حکیم نازش احتشام اعظمی
رمضان کے احکامات صحت مندوں کے لیے ہیں، اور مریضوں کو اللہتعالیٰ نے قرآن مجید میں ایک حد تک رخصت دی ہے، مگر مریضوں کی بھی یہ خواہش ہ
وتی ہے کہ وہ رمضان میں روزے کا اہتمام کریں۔ اللہرب العالمین نے رمضان میں روزے، سحری، افطار، تراویح، قیام اللیل اور اعتکاف کے جو احکامات دیے ہیں ا±ن کے نہ صرف روحانی اثرات ہیں، بلکہ ا±ن کے طبی اثرات بھی ہیں۔
رمضان المبارک میں روزے کی عبادت اللہ پاک کو بے حد پسند ہے۔ روزہ دار کے منھ کی بو اللہ کو مشک وعنبر سے بھی زیادہ محبوب ہے۔ روزہ دار کے لیے اللہ کے ہاں انعامات و اکرام کی کوئی حد نہیں۔ روزہ دار اس عبادت سے بہت زیاہ ثواب حاصل کرتا ہے۔ روزہ بہت بڑی عبادت ہے۔ اس کاثواب اور روحانی برکات سے ہر مسلمان واقف ہے۔ روزہ رکھنے سے ہمارے جسم میں کئی تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں۔ بہت سی بیماریاں ایسی ہیں جو پورا سال جان نہیں چھوڑتیں ، ایک دن بھی دوا کے بغیر گزارنا مشکل ہوتا ہے۔بہت سے مرض ایسے بھی ہمیں لاحق ہوتے ہیں جو کثیر المدت یا قلیل المدت اثرات چھوڑتے ہیں۔ جب رمضان المبارک آتا ہے اور ہم اس میں روزے رکھنا شروع کرتے ہیں توان بیماریوں میں 40 فیصد تک افاقہ ملتا ہے۔ یہ صرف روزے کی برکت ہے۔ ہم نے کئی ایک خطرناک مرض کا شکار مریضوں کو یہ مشورہ دیا کہ وہ پورے سال کی ترتیب بنائیں اور اس ترتیب پر ہرماہ کچھ روزے رکھیں۔ اس سے ایک فائدہ تو یہ ہوتا ہے کہ سابقہ قضا روزے پورہوتے ہیں ،دوسرا مریض کو روزہ رکھنے سے دوائیوں پر چلنے سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔ اس چھوٹے سے عمل پر جس نے بھی د وام کے ساتھ روزے رکھے ہیں اس نے مرض پر قابو پایاہے۔انسانی جسم ایک مشین کی طرح ہے جو خود کار انداز میں اپنے کام سر انجام دیتا رہتا ہے۔ لیکن جس طرح مشین کو مسلسل کام کرنے کے بعد ا?رام کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح ہمارے جسمانی اعضا کو بھی ان کے کام سے فرصت کی ضرورت ہوتی ہے۔
جسم کو آرام پہنچانے کا سبب
رمضان میں یہ کام بخوبی سر انجام پاتا ہے۔ ایک مہینے کم کھانے پینے کے باعث ہمارا جسم آرام کرتا ہے اور یہ پھر سے پورے سال کام کے لیے تیار ہوجاتا ہے۔
مختلف بیماریوں سے نجات
ماہرین صحت کے مطابق روزہ کولیسٹرول، بلڈ پریشر، موٹاپے اور معدہ و جگر کے کئی امراض پر قابو پانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔
جگر
روزہ نظام ہضم کو ایک ماہ کے لیے آرام مہیا کرتا ہے۔ اس کا حیران کن اثر جگر پر ہوتا ہے کیونکہ جگر کھانا ہضم کرنے کے علاوہ 15 مزید افعال بھی سر انجام دیتا ہے، جس کی وجہ سے اس کی کارکردگی سست ہوجاتی ہے۔
دل
روزہ کے دوران خون کی مقدار میں کمی ہو جاتی ہے جس سے دل کو آرام ملتا ہے۔ دل حالت نیند اور بے ہوشی میں بھی اپنا کام سر انجام دیتا ہے اور مسلسل جسم کو خون فراہم کرتا ہے۔
خلیے
خلیوں کے درمیان مائع کی مقدار میں کمی کی وجہ سے خلیوں کی ٹوٹ پھوٹ کا عمل بھی سست ہو جاتا ہے۔روزے کے دوران جب خون میں غذائی مادے کم ترین سطح پر ہوتے ہیں تو ہڈیوں کا گودہ حرکت پذیر ہو جاتا ہے۔ اس کے نتیجہ میں جسمانی طور پر کمزور افراد روزے رکھ کر آسانی سے اپنے اندر زیادہ خون پیدا کرسکتے ہیں۔
وزن میں کمی
رمضان کا مہینہ ان کے لیے ایک نادر موقع ہے جو اپنا وزن کم کرنا چاہتے ہیں تاہم اس میں ناکام رہتے ہیں۔ رمضان میں کیلوریز کی مقدار میں کثرت سے کمی واقع ہوتی ہے اور یوں وزن کم ہوتا ہے۔
فاسد مادوں سے نجات
دن کا طویل حصہ روزے میں گزارنے کے بعد انسانی جسم میں موجود زہریلا مواد اور دیگر فاسد مادے ختم ہوجاتے ہیں یوں جسم کو فاسد مادوں سے نجات ملتی ہے۔
بے وقت کے کھانے اور غذا میں لاپرواہی سے بھی ہم کئی ایک بیماریوں کا شکار ہو تے ہیں۔ اس لیے علماءکرام و طبی ماہرین کہتے ہیں کہ افطار و سحر میں سادہ خوراک لی جائے۔ مرغن ،چٹ پٹے اور تیز مسالہ جات کا استعمال کم سے کم کیا جائے۔ روزہ رکھنے سے ایک بہت بڑا طبی فائدہ یہ ہوتا ہے کہ ہماری خوراک کم ہوجاتی ہے اور ہم زیادتی خوراک سے بچ کر اس سے پیدا ہونے والے امراض سے محفوظ رہتے ہیں۔ سائنس اس دور میں خوراک کی زیادتی کے نقصانات بتارہی ہے ،لیکن اللہ پاک نے آج سے چودہ سو سال قبل قرآن پاک میں اس کی یوں تشریح فرمائی ہے:”وکلواوشربوا انہ لایحب المسرفین“۔(الاعراف) روزہ دار جب اپنی خوراک میں اعتدال برتتا ہے تو اس کی صحت پر دیر پا اچھے اثرات مرتب ہوتے ہیں۔ دیکھا گیا ہے کہ سارا سال بیماریوں سے پریشان رہنے والے افراد رمضان المبارک میں مکمل صحت مند نظر آتے ہیں۔ اس لیے کہ روزہ کی برکت سے خوراک میں کمی واقع ہوتی ہے جس سے مرض میں کمی ہو جاتی ہے۔
جو لوگ بسیار خوری کی لَت میں مبتلا ہوتے ہیں ان کے رمضان المبارک میں روزہ رکھنے سے جسمانی ساخت میں بہتری کے آثار نمودار ہوتے ہیں۔ اللہ پاک کا بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہم مسلمانوں پر روزے فرض کیے ہیں۔ تاکہ گیارہ ماہ میں جو ہم نے زیادہ کھانے کی عادت بنا لی ہوتی ہے اور اس بسیار خوری سے ہمارے جسم میں جن بیماریوں نے جگہ بنا لی ہوتی ہے روزہ رکھنے سے ان کا خاتمہ ہوتا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:”کھاو¿ پیو اور پہنو اور خیرات کرو بغیر فضول خرچی اور تکبر کے“۔(بخاری ، کتاب اللباس ) ایک اور جگہ روزے کے طبی فوائد کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلیغ اشارہ فرمایا:”صومو اتصحو“۔( مجمع الزوائد، کنز الاعمال) روزہ کے طبی فوائد کے ساتھ بے شمار روحانی اثرات بھی ہیں۔ جو روزہ دار کو حاصل ہوتے ہیں۔ روزہ دار صبر شکر کرتا ہے، جس سے اس کی طبیعت میں ٹھہراو آتاہے۔ روزہ دار ذہنی انتشار ، بدنی خلفشار سے بچا رہتا ہے۔ روزہ کے ذریعے سے انسان کی نفسیاتی تربیت ہوتی ہے۔ روزہ دار روحانی امراض سے محفوظ رہتا ہے۔ روزہ دار کو رمضان المبارک میں سب سے قیمتی دولت جو ملتی ہے وہ ہر کام میں راہ اعتدال کا اختیار کرنا ہے۔ روزہ رکھنے سے ہماری صحت کے ساتھ روحانی قوت میں بھی اضافہ ہوتاہے۔ آج دنیا اس بات کا اقرار کررہی ہے کہ زیادتی خوردنوش کے صحت پر سخت قسم کے نقصانات مرتب ہوتے ہیں۔ روزہ دار رمضا ن اور روزہ کی برکت سے تمام مصائب و آلام سے چھٹکارا پالیتا ہے۔
