حضرت مفتی محمد نعیم کی رحلت عالم اسلام کے لیے ناقابل تلافی نقصان: مولانا عرفی قاسمی

0
791

نئی دہلی، 21جون (پریس ریلیز)پاکستان کے مؤقر عالم دین، کراچی کی ممتاز اسلامی درسگاہ جامعہ بنوریہ عالمیہ کے مہتمم وشیخ الحدیث حضرت مولانا مفتی محمد نعیم صاحب کے سانحہ ارتحال کو پوری ملت اسلامیہ کا زبردست خسارہ قرار دیتے ہوئے آل انڈیا تنظیم علماء حق دہلی کے قومی صدر اور مشہور عالم دین مولانا محمد اعجاز عرفی قاسمی نے تنظیم کی طرف سے جاری پریس نوٹ میں کہا کہ حضرت مفتی نعیم صاحب ایک معروف جید عالم دین، باوقار خطیب ومنتظم اور متقی وپرہیزگار شخصیت تھے۔انہوں نے اپنے دیرینہ مراسم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ جہاں وہ ایک نرم رو مقرر،مشہور اہل قلم اور کامیاب مدرس وشیخ الحدیث تھے۔وہیں وہ تحریکی اور تنظیمی مزاج کے آدمی بھی تھے اور صحیح الفکر علماء وفضلاء کو تحریکی اور اسلامی پلیٹ فارم سے مربوط کرکے قوم و ملت کی خدمت کا عزم رکھتے تھے، ان کے ساتھ وہ ہر طرح ہمہ جہتی معاونت اور حوصلہ افزائی کا مظاہرہ کرتے تھے اور حالات حاضرہ کی کروٹوں اور عالمی مدوجزر پر بھی ان کی گہری نظر تھی۔جب بھی مسلمانوں پر کوئی سیاسی آفت یا مصیبت ٹوٹتی وہ اس کے مداوا کے لئے فوراً کمربستہ ہوجاتے اور عوام کے قلوب کو بیدار کرنے اور حکومت وقت کا محاسبہ کرنا ان کی زندگی کا نصب العین تھا۔انہوں نے تعلیم وتدریس کے ذریعہ جہاں کئی نسلوں کو متاثر کیا، وہیں خطابت اور تصنیف وتالیف سے بھی مسلمانوں کے قلوب پر گہرے اثرات نقش کئے ،بلکہ صحیح معنوں میں وہ اپنی جدوجہد اور گفتار وکردار میں علماء دیوبند کے عکس جمیل تھے۔
مولانا قاسمی نے کہا کہ ان کے آباواجدادگجرات کے سورت کے علاقے کے رہنے والے تھے اور ان کے والد نے دنیا کے مشہور محدث حضرت علامہ انور شاہ کشمیریؒ سے ڈابھیل کے زمانہ میں قیام میں تعلیم حاصل کی اور تقسیم ملک سے پہلے ان کا خاندان کراچی منتقل ہوگیا،ان کے والد کراچی کے مکی مسجد میں ایک لمبے عرصے تک امام کے فرائض انجام دیے اور مفتی محمد نعیم صاحب کراچی ہی میں 1958میں پیدا ہوئے اور کراچی کے مشہور علمی درسگاہ علامہ بنوری ٹاؤن میں تعلیم حاصل کی اور کئی سال تک اپنے مادر علمی میں درس وتدریس کے فرائض انجام دیتے رہے،پھر کراچی ہی میں جامعہ بنوریہ قائم فرمایا جو اپنے چند امتیازی اوصاف کے اعتبار سے ایک بڑا ادارہ بن کر ملت کے سامنے آیا ۔جہاں پچاس ملکوں سے زیادہ کےطالبان علوم نبوت اکتساب فیض کررہے ہیں۔یہ ساری علمی خدمات اور ان کے اسلامی کارنامے یقینا ان کے لئے صدقہ جاریہ ثابت ہوں گے۔مفتی محمد نعیم صاحب نے اپنے متوسلین و منتسبین کی ایک بڑی تعداد اپنے پیچھے چھوڑی ہے جو انشاء اللہ ان کے لئے رفع درجات کا سبب بنیں گے۔اللہ انہیں اپنی رحمتوں کے سایے میں ڈھانپ لے۔ اور ان کے اعزاء واقربا، تمام پسماندگان اور صاحبزادوں کو صبر کی توفیق دے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here