23ممالک کا’’بڑا فیصلہ‘‘ اورکچھ ڈرا دینے والے حالات ۔۔۔۔؟

0
1245
All kind of website designing

کینیڈا میں پراسرار دماغی بیماری نے شہریوں میں خوف و ہراس،امریکہ کے خلاف روس برہم،بھارت میں مہنگائی کی مار!

میم ضاد فضلی

کورونا جیسی وباؤں سے نمٹنے کیلئے 23ممالک کا بڑا فیصلہ سامنے آیا ہے ، دنیا کو مستقبل میں کورونا جیسی وباؤں سے نمٹنے کے قابل بنانے کیلئے عالمی ادارہ صحت اور23ممالک کے سربراہان نے ایک بین الاقوامی معاہدہ تشکیل دینے کی تجویز کی حمایت کی ہے۔ کورونا ویکسین تک دنیا بھر کے افراد کی رسائی، ادویات کی فراہمی اور وباء کی بروقت تشخیص کو یقینی بنانے سے متعلق اس معاہدے کی تجویز یورپی یونین کے سربراہان کے چیئرمین چارلس میشل نے گزشتہ سال نومبر میں جی 20کے ایک اجلاس میں پیش کی تھی۔ اس معاہدے کی تجویز کو فجی، پرتگال، رومانیہ، برطانیہ، روانڈا، کینیا، فرانس، جرمنی، یونان، کوریا، چلی، کوسٹا ریکا، البانیہ، جنوبی افریقہ، ٹرینیڈاد اور ٹوباگو، نیدرلینڈز، تیونس، اسپین، سینیگال، ناروے، سربیا، انڈونیشیا اور یوکرین کے رہنماؤں کی باقاعدہ حمایت حاصل ہوگئی ہے۔ ان رہنماؤں نے بڑے اخبارات اور دیگر ذرائع ابلاغ میں اپنے مشترکہ خط میں کہا ہے کہ آئندہ بھی دیگر وبائیں اور صحت کے حوالے سے ہنگامی صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے اور کوئی بھی حکومت اس خطرے سے تنہا نہیں نمٹ سکتی۔لہذا غیر معمولی نوعیت کے وبائی حالات میں یہ سبھی تئیس ممالک ملک کر کام کریں گے۔
ایسے معاہدے کا اصل مقصد بہتر الرٹ سسٹم، ڈیٹا شیئرنگ، تحقیق اور ویکسین کی تیاری و فروخت، ادو یا ت کی فراہمی اور حفاظتی سامان کے ذریعے دنیا کو مستقبل میں کسی بھی وبا ء سے نمٹنے کے قابل بنانا ہے۔معاہدے میں یہ بھی کہا گیا کہ انسانوں، جانوروں اور اس سیارے کی صحت ایک دوسرے سے جڑی ہے۔ ہمیں یقین ہے کہ قوموں اور بین الااقوامی اداروں کے سربراہان کے طور پر یہ ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ دنیا کو بتائیں کہ وہ کوروناوبا ء سے سبق حاصل کرے۔
دوسری جانب یہ انکشاف بھی ہوا ہے کہ دنیا کے چند امیر ممالک ویکسین بھی ذخیرہ کرنے لگے ہیں، جس پر اقوام متحدہ نے کڑی تنقید کی ہے۔ویکسین کی ذخیرہ اندوزی کے معاملے میں بھارت پہلے سے ہی شبہات کے گھیرے میں ہے۔ ایک تو وزیر اعظم نریندر مودی کا ’’آپدا میں اوسر‘‘ تلاش کرنے والی بنیا گیری اور دوسرے ملک کے ایک سو تیس کروڑ عوام کو مسترد کرکے خالص ایسی پالیسیاں اور قانون وضع کرنا ،جن سے وزیر اعظم کے مٹھی جمع خور، سرمایہ دار اور غریب دشمن کارپوریٹ دوستوں کو راست فائدہ پہنچا نا مقصود ہوتا ہے۔ چناں چہ ملک کے دیہی باشندوں ،کسانوں اور زرعی مزدوروں کے قریبا چار ماہ سے جاری مظاہرے کے باوجود صرف اڈانی اور امبانی کو فائدہ پہنچانے منمانے طریقے سے تیار کیے گئے کسان دشمن ’’فارم بل‘‘ پر اڑے رہنا اس کی زندہ مثالیں ہیں۔ سوچنے والی بات یہ ہے کہ جو مودی حکومت غریبوں کے منہ کا نوالہ چھیننے پر تلی ہوئی ہے، وہ ویکسین کے ذریعہ عوام اور دنیا کو لوٹنے میں کیسے پیچھے رہ سکتی ہے اور ان کے کارپوریٹ دوستوں کے لیے ویکسین کے ایکسپورٹ اور تجارت سے زیادہ فائدے مند اور کون سا سودا ہوسکتا ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک ٹی وی انٹرویو میں شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ چند امیر ممالک کی جانب سے کورونا ویکسین ذخیرہ کرنے کی کوئی منطق نہیں ہے۔ مجھے دنیا میں ویکسین کی غیر منصفانہ تقسیم پر شدید تحفظات ہیں، ہر ایک کا فائدہ اسی میں ہے کہ ہر جگہ ہر کسی کو ویکسین لگے، وباء کے خاتمے کا انحصار ہی اسی پر ہے کہ پوری دنیا کی آبادی تک جلد یہ ویکسین پہنچے۔ امیر ممالک ’’اپنے فائدے‘‘ کیلئے ویکسین کی ذخیرہ اندوزی میں ملوث ہیں، میں کہتا ہوں ویکسین کو ذخیرہ مت کریں ۔ انتونیو گوتریس نے ویکسین ذخیرہ کرنیوالے ترقی یافتہ ممالک سے اپیل کی ہے کہ انہوں نے جو ویکسینز خریدی ہیں، وہ دیگر ممالک کو فراہم کر دیں، کیونکہ یہ انکی ضرورت سے زیادہ ہیں ۔
ویکسنز کی غریب ممالک تک فراہمی کے ”کوویکس پروگرام” کو مشکلات کا سامنا ہے ،کیوں کہ بہت زیادہ ذخیرہ اندوزی کی جا رہی ہے۔علاوہ ازیںعالمی ادارہ صحت نے امیر ممالک سے اپیل کی ہے کہ وہ غریب ممالک کیلئے ویکسین عطیہ کریں۔ خیال رہے کہ تاحال دنیا کے 36ممالک میں ویکسی نیشن شروع نہیں ہوسکی ہے۔ امیر ممالک غریب اقوام و ممالک کو ویکسین کی فراہمی یقینی بنانے کیلئے فوری طور پر ایک کروڑ خوراکیں عطیہ کریں۔ادارہ صحت کی جانب سے یہ اپیل ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر ٹیڈروس اڈنہم نے کی ہے۔انہوں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ فوری طور پر” کویکس کو”1کروڑ خوراکیں عطیہ کی جائیں ،تاکہ دنیا کا ہر ملک ویکسی نیشن مہم کا آغاز کر سکے۔ ابھی تک دنیا کے 36 ممالک ایسے ہیں جہاں تاحال ویکسی نیشن شروع نہیں کی گئی ہے، ان میں سے 16 ممالک کو” کویکس پروگرام ”کے تحت آئندہ 15 روز کے اندر ویکیسن کی فراہمی کا پروگرام ہے۔ باقی 20 ممالک ویکسین سے اس کے باوجود محروم رہیں گے۔عالمی ادارہ صحت کی ویکسین شیئرنگ اسکیم اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہی ہے کہ دنیا کے 92غریب ممالک کی ویکیسن تک رسائی ہو اور اسکی قیمت ڈونرز ادا کریں۔
مزید برآں کینیڈا میں پراسرار دماغی بیماری نے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلا دیاہے ،بیماری میں مبتلا 5فراد زندگی کی بازی ہار گئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں کورونا نے لوگوں کی زندگی اجیرن کی ہوئی ہے۔ ایسے میں کینیڈا کے شہر نیوبرونس ویک میں ایک پراسرار بیماری نے سر اٹھانا شروع کردیا ہے جو دماغ کو بری طرح متاثر کرتی ہے۔ڈاکٹرز کا خیال ہے کہ اس بیماری میں Mad cow diseaseجیسی علامات ہیں جو مریض کے دماغ کو بری طرح متاثر کرتی ہے ۔ اس بیماری کا پہلا کیس 2015 ء میں سامنے آیا تھا، جس کے بعد کیسز میں اضافہ ہوتا گیا۔میڈیا کے مطابق مذکورہ بیماری میں مبتلا ہونے والے 5افراد اب تک ہلاک ہوچکے ہیں، لیکن سائنسدان اور ڈاکٹرز تاحال اس بیماری کی نوعیت اور پھیلنے کی وجوہات کا پتہ نہیں لگاسکے ہیں۔موجودہ صورتحال کے باعث علاقہ کے مکین انتہائی خوفزدہ ہیں اور میئر سے سوالات کررہے ہیں کہ یہ بیماری کیسے پھیل رہی ہے اور ختم کیسے ہوگی؟
امریکہ میں بڑا کورونا فراڈ،سینکڑوں مقدمات درج
کورونا وبا ء سے سب سے زیادہ متاثر ہونیوالے ملک امریکہ میں بڑا کورونا فراڈ سامنے آیا ہے اور سینکڑوں امریکیوں پر مقدمے درج کیے گئے ہیں۔ مختصراً بتاتے چلیں کہ امریکہ میں کورونا ریلیف اسکیمز کا ناجائز فائدہ اٹھانے میں ملوث 474 افراد کیخلاف مقدمہ دائر کیا گیا ہے، یہ اقدام محکمہ انصاف کی جانب سے اٹھایا گیا ہے۔امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ریلیف اسکیموں سے فراڈ کے ذریعے 474 امریکی شہریوں نے 50 کروڑ 69 لاکھ ڈالرز کی رقم حاصل کرنے کی کوشش کی تھی، 120 افراد ایسے تھے جنہوں نے پے چیک پروٹیکشن پروگرام سے فراڈ کے ذریعے امدادی رقم وصول کرنے کی کوشش کی۔ یہ اسکیم دراصل چھوٹے کاروباروں اور بے روزگار افراد کو ریلیف دینے کیلئے شروع کی گئی تھی، جسے شہریوں نے فراڈ کا ذریعہ بنایا، ریاست ٹیکساس کے ایک رہائشی نے 15 مختلف پی پی پی قرضوں کیلئے درخواست دے کر 2 کروڑ 48 لاکھ ڈالرز فراڈ کے تحت حاصل کرنے کی کوشش کی، اور وہ لوگ ایک کروڑ 73 لاکھ ڈالر وصول کرنے میں کامیاب بھی ہو گئے۔محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ ٹیکساس کے رہائشی نے اس رقم سے کئی گھر، جیولری اور مہنگی گاڑیاں خریدیں۔امریکی اٹارنی جنرل کے مطابق یہ آپریشن ہنگامی صورتحال کا ناجائز فائدہ اٹھانے والوں کے لیے واضح پیغام ہے۔ ان لوگوں نے عوام کے ٹیکس سے متعارف کیے گئے وسائل چوری کیے۔
کورونا :مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز کو 7.1 ارب ڈالرز کا نقصان
فضائی ٹرانسپورٹ کی بین الاقوامی تنظیم انٹر نیشنل ایئر ٹرانسپورٹ ایسوسی ایشن (ایاٹا) کے مطابق 2020 ء میں کورونا وباء کے دوران مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز کو 7.1 ارب ڈالرز کا نقصان ہوا۔ مشرق وسطیٰ کی حکومتیں کورونا وبا ء کے بعد ہوا بازی انڈسٹری کے ری اسٹارٹ کا پلان ترتیب دے رہی ہیں۔ایاٹا نے ڈیٹا جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ گزشتہ برس مشرق وسطیٰ کے ایئر لائنز کو فی مسافر 68.47 ڈالرز کا نقصان ہوا اور 2019ء کے مقابلے میں اس دوران ایئر ٹریفک 20فی صد سے بھی کم رہی۔ جنوری 2020ء کے دوران ایئر ٹریفک جنوری 2019 ء کے مقابلے میں 82.3فی صد کم رہی۔ وبا ء نے ایوی ایشن انڈسٹری کو جس بحران سے دوچار کیا، اس نے 17 لاکھ ملازمتوں اور 105 بلین ڈالرز مجموعی قومی پیداوار کو خطرے میں ڈالا۔ مشرق وسطیٰ کی ایئر لائنز نے 2020ء کے دوران 4.8ارب ڈالرز حکومتی امداد کی مد میں حاصل کی، اس کے باوجود کئی ایئر لائنز دیوالیہ ہونے کے خطرے سے دوچار ہیں۔ایاٹا کے ریجنل نائب صدر کامل الاعوادی کا کہنا ہے کہ حکومتی امداد نے ہوائی صنعت کو بڑی ناکامیوں سے بچایا ،لیکن حکومتوں کو مزید خرچ کرنے کیلئے تیار ہونا چاہیے۔
دوسری جانب سینٹر فار ریٹیل ریسرچ نے انکشاف کیا ہے کہ پہلا کورونالاک ڈائون رولز کے تحت دکانوں کی بندش متعارف کرائے جانے کے بعد ریٹیل انڈسٹری سے منسلک ورک فورس کی بڑی تعداد کو ملازمتوں سے محرومی کا سامنا کرنا پڑا اور ایک سال میں تقریباً 190000 ریٹیل ملازمتیں ختم ہو گئیں۔ خصوصی اعداد و شمار میں سینٹر فار ریٹیل ریسرچ نے انکشاف کیا کہ برطانیہ میں گزشتہ سال 23 ما رچ 2020 ء کو لاک ڈائون رولز متعارف کروائے جانے کے بعد سے 30 مارچ 2021 ء تک ریٹییل انڈسٹری سے 188685 ملازمتوں کا خاتمہ ہوا۔ ان اعداد و شمار میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ ملک بھر میں کوویڈ 19پینڈامک کے تباہ کن اثرات کے نتیجے میں شاپنگ کے مقامات پر 15153 اسٹورز کو بند کر دیا گیا تھا۔لاس ویگاس سے تعلق رکھنے والے رئیل اسٹیٹ ایڈوائزر آلٹس گروپ کے مطابق اس وقت بھی ملک بھر میں 401690 دکانیں بند پڑی ہیں۔ دوسری جانب ریٹیل باسز نے ان خدشات کا اظہارکیا ہے کہ لاک ڈائون رولز میں نرمی کے باوجود ریٹیلرز کیلئے ہائی اسٹریٹس بدستور انتہائی چیلنجنگ ہو سکتی ہیں، جب بہت سوں کیلئے بزنس ریٹس پے منٹس پر واپسی ہوگی ۔ الٹس گروپ میں پراپرٹی ٹیکس کے برطانوی صدر رابرٹ ہیٹن نے متنبہ کیا ہے کہ موجودہ بزنس ریٹس رجیم مزید تباہی مچا سکتا ہے۔
چین ایران معاہدے سے مغربی ممالک میں کھلبلی
چین نے حال ہی میں ایران کے ساتھ معاہدہ کیا ہے جس کے تحت 25 سال کے دوران بیجنگ تہران میں 400ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کرے گا اور اس کے بدلے ایران چین کو تیل کی سپلائی کرے گا ۔ ایران چین کے ساتھ اس سٹریٹیجک معاہدے کو امریکہ کے زوال میں تیزی کا سبب قرار دیا جارہا ہے۔چین کے ایران میں 400ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری سے متعلق معاہدے پر سپریم نیشنل سیکیورٹی کونسل کے سیکرٹری علی شمخانی نے ٹوئیٹر پر لکھا ہےکہ’’ اس معاہدے سے امریکہ کے زوال میں تیزی آئے گی ۔ چین کے ساتھ معاہدہ ایران کی فعال مزاحمتی پالیسی کا حصہ ہے۔ پوری دنیا صرف مغرب نہیں ہے اور نہ دنیا قانون شکن مغربی ممالک فرانس، برطانیہ اور جرمنی پر مشتمل ہے۔
دوسری جانب ایران چین معاہدے کو عالمی سطح پر بڑی خبر کے طور لیا جا رہا ہے۔ایران میں ناقدین اسے خودمختاری بیچنے سے تشببیہ دے رہے ہیں تو اس کے حق میں اٹھنے والی آوازیں اسے امریکہ کی’’ سیاسی موت ‘‘قرار دے رہی ہیں۔ایرانی وزیر خارجہ کہہ رہے ہیں ’’ یہ کوئی بین الاقوامی معاہد ہ یا کنونشن نہیں جسے پبلک کیا جائے۔ ‘‘بھارتی تجزیہ کاروں کے نزدیک بھارت کے لئے چین اور ایران معاہدے کو مسترد کرنے کے خطرات مہنگے ثابت ہوسکتے ہیں۔ علاوہ ازیں اس معاہدے کو ایران پر مغرب کی طرف سے نہ ختم ہونے والے راستے کے متبادل کے طور پردیکھا جا رہا ہے۔
اٹلی بڑے المیے کا شکار
کورونا وبا ء نے جہاں دنیا بھر میں ہلاکتوں کے ریکارڈ توڑے ہیں، وہاں اٹلی میں ڈرا دینے والے حالات پیدا ہو گئے ہیں۔ اٹلی ایک بڑے المیے کا شکار ہو گیا ہے، کوروناکے باعث یہاں شادیاں اور شرح پیدائش کم ہو گئی ہے، جبکہ جنازے زیادہ اٹھنے لگے ہیں۔میڈیا کا کہنا ہے کہ کوروناکے باعث شادیوں اور شرح پیدائش میں واضح کمی ہوئی اور لاشیں بہت زیادہ اٹھنے لگیں، اس المناک صورتحال کے نتیجے میں اٹلی کی آبادی میں گذشتہ برس تقریباً 4 لاکھ کی کمی ریکارڈ کی گئی۔بحیرۂ روم کے کنارے واقع اٹلی کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے، جہاں مجموعی آبادی کے تناسب سے کورونا کے باعث ہلاکتوں کی مجموعی شرح بہت زیادہ رہی ہے، اسی لیے اب وہاں آبادی کو ایسی صورتحال کا سامنا ہے، جسے ماہرین’’ ڈرا دینے والے حالات‘‘ سے موسوم کر رہے ہیں۔کورونا کے باعث اب تک اٹلی میں 1 لاکھ 7 ہزار 636 افراد ہلاک ہو چکے ہیں، جس کی وجہ سے آبادی میں کمی کا تیز رفتار رجحان سامنے آیا ہے۔اٹلی میں مجموعی آبادی میں کمی کا رجحان یوں تو 2015 ء سے جاری ہے۔ مگر قومی شماریاتی ادارے کے مطابق 2020ء میں یکم جنوری سے لے کر 31دسمبر تک کے عرصے میں شادیوں اور بچوں کی پیدائش میں واضح کمی ہوئی، دوسری طرف بے تحاشا انسانی اموات کے باعث آبادی میں 3 لاکھ 84 ہزار کی کمی ہوئی۔
یہ تعداد مشہور شہر فلورنس کی کُل آبادی کے تقریباً برابر بنتی ہے۔دنیا کے 7 صنعتی ترقی یافتہ ممالک میں شمار ہونیوالے اٹلی کی مجموعی آبادی 60ملین کی نفسیاتی طور پر اہم حد سے نیچے آ گئی ہے، ماہرین کے مطابق اٹلی کی کُل آبادی اب 59.3 ملین کے قریب بنتی ہے۔دوسری طرف دوہرا المیہ یہ ہے کہ گزشتہ برس اٹلی میں بچوں کی شرح پیدائش میں بھی کمی کا ایک نیا ریکارڈ دیکھنے میں آیا۔ 2019ء میں اٹلی میں 4 لاکھ 20 ہزار بچے پیدا ہوئے تھے۔ مگر 2020ء میں یہ تعداد 4 لاکھ 4 ہزار رہ گئی، جبکہ گزشتہ برس سالانہ اوسط سے نصف سے بھی کم تعداد میں شادیاں ہوئیں گذشتہ برس اٹلی میں سالانہ بنیادوں پر شہری اموات کی تعداد میں 2019ء کے مقابلے میں تقریباً 17 فی صد اضافہ ہوا، اور 1اکھ 12ہزار شہری انتقال کر گئے۔ انہی حالات اور اعدادوشمار نے اٹلی کے عوام کو خوفزدہ کر رکھا ہے ۔
مودی حکومت کی جانب سے عوام کو شدید جھٹکا
ادھر ہمارے ملک مودی سرکار نے ماہِ اپریل سے قبل ہی عوام کو’’ بڑا جھٹکا‘‘ دینے کی تیاری کرلی تھی۔ اس تیاری کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پیٹرول ،ڈیزل اور گیس کی بے لگام قیمتوں کے بعد اب بنیادی ضروریات کی اشیاء کی قیمتوں میں بھی ہوشربا اضافہ کردیا گیا ہے ۔ میڈیا رپورٹوںکے مطابق روزمرہ کے استعمال میں آنیوالی اشیاء میں مہنگائی کا تڑکا لگ چکا ہے۔ نئے مالی سال میں دودھ، بجلی، ایئرکنڈیشنر ، موٹرسائیکلیں، اسمارٹ فون اور ہوائی سفر مہنگا ہونے جارہا ہے۔ نئے مالی سال میں الیکٹرانک آلات کی قیمت میں بھی اضافہ ہوگا ،جس میں ٹی وی، فریج، ایئرکنڈیشنز، اور اس کے علاوہ فضائی سفر کے ٹکٹس، دودھ اور اس سے بنی اشیاء کیساتھ ساتھ بجلی کی قیمتیں بھی عوام کا جینا دوبھر کردیں گی۔ ہندوستان میں پچھلے 8ماہ کے دوران ٹیلی ویژن کی قیمت میں3 سے4 ہزار روپے کا اضافہ ہواہے ، جبکہ یکم اپریل سے ٹی وی کی قیمتوں میں2 سے3 ہزار روپے تک کا مزید اضافہ ہو چکا ہے۔جبکہ اے سی اور فریج کی قیمتیں بھی بڑھ چکی ہیں، کمپنیاں خام تیل کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے اے سی کی قیمتوں میں اضافے کیلئے تیار بیٹھی تھیں اور حکومت کا اشارہ ملتے ہی انہوں نے عوام پر مہنگائی بم گرا دیا۔اس کے علاوہ مرکزی حکومت نےچور دروازے سے جہاز کے کرایوں میں کم سے کم 5 فیصد اضافے کا فیصلہ کر رکھا ہے، اس کے علاوہ ہوا بازی کی سیکیورٹی کی فیس میں بھی اضافہ ہونے جا رہا ہے،بین الاقوامی پروازوں کی فیس 12ڈالرز ہوجائے گی، جو کہ فی الحال5.2 ڈالر ہے۔دودھ کے حوالے سے ڈیری فارمرز کا کہنا ہے کہ وہ دودھ کی قیمت میں مزید اضافہ کرسکتے ہیں ۔ علاوہ ازیں صوبہ بہار کے عوام کو یکم اپریل سے بجلی کیلئے زیادہ قیمت ادا کرنی ہوگی۔ ساؤتھ اور شمالی بہار پاور ڈسٹری بیوشن کمپنی نے9 سے10 فیصد شرح کے اضافے کی تجویز پیش کی ہے، اگر یہ تجویز منظور ہوجاتی ہے تو بجلی کے نرخ بھی بڑھ جائیں گے۔
مشرق وسطیٰ کا ملک لبنان جو شدید معاشی بحران سے گزر رہا ہے، اب اپنی جیلوں میں بھوک کی صورت میں بھی نئی آفت منڈلاتے دیکھ رہا ہے۔ معاشی بحران کے شکار اس ملک کی جیلوں پر بھوک کے سائے منڈلانے لگے ہیں، مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جیلوں میں قیدیوں کی حد سے زیادہ تعداد اور بھوک کے بد ترین بحران کی صورت میں فسادات اور بڑے پیمانے پر بدامنی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔ خیال رہے کہ معاشی بحران کی وجہ سے لبنان کے کئی ریاستی ادارے تباہی کے دہانے پر ہیں، قیدیوں کی نمائندہ اور انسانی حقوق کیلئے کام کرنے والی تنظیموں کا کہنا ہے کہ بھوک اور اس کے ساتھ غذائی قلت اور حفظان صحت سے وابستہ بیماریاں، لبنانی جیلوں میں بڑھتا ہوا مسئلہ ہیں ۔رپورٹ کے مطابق غریب علاقوں میں جیلوں میں قیدی خوراک اور طبی امداد کیلئے اپنے خاندانوں پر انحصار کر رہے ہیں، دوسری طرف ملک میں کم سے کم اُجرت میں 90فی صد کمی کی وجہ سے قیدی اس بات سے بھی خوفزدہ ہیں کہ وہ اور ان کے خاندان معاشرے میں ’’پیچھے‘ ‘رہ گئے ہیں۔جیلوں میں بھوک داخل ہونے کی گونج اب لبنان کی پارلیمینٹ میں بھی سنائی دینے لگی ہے، اس حوالے سے ملک کی مرکزی جیل رومۃ کا خصوصی ذکر کیا گیا ہے۔
جس کا باورچی خانہ کسی بیرونی مدد کے بغیر تقریباً 800 قیدیوں کو کھانا فراہم کرتا ہے اور باقی کے قیدی جیل کے اسٹور سے کھانا خریدنے کیلئے اپنے خاندان والوں سے رقم حاصل کرتے ہیں۔اس سلسلے میں وکلا ء تنظیم کی جیل کمیٹی کے نمائندے نے میڈیا کو بتایا کہ لبنان میں بڑھتے معاشی بحران کے باعث تقریباً 32 ہزار قیدی جیل کے کھانے پر انحصار کر رہے ہیں ،کیونکہ جیل کے اسٹور میں اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ ہو گیا ہے اور زیادہ تر خاندان قیدیوں کو زیادہ رقم دینے میں ناکام ہیں۔خیال رہے کہ اقوام متحدہ اور ورلڈ فوڈ پروگرام نے لبنان کو ’’بھوک کا مرکز‘ ‘قرار دیا ہے۔ دوسری جانب لبنان کی2 بڑی جیلوں میں گنجائش سے بہت زیادہ قیدی ہونے کی وجہ سے کورونا وبا ء کے پھیلاؤ کے خدشے پر فسادات بھی رپورٹ ہو رہے ہیں۔
روس نے متنبہ کیا ہے کہ امریکہ ہم سے طاقت کی زبان میں بات کرنے کی جرأت نہیں کرسکتا۔ دارالحکومت ماسکو میں صدر ولادی میر پیوٹن کی کریملن کہلانے والی سرکاری رہائش گاہ کے ترجمان دمتری پیسکوف نے ایک انٹرویو میں دوٹوک موقف اختیار کیا ہے کہ روس سے امریکہ یا کسی بھی دوسرے ملک کو ’’طاقت کی زبان میں‘‘ بات کرنے نہیں دیں گے۔ امریکہ ایک منتر کی طرح یہی ورد دہراتا رہتا ہے کہ ہم سب ممالک کے ساتھ طاقت کی زبان میں بات کریں گے۔ مگر روس اپنے ساتھ ہرگز ایسا کرنے نہیں دے گا۔ روسی صدر یا دیگر قیادت امریکیوں کو اس زبان میں بات کرنے کی اجازت نہیں دے گی۔ امریکہ کی اتنی جرأت نہیں کہ وہ ہم سے اس انداز میں پیش آئے۔دوران انٹرویو واشنگٹن سے سفارتی تعلقات کے خاتمے سے متعلق پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ مستقبل میں ایسا ہوگا یا نہیں، ترجمان نے کہا امریکہ اور روس کے درمیان انتہائی بدترین صورتحال کے بارے میں ابھی بات نہیں کرنا چاہتا۔
دوسری جانب روس اور کینیڈا میں پھر تنازع کھڑا ہوگیا ہے، روسی وزیر خارجہ نے کینیڈا کی پابندیوں پر جوابی کارروائی کی دھمکی دیدی ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق روس کے ساتھ کریمیا کے الحاق کے معاملے پر کینیڈین حکومت نے روس پر نئی پابندیاں عائد کی ہیں جس پر روس نے شدید برہمی کا اظہار کیا ہے ۔ میڈیا رپورٹس میں بتایا گیا ہے کہ روسی وزیر خارجہ نے کینیڈا کو سخت الفاظ میں شدید جوابی وار کرنے کا عندیہ دیا ہے۔روسی وزیر خارجہ ماریہ زاخارووا کے مطابق کینیڈا کی عائد کردہ پابندیوں کو روس چھوڑے گا نہیں اور اس حملے کا بھرپور جواب دیا جائے گا جس کی تیار ہورہی ہے۔ کینیڈا کی یہ پالیسی معروضی حقیقت سے انکار کرنے میں ’’احمقانہ ضد‘‘ کا مظاہرہ کرتی ہے۔ کریمیا مسئلے کا ایک ہی حل ہے اور وہ یہ کہ کریمیا کے لوگوں نے جس طرح روس سے الحاق کیلئے اپنا حق رائے دہی استعمال کیا، کریمیا کی عوام پھر سے ووٹنگ کرلے کہ وہ روس سے الگ ہونا چاہتا ہے یا نہیں۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here