اِن کو سمجھنے کے لیے سب سے پہلے یہ سمجھنا ضروری ہے کہ 24 گھنٹے کے دوران انسانی جسم کی ضروریات کیا ہوتی ہیں۔ اِس کو کتنی غذا، کتنا پانی اور کتنی توانائی چاہیئے ہوتی ہے۔ جب ہم یہ جان لیں گے تو یہ سمجھنا آسان ہوگا کہ روزہ رکھنے کی صورت میں وہ ضروریات کس طرح پوری ہوتی ہیں اور ان کے لیے انسانی جسم خود کو کس طرح ڈھالتا ہے۔ انسان کی پہلی ضرورت غذا کی صورت میں کیلوریز (حراروں) کی ہوتی ہے۔ انسانی جسم کو یومیہ اوسطاً 2 سے 3 ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے، لیکن اِس کا انحصار انسان کی فعالیت پر ہے۔ بہت زیادہ فعال لوگوں کو یومیہ 3 سے 4 ہزار کیلوریز کی ضرورت ہوتی ہے۔ بستر پر بیمار پڑے لوگوں کی ضروریات 2 ہزار کیلوریز ہوتی ہیں اور یہ کیلوریز غذا کے ذریعے پوری ہوتی ہیں۔ اگر 24 گھنٹے کے دوران ایک یا دو وقت غذا پہنچ جائے تو بھی انسانی جسم کی ضرورت پوری ہوجاتی ہے۔اِسی طرح انسانی جسم کو یومیہ 1.5 سے 3 لیٹر پانی کی ضرورت ہوتی ہے، اِس کا بھی انحصار اِس بات پر ہے کہ انسان کتنا فعال ہے؟ اور بیرونِ خانہ (آو ٹ ڈور) سرگرمیوں میں کتنا مصروف ہے۔
بالعموم گھر کے اندر موجود رہنے والے فرد کی پانی کی ضرورت 1.5 سے 2 لیٹر ہوتی ہے۔ گھر کے باہر دھوپ اور گرمی میں کام کرنے والے فرد کی ضرورت 3 سے 4 لیٹر پانی کی ہوتی ہے۔ اگر اتنا پانی 24 گھنٹے میں انسان کے جسم میں پہنچ جائے تو یہ ضرورت پوری ہوجاتی ہے، لیکن جب ایک فرد روزہ رکھتا ہے، اور علی الصباح سے بھوکا رہنا شروع ہوتا ہے تو اِس کے جسم میں بہت سی تبدیلیاں پیدا ہونا شروع ہوجاتی ہیں۔ جسم خود کو برقرار رکھنے اور اپنی توانائی کو استعمال کرنے کے لیے بہت سی تبدیلیاں کرتا ہے۔ بہت سے ہارمونز (Hormones) جسم کے اندر توانائی برقرار رکھنے کے لیے خارج اور استعمال ہوتے ہیں۔ جسم کے اندر بہت سے کیمیائی مادے جو نیورو ٹرانسمیٹرز کہلاتے ہیں اِس کام کو سر انجام دیتے ہیں۔
میڈیکل سائنس جوں جوں ترقی کر رہی ہے یہ بات عیاں ہوتی جا رہی ہے کہ روزے کے طبی اثرات بھی عظیم الشان ہیں۔ بیماروں کے لیے روزے کے کیا احکامات ہیں۔ کوئی بیمار روزہ رکھنے کے عمل کو کس طرح بہترین انداز میں انجام دے سکتا ہے، اور اپنی بیمار حالت کو کس طرح بہتر کرسکتا ہے۔ یہ موضوع سائنسی تحقیقات کا پورا نچوڑ ہے، جس کے ذریعے ہمیں یہ پتہ چلا ہے کہ صبح سے شام تک روزہ رکھنے اور بھوکا پیاسا رہنے سے انسان کے جسم میں کیا تبدیلیاں رونما ہوتی ہیں اور یہ تبدیلیاں جسم، دماغ، صحت، قوت مدافعت اور اِس کی بیماری پر کون سے قلیل المدت اور طویل المدت اثرات مرتب کرتی ہیں۔
حکیم محمد سعید شہیدؒ لکھتے ہیں کہ روزہ جسم میں پہلے سے موجود امراض کاعلاج ہے۔ روزہ دار بیماریوں سے نجات پاتا ہے اور بیماریوں کے ممکنہ لاحق خطرات سے محفوظ رہتا ہے۔ روزے کا ایک اورطبی فائدہ یہ ہے کہ قوت مدافعت میں بڑھوتری ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:” ہر شئی کی زکوٰة ہے اور جسم کی زکوٰة روزہ ہے“۔ (المجمع الکبائر) جس طرح زکوٰة ادا کرنے سے مال پاک ہوجاتا ہے، اسی طرح روزہ رکھنے سے جسم تمام بیماریوں سے پاک ہوجاتا ہے۔ ا س کے علاوہ روزہ دار کذب ، حسد ، غیبت اور بغض جیسی باطنی بیماریوں سے نجات حاصل کرتا ہے۔ روزہ ہمیں صحت مند رکھتا ہے۔روحانی و جسمانی امراض کو دفع کرتا ہے۔ ہم رمضان ا لمبارک میں روزہ رکھنے کی وجہ سے ہی صحت حاصل کرتے ہیں اور طبیعت میں بشاشت اور فرحت محسوس کرتے ہیں۔ روزہ رکھنے کی وجہ سے ہم روحانی و طبی امراض سے بَچے رہتے ہیں۔ روزہ جہاں اللہ پاک کی طرف سے بڑا ثواب عبادت ہے تو وہیں یہ صحت کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے۔ ہمیں اللہ پاک سے توفیق مانگنی چاہیے کہ ہم پورے سال روزہ رکھ کر صحت مند رہیں۔
E-mail : [email protected]
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں