے۔٭ہلکی پھلکی ورزش کو اپنا معمول بنالیں، خاص طور سے چہل قدمی کی جائے۔٭غذاؤں کو رنگ دار بنانے والے کیمیکلز اور تیز مرچ مسالوں سے بھی اجتناب ضروری ہے۔٭بلا ضرورت دوا استعمال کرنے سے گریز کریں۔٭نہانے کے لیے نیم گرم پانی استعمال کریں،بالخصوص بچوں کو یکدم ٹھنڈے پانی سے نہ نہلایا جائے۔موسمی پھلوں اور سبزیوں کاا ستعمال زیادہ سے زیادہ کیا جائے تو نظام ہاضمہ بھی درست رہے گا۔موسم بدلتے ہی فوراً گرم کپڑوں کو خیرباد نہ کہہ کر ہلکے پھلکے کپڑے نہ زیب تن نہ کریں بلکہ رفتہ رفتہ یہ تبدیلی لائیں۔٭اس موسم میں تبدیلی کے سبب اکثر بچوں اور بڑوں کو بخار کی شکایت بھی ہوجاتی ہے،لہٰذا جوشاندہ کا استعمال بھی سود مند ہے۔
اس موسم میں توانائی کی کمی اور تھکن کی کیفیت کا مقابلہ کرنے کے لیےلوگوں کو کوشش کرنی چاہئے کہ وہ ورزش کریںاور ٹھنڈے موسم میں جیکٹ کے بغیر تھوڑی سی دیر کے لیےگھر سے باہر نکلا کریں۔ ان باتوں پر عمل کرنے سے موسم کی مناسبت سے جسمانی نظام کے نئے حالات سے مطابقت پیدا کرنے کا عمل تیز ہو سکتا ہے۔دھیان رکھیں کہ موسم بہار میں ہونے والے بخار میں ہمارا ذہن بھی کردار ادا کرتا ہے۔ماہرین کے مطابق بعض لوگ موسم کی تبدیلی کے بعد کسی بھی سرگرمی میں حصہ لینے میں تامل کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ اس کی ایک وجہ تو یہ ہوتی ہے کہ انہوں نے سردیوں کے بوجھل دنوں میں اپنے آپ کو بہت آرام پسند بنا لیا ہوتا ہے، جس میں زیادہ حرارے والی غذاؤں کے استعمال کا بھی بڑا ہاتھ ہوتا ہے۔ ایسی صورت میں اگر ہلکی پھلکی غذا لینے کے علاوہ گھر سے باہر نکل کر تھوڑی بہت ورزش بھی کر لی جائے، تو موسم کی تبدیلی کے باعث ہونے والی تھکاوٹ سے بچا جا سکتا ہے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here