نئی دہلی،30اکتوبر(ہ س)۔ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے آج اپنے سالانہ کانووکیشن میں میڈیکل کالج نیز اسپتال کے قیام کے لئے بھر پور مطالبہ کیا جس میں صدر جمہوریہ ہند، رام ناتھ کووند، انسانی وسائل کی ترقی کے مرکزی وزیر رمیش پوکھریال نشانک، منی پور کے گورنر اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کی چانسلر، ڈاکٹر۔ نجمہ ہیپت اور وائس چانسلر پروفیسر نجمہ اختر موجود تھیں۔ کانووکیشن میں سال 2017 اور 2018 میں کامیاب ہونے والے 350 گولڈ مڈلسٹ اور 10000 سے زیادہ طلباءکو ڈگری / ڈپلوما سے نوازا گیا۔ گولڈ مڈل حاصل کرنے والوں میں سے 183 لڑکیاں تھیں۔کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے صدر صدر جمہوریہ ہند نے ان تمام افراد بالخصوص گولڈ مڈل اور ڈگری / ڈپلوما حاصل کرنےوالی طالبات کو مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے جامعہ کی جانب سے چانسلر اور وائس چانسلر، دونوں خواتین کی سر پرستی میں جامعہ کی ترقی اور یونیورسٹی میں لڑکیوں کی تعلیم کے سلسلے میں کی جانے والی کوششوں کی تحسین کی۔صدر، جو یونیورسٹی کے وزٹرز بھی ہیں، نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کو سو یں سال میں داخل ہونے پر مبارکباد دی اور کہا کہ یونیورسٹی کی بنیاد ملک کی آزادی کی جدوجہد سے وابستہ ہے۔ انہوں نے جامعہ کے ترانے سے ایک مصرعہ’ اٹھے تھے سن کے جو آواز رہبران وطن‘ کو نقل کرتے ہوئے بانیان جامعہ کی حب الوطنی اور تعلیم و تعلم نیز سماج کے لیے ان کی خدمات کو بیان کیا۔ صدر مملکت، جن کے ساتھ ان کی اہلیہ سویتا کووند بھی تھیں، نے مزید کہا کہ طلباءکا فرض ہے کہ وہ اس مقصد کے لئے مستقل جدوجہد کریں، جو ان کے بانیان نے سوچا تھا۔ حکومت کی مجوزہ نئی تعلیمی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ ہندوستان کو ’نالج سپر پاور‘کے طور پر قائم کرنا ہے، کیونکہ پوری دنیا ملک کے طلباءکی بے پناہ صلاحیتوں کو تسلیم کرتی ہے۔انہوں نے ملک کے تمام تعلیمی اداروں سے طلبہ کی صلاحیتوں کاصحیح استعمال کرنے کے لئے کہا، انہوں نے کہا، جامعہ جیسے نامور اداروں سے خصوصی تعاون کی توقع کی جاتی ہے۔معاشرے کے ہر طبقے کو مربوط کرنے کے لئے کارپوریٹ سماجی ذمہ داری (سی ایس آر) کی لائن پر یونیورسٹی کی سماجی ذمہ داری (یو ایس آر) کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے، انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ نے ‘انت بھارت ابھیان ‘ کے تحت پانچ گاوں کو گود لیا ہے اور انھوں نے یونیورسٹی کو مزید گاوں کو گود لینے کے لیے بھی کہا۔ انہوں نے کہا کہ طلباءکو چاہئے کہ وہ ان گا¶ں میں جائیں اور ان کے مسائل کو سمجھنے کی کوشش کریں اور گا¶ں کے باسیوں کو صفائی ستھرائی، خواندگی، بچوں کو پولیو کے قطرے پلانے اور غذائیت جیسی اسکیموں سے آگاہ کریں۔ انہوں نے کہا، طلباءکو گا¶ں والوں کو قومی اور ریاستی حکومت کی اسکیموں کے بارے میں بھی معلومات فراہم کرانا چاہئے۔کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے، دونوں جامعہ کی چانسلر، ڈاکٹر نجمہ ہیپت اللہ اور وائس چانسلر پروفیسرنجمہ اختر نے حکومت سے یونیورسٹی میں میڈیکل کالج نیز اسپتال کے قیام میں تعاون کی درخواست کی۔ انسانی وسائل کی ترقی کے مرکزی وزیر رمیش پوکھریا ل’ نشانک ‘ نے اپنے خطاب میں جامعہ کے لئے اس کی ضروریات کو پورا کرنے میں ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی۔مرکزی وزیر نے قومی اور بین الاقوامی درجہ بندی کو بہتر بنانے کے لئے جامعہ کے مستقل اقدامات کی تعریف نیز صنعتوں کی مدد سے ملازمت پر مبنی کورسز چلانے کے لئے کی جانے والی کوششوں کی بھی تحسین کی۔جدوجہد آزادی میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعاون کو یاد کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ فخر کی بات ہے کہ یہ ادارہ آج اپنے قیام کے 100 ویں سال میں داخل ہوچکا ہے۔انہوں نے کہا کہ یونیورسٹی نے حکومتی پالیسیاں نافذ کرکے اور اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کو نبھا کر اپنی ایک الگ شناخت قائم کی ہے۔ انہوں نے اپنی وزارت کی مجوزہ نئی تعلیمی پالیسی کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سے نئے ہندوستان کی تشکیل کا آغاز ہو گا اور معاشرے کی بچیوں، اقلیتوں اور غیر مراعت یافتہ طبقوں کو تیکنیکی، سائنسی اور ملازمت پر مبنی تعلیم میسر آئے گی۔مسٹر پوکھریال نے یہ بھی کہا کہ نئی پالیسی 2024 تک ہندوستان کی معیشت کو پانچ کھرب ڈالر تک پہنچانے کے معزز وزیر اعظم، نریندر مودی کے عزم کو پورا کرنے میں معاون ثابت ہوگی۔میڈیکل کالج اور اسپتال کے لئے دبا¶ ڈالتے ہوئے، ڈاکٹر ہیپت اللہ نے صدرجمہوریہ ہند اور مرکزی وزیر برائے انسانی وسائل دونوں سے پرزور گذارش کی کہ وہ اس کاز کے لئے زمین کے حصول میں یونیورسٹی کی مدد کریں۔وائس چانسلر، پروفیسر نجمہ اختر، نے کہا کہ وہ یونیورسٹی میں انوائر منٹل اسٹڈیز اینڈ کلائمنٹ ایکشن کے قیام کے لئے منصوبہ بندی کر رہی ہیں۔ اسی طرح نئے شعبہ جات جس میں انوائر منٹ سائنسیز، ڈیزائن اینڈ اننو ویشن، ہاسپیٹل مینجمنٹ اور ہاسپس اسٹڈیز وغیرہ شامل ہیں کی بھی تیاریاں جاری ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ یونیورسٹی نے طلباءاور اساتذہ کو تکنیکی منصوبے پر کام کرنے کی ترغیب دینے کے لئے ایک انوویشن اور انٹرپرینیورشپ سیل قائم کیا ہے جو تیکنیکی تعاون سے جدید صارف دوست مصنوعات کی تخلیق میں معاون ثابت ہو رہا ہے۔کانووکیشن کی کارروائی رجسٹرار مسٹر نے اے پی صدیقی (آئی پی ایس) نے انجام دئے۔ کانوکیشن میں فیکلٹی ممبران، افسران، معززین، سفیران اور سابق وائس چانسلرز اور طلباءکی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ قومی ترانے سے کانووکیشن کا آغاز اور اختتام ہوا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں