9 معصوم بچوں کے قاتل بھاجپائی لیڈر کو کس نے چھپا رکھا ہے

0
1114
مظفر پور بہار میں بی جے پی لیڈر منوج بیٹھا کی گاڑی سے کچل کرہلاک کئے گئے غریب خاندانوں کے بچوں کی لاشیں۔۔
All kind of website designing

اشرف استھانوی

اشرف ستھانوی

مظفر پور سانحہ کا ذمہ دار بی جے پی لیڈر منوج بیٹھا لاپتہ ہے۔ اسے زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا کسی کو کچھ پتہ نہیں ۔ نہ حکومت کچھ بتانے کی پوزیشن میں ہے اور نہ ہی پولس انتظامیہ ا مظفر پور سانحہ کا ذمہ دار بی جے پی لیڈر منوج بیٹھا لاپتہ ہے۔ اسے زمین کھا گئی یا آسمان نگل گیا کسی کو کچھ پتہ نہیں ۔ نہ حکومت کچھ بتانے کی پوزیشن میں ہے اور نہ ہی پولس انتظامیہ ابھی تک اس کا سراغ پا سکی ہے ۔منوج بیٹھا کی ایک غلطی نے 9معصوم بچوں کی زندگیا ں چھین لیں اور ان کے والدین کو ایک ایسا زخم دے دیا جو شاید ہی کبھی بھر سکے ۔ منوج بیٹھا کی غلطی کوئی معمولی غلطی نہیں تھی ۔ وہ نہ صرف معصوم بچوں کاقاتل ہے بلکہ شراب بندی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب اور قانون سے بھاگا ہوا ایک فراری مجرم اور غیر ذمہ دار شہری بھی ہے۔ اس نے پہلی غلطی تو یہ کی کہ جس حکومت نے ریاست میں شراب بندی قانون نافذ کی، اس حکومت کا حصہ رہتے ہوئے بھی اس نے دن دھاڑے شراب پی ۔ اس کے بعد شراب کے نشے میں ڈرائیونگ کرکے دوسرے غلطی کی اور ان دونوں غلطیوں نے اسے 9 معصوم بچوں کا قاتل بنا دیا ۔اگر پہلی غلطی نہ ہوتی تو بعد کی دوسری اور تیسری غلطی بھی نہیں ہوتی اور اگر پہلی غلطی کے بعد بھی وہ چوکنا ہوجاتا ہے تب بھی بعد کی غلطیوں سے بچا جا سکتا تھا ۔ مگر اقتدار کے نشے میں چور بی جے پی لیڈر نے یکے بعد دیگر ے کئی غلطیاں کی اور اب وہ قانون سے بھاگا ہوا ایک فراری مجرم ہے۔
حکومت اور انتظامیہ کو اسے ابتک گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے تھا۔ مگر بد قسمتی سے ابھی تک یہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ اس کے خلاف غیر ارادی قتل کے علاوہ شراب بندی قانون کے تحت بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔ مگر ابھی تک حکومت کی طرف سے صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ قصوروار کو بخشا نہیں جائے گا۔ یہ کوئی آرجے ڈی کی حکومت نہیں ہے جس میں فلاں اور فلاں کو بچانے کی کوشش ہوتی تھی ۔ بی جے پی کے رہنما اس سانحہ پر افسوس بھی جتا رہے ہیں اور قانون اپنا کام کرے گا اس کی یقین دہانی بھی کرا رہے ہیں مگر ابھی تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اس موضوع پر بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ جس سے ریاست کے عوام میں استراب ہے اور اسی لئے اپوزیشن اس معاملے کو قانون سازیہ میں شد و مد کے ساتھ اٹھا رہا ہے۔ گذشتہ روز جب ریاستی اسمبلی نائب وزیر اعلی اور وزیر مالیات سشیل مودی آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کر رہے تھے تب ایوان میں اپوزیشن کے ارکان ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کر رہے تھے اور منوج بیٹھا کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ایک روز قبل اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما تیجسوی یادو کی قیادت میں آر جے ڈی کے ارکان نے راج بھون مارچ بھی کیا تھا اور گورنر ستیہ پال ملک سے معصوم بچوں کا قاتل منوج بیٹھا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت منوج بیٹھا کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اپوزیشن کو حکومت کی نیت پر اس لئے بھی شبہ ہے کہ کیونکہ منوج بیٹھا کے والد کی طرف سے میڈیا کو یہ بیان دیا گیا ہے کہ جس گاڑی سے یہ حادثہ ہوا وہ گاڑی ان کا بیٹا نہیں بلکہ ڈرائیور چلا رہاتھا ۔ اپوزیشن کو لگتا ہے کہ یہ بات اصلی قاتل کو بچانے کیلئے کہی یا کہلوائی جا رہی ہے اور اس معاملے میں ڈرائیور کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ اپوزیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک طرف ریاست کے نائب وزیر اعلی سشیل مودی یہ کہتے ہیں کہ قصوروار اگر پاتال میں بھی ہوگا تو اسے نکال کر سزا یاب کیا جائے گا تو دوسری طرف ان کی پولس آج تک قاتل کا سراغ نہیں لگا پائی ہے۔ پہلے تو اس حقیقت سے انکار کیا گیا کے قاتل حکمراں جماعت سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن جب یہ بات ایاں ہوگئی تو اسے پارٹی سے معطل تو کردیا گیا مگر اسے گرفتار نہیں کیا گیا اسی لئے اس اندیشے کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ معاملے کو دبا نے یا قاتل کو بچانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ اس معاملے میں تیزی سے کاروائی کرتے ہوئے قاتل کو قانون کے حوالے کرے،کیونکہ اس طرح کے حساس معاملوں میں تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں اور عوام میں غلط پیغام جاتا ہے۔ نتیش حکومت کو فی الفور اس سانحہ کے قاتل کی گرفتاری یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہئے اور اس سلسلے میں عملی اقدامات بھی کرنی چاہئے تاکہ حکومت کا عمدہ حکمرانی کا جو دعوی ہے وہ شرمندہ تعبیر ہو اور عوام میں غلط پیغام نہ جائے۔
بھی تک اس کا سراغ پا سکی ہے ۔منوج بیٹھا کی ایک غلطی نے 9معصوم بچوں کی زندگیا ں چھین لیں اور ان کے والدین کو ایک ایسا زخم دے دیا جو شاید ہی کبھی بھر سکے ۔ منوج بیٹھا کی غلطی کوئی معمولی غلطی نہیں تھی ۔ وہ نہ صرف معصوم بچوں کاقاتل ہے بلکہ شراب بندی قانون کی خلاف ورزی کا مرتکب اور قانون سے بھاگا ہوا ایک فراری مجرم اور غیر ذمہ دار شہری بھی ہے۔ اس نے پہلی غلطی تو یہ کی کہ جس حکومت نے ریاست میں شراب بندی قانون نافذ کی، اس حکومت کا حصہ رہتے ہوئے بھی اس نے دن دھاڑے شراب پی ۔ اس کے بعد شراب کے نشے میں ڈرائیونگ کرکے دوسرے غلطی کی اور ان دونوں غلطیوں نے اسے 9 معصوم بچوں کا قاتل بنا دیا ۔اگر پہلی غلطی نہ ہوتی تو بعد کی دوسری اور تیسری غلطی بھی نہیں ہوتی اور اگر پہلی غلطی کے بعد بھی وہ چوکنا ہوجاتا ہے تب بھی بعد کی غلطیوں سے بچا جا سکتا تھا ۔ مگر اقتدار کے نشے میں چور بی جے پی لیڈر نے یکے بعد دیگر ے کئی غلطیاں کی اور اب وہ قانون سے بھاگا ہوا ایک فراری مجرم ہے۔
حکومت اور انتظامیہ کو اسے ابتک گرفتار کرکے سلاخوں کے پیچھے ڈال دینا چاہئے تھا۔ مگر بد قسمتی سے ابھی تک یہ ممکن نہیں ہو سکا ہے۔ اس کے خلاف غیر ارادی قتل کے علاوہ شراب بندی قانون کے تحت بھی کارروائی ہونی چاہئے ۔ مگر ابھی تک حکومت کی طرف سے صرف یہ کہا جا رہا ہے کہ قصوروار کو بخشا نہیں جائے گا۔ یہ کوئی آرجے ڈی کی حکومت نہیں ہے جس میں فلاں اور فلاں کو بچانے کی کوشش ہوتی تھی ۔ بی جے پی کے رہنما اس سانحہ پر افسوس بھی جتا رہے ہیں اور قانون اپنا کام کرے گا اس کی یقین دہانی بھی کرا رہے ہیں مگر ابھی تک کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا ہے۔ اس موضوع پر بہار کے وزیر اعلی نتیش کمار بھی خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں۔ جس سے ریاست کے عوام میں استراب ہے اور اسی لئے اپوزیشن اس معاملے کو قانون سازیہ میں شد و مد کے ساتھ اٹھا رہا ہے۔ گذشتہ روز جب ریاستی اسمبلی نائب وزیر اعلی اور وزیر مالیات سشیل مودی آئندہ مالی سال کا بجٹ پیش کر رہے تھے تب ایوان میں اپوزیشن کے ارکان ہنگامہ آرائی اور نعرے بازی کر رہے تھے اور منوج بیٹھا کی گرفتاری کا مطالبہ کر رہے تھے۔ ایک روز قبل اسمبلی میں اپوزیشن کے رہنما تیجسوی یادو کی قیادت میں آر جے ڈی کے ارکان نے راج بھون مارچ بھی کیا تھا اور گورنر ستیہ پال ملک سے معصوم بچوں کا قاتل منوج بیٹھا کی گرفتاری کا مطالبہ کیا تھا۔ ان کا الزام ہے کہ حکومت منوج بیٹھا کو بچانے کی کوشش کر رہی ہے۔
اپوزیشن کو حکومت کی نیت پر اس لئے بھی شبہ ہے کہ کیونکہ منوج بیٹھا کے والد کی طرف سے میڈیا کو یہ بیان دیا گیا ہے کہ جس گاڑی سے یہ حادثہ ہوا وہ گاڑی ان کا بیٹا نہیں بلکہ ڈرائیور چلا رہاتھا ۔ اپوزیشن کو لگتا ہے کہ یہ بات اصلی قاتل کو بچانے کیلئے کہی یا کہلوائی جا رہی ہے اور اس معاملے میں ڈرائیور کو قربانی کا بکرا بنانے کی کوشش ہو سکتی ہے۔ اپوزیشن کا یہ بھی کہنا ہے کہ ایک طرف ریاست کے نائب وزیر اعلی سشیل مودی یہ کہتے ہیں کہ قصوروار اگر پاتال میں بھی ہوگا تو اسے نکال کر سزا یاب کیا جائے گا تو دوسری طرف ان کی پولس آج تک قاتل کا سراغ نہیں لگا پائی ہے۔ پہلے تو اس حقیقت سے انکار کیا گیا کے قاتل حکمراں جماعت سے تعلق رکھتا ہے۔ لیکن جب یہ بات ایاں ہوگئی تو اسے پارٹی سے معطل تو کردیا گیا مگر اسے گرفتار نہیں کیا گیا اسی لئے اس اندیشے کو تقویت حاصل ہوتی ہے کہ معاملے کو دبا نے یا قاتل کو بچانے کی کوشش ہو رہی ہے ۔ حکومت کو چاہئے کہ اس معاملے میں تیزی سے کاروائی کرتے ہوئے قاتل کو قانون کے حوالے کرے،کیونکہ اس طرح کے حساس معاملوں میں تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں اور عوام میں غلط پیغام جاتا ہے۔ نتیش حکومت کو فی الفور اس سانحہ کے قاتل کی گرفتاری یقینی بنانے کی کوشش کرنی چاہئے اور اس سلسلے میں عملی اقدامات بھی کرنی چاہئے تاکہ حکومت کا عمدہ حکمرانی کا جو دعوی ہے وہ شرمندہ تعبیر ہو اور عوام میں غلط پیغام نہ جائے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here