حکیم شاہد بدرفلاحی
B.U.M.S.A.M.U
دسمبر 2020 ایک مریضہ میرے مطب پر آئی اس نے بتایا کہ اسکے دونوں پیروں پر گھٹنے سے نیچے ٹخنے تک بلکہ پیر کے پنجوں تک کالے کالے دھبے ہیں جسکا اس نے بمبئی میں بہت علاج کیا لیکن وہ نشان Dark ہی ہوتا جا رہا ہے وہاں Skin کے کئی ڈاکٹرس کو دکھایا انہوں نے کہا کہ Skin کے نیچے کی خون کی باریک رگیں و ریشے پھٹ جاتے ہیں اور وہ خون Skin کے نیچے Black دھبے بنا لیتے ہیں یہ ٹھیک نہیں ہوں گے ۔ اس مریضہ کو بمبئی میں ایک B.U.M.S ڈاکٹر نے میرا موبائل نمبر دیا اور کہا کہ شاید وہاں آپ کا علاج ہو سکے گا میرے اس BUMS ساتھی نے جون 2020 میں میری ایک پوسٹ پڑھ رکھی تھی ” چہرے کے داغ دھبوں کا آسان اور مجرب علاج ”
” جھائیں ۔خون کے بخار سوختہ سے ہوتی ہے “( کامل الصناعتہ ج دوم ص 257)
” جھائیں ۔ کلف ، سوداوی اور جلے ہوئے خون سے پیدا ہوتا ہے جو عروق شعریہ سے نکل کر اور جلد کے نیچے جم کر سیاہ یا نیلا ہو جاتا ہے” ( ترجمہ کبیر ۔ حصہ چہارم ص 40 )
” کلف ( جھائیں ) نمش ۔ اور بہق اسود میں فرق یہ ہے کی یہ ( کلف ، نمش ) چکنے ہوتے ہیں اور
بہق اسود کھردرا ہوتا ہے۔
( ترجمہ کبیر حصہ چہارم ص 46 )
(” جھائیں ۔ کلف Melasma ) برش (Lentigo ) سیاہ داغ Chloasma ۔ یہ ایک عام بیماری ہے جسمیں چھوٹے چھوٹے بھورے یا سیاہی مائل داغ چہرے پر اور پشت ھائے دست پر بھی واقع ہوتے ہیں ۔
( مخزن حکمت حصہ دوم ص 704 )
اس خاتون کا آبائی گھر اعظم گڑھ ہی تھا وہ بڑے اعتماد سے میرے مطب پر آئی مجھے دکھایا جسطرح رخسار پر جھائیں ہوتی ہے بالکل وہی جھائیں اسکے پیروں پر تھی۔پیر کی Skin چمک دار اور بالکل چکنی تھی کہیں پر بھی کھردرا پن نہیں تھا ۔ بالکل کالی کالی جھائیں میں نے مریضہ کو سمجھایا یہ پیروں کا معاملہ ہے یہ حصہ تو کپڑے سے ڈھکا ہی رہتا ہے اور اسمیں نہ تو کوئی جلن ہے نہ ہی خراش کسی قسم کی کوئی تکلیف نہیں ہے تو پھر آپ اسکے علاج کیلئے اتنی فکر مند کیوں ہیں۔ اس خاتون نے کہا کہ میرا رنگ خوب گورا ہے لیکن جب میں اپنے پیروں کو دیکھتی ہوں تو مجھے برا لگتا ہے ۔ میں نے کہا : میں نے جھائیں کا علاج تو کیا ہے لیکن وہ سیاہ نشانات رخسار اور ناک پر تھے لیکن پیر کی جھائیں کا علاج تو دور میں نے پہلی بار ہی پیر کی جھائیں دیکھی ہے پھر بھی میں نے مریضہ کے اصرار پر جالی ۔ اور مصفی خون ادویہ کے ذریعہ علاج کا منصوبہ بنایا اور وہی ریوند چینی کا سفوف گنہ کے سرکہ میں ملاکر لیپ کرنے اور معجون عشبہ کو دس گرام رات سوتے وقت کھانے کیلئے دیا ۔ میرے اس نسخہ سے چہرے کی جھائیں کے متعدد مریض ٹھیک ہوئے ہیں اور میرے بہت سے طبیب دوستوں نے اس نسخہ کی تصدیق کی ہے ۔ میں نے اسے ضماد کرنے کیلئے دیا دس دن بعد مریضہ لوٹی لیکن اسکی Skin پر ان دواؤں کا بالکل بھی اثر نہیں ہوا بالکل ویسے ہی جھائیں کے کالے کالے دھبے ۔۔چاند کے داغ کی طرح نمایاں تھے ۔ پیروں کی Skin یقیناً رخسار کی Skin کے مقابلہ سخت ہوتی ہے چہرے کے داغ دھبوں کے علاج میں جب میں نے ریوند چینی و گنے کا سرکہ ملا کر ضماد کرایا اور اثر نہیں ہوا تو ایسی صورت میں
” خولنجان ” (Alpinia Galanga) کی جڑ کو پتھر پر گھس کر جھائیں زدہ حصہ پر لیپ کراتا ہوں کیونکہ خولنجان قوی جالی تاثیر رکھنے والی جڑ ہے۔
” جالی ہونے کی وجہ سے خولنجان کا سفوف جلد کے داغ دھبوں کو ضمادًا یا طلاءًا مفید ہے” ( تاج المفردات ص 346 )
” خولنجان کی جڑ کے سفوف کو پانی یا روغن زیتون یا چنبلی کے تیل میں ملاکر لیپ کرنا جھائیں کو دور کرنے کے واسطے مجرب ہے۔ اور مفتاح میں لکھا ہے کہ اس جڑ کے سفوف کو چودہ روز تک دونوں وقت لگاتے رہیں تاکہ اندر سے سیاہی کھینچ کر کھرنڈ بنا کر دور کردے ۔ اسکو بدن پر ملنے سے بدن میں رونق آتی ہے ۔ تیل یا پانی میں اسکو پیس کر ضماد کرنے سے بدن کے داغ دھبے رفع ہوتے ہیں” ( خزائن الادویہ ص 1063 )
“ریوند چینی ” ایک رویئدگی کی جڑ ہے ۔ نواحِ چین و خطا کی بہتر ہوتی ہے ریوند خطاوئی قوئی تر ہے اسکی جڑ کے سفوف کو سرکہ یا شہد کے ساتھ لیپ کرنے سے جھائیں ۔ داد اور جلد بدن کے نشانوں کو دور کرتی ہے ۔
( خزائن الادویہ ص 752 )
ایک مریضہ جسکے چہرے پر جھائیں تھی اسکو ریوند چینی کے سفوف کے ضماد سے فائدہ نہیں ہوا تو میں نے پہلی بار خولنجان کی جڑ پتھر پر گھس کر لگانے کا مشورہ دیا مریضہ نے چھ دن اسکو لگانے کے بعد مجھے آکر دکھایا تو میں نے دیکھا کہ وہ مقام اور گھرا سرخ رنگ اختیار کر چکا تھا۔ میں نے تین دن اسی مقام پر خولنجان کی جڑ کو بدستور لگانے کی ہدایت کی تو اس مقام سے جھائیں بالکل پپڑی کی صورت میں اتر گئی یہ میں نے خود اپنی آنکھوں دیکھا میں نے اب اسے خولنجان کی جڑ لگانے سے منع کردیا اور دو تین دن کے وقفہ کے بعد ریوند چینی کا ضماد کرایا چہرہ بالکل صاف شفاف ہو گیا ۔ ریوند چینی کا سفوف سنہرے رنگ کا ہوتا ہے اس گندمی چہرے میں سنہرا پن جھلک رہا تھا ۔۔۔لیکن خولنجان کی جڑ کے ضماد کا ایک دوسرا اثر بتانا بھی ضروری ہے ۔ جب جھائیں زدہ چہرے پر خولنجان کی جڑ گھس کر لگانے پر پپڑی پڑنے جیسی علامات ظاہر ہونے لگیں تو خولنجان کا ضماد روک دینا چاہئے دو چار دن کے وقفہ کے بعد اسی پر ریوند چینی کے سفوف کا ضماد کریں وہ پپڑی یقینی طور پر اتر جائے گی اور چہرے کے داغ دھبہ دور ہو جائیں گے ۔ ہمارے ایک سینئر دوست جب انہوں نے میری پوسٹ پڑھی تو انہیں اپنی اہلیہ کی جھائیں کی فکر ستانے لگی انہوں حسب ہدایت دس روز تک ریوند چینی کا سفوف گنہ کا سرکہ ملا کر ضماد کیا انہیں کچھ بھی فائدہ نہیں ہوا تب میں نے خولنجان کی جڑ گھس کر لگانے کا مشورہ دیا انہوں نے پھر مجھ سے پندرہ دن بعد رابطہ کیا وہ بہت گھبرائے ہوئے تھے کہنے لگے جب خولنجان کی جڑ کر گھس لگانا شروع کیا تو پانچ چھ دن بعد Skin کی رنگت گہری ہو گئی پھر بدستور لگاتے رہے تو جھائیں پپڑی بن کر اتر گئی میں بہت خوش ہوا اور میں نے آپ سے مشورہ کیے بغیر مزید خولنجان کا لیپ لگاتا رہا اس مقام پر جلن زیادہ ہونے لگی اور بیوی بھی اس بڑھتی ہوئی جلن کو برداشت کرتی رہی لیکن ہوا یہ کی آج چودھواں دن لگاتے ہوئے ہو گیا آج میری بیوی کا پورا رخسار سوج گیا ہے اور پورے رخسار میں جلن بڑھ گئی ہے انہوں نے فوٹو کھینچ کر مجھے بھیجا ۔۔
خولنجان کی جڑ کا ضماد ۔ جھائیں زدہ Skin میں دواؤں کی اثر پزیری کم ہو جاتی ہے دواؤں کا نفوذ کم ہو جاتا ہے خولنجان تیز قسم کی جالی دوا ہے وہ اپنی قوی جالی تاثیر سے جھائیں والی Skin میں دواؤں کے نفوذ کی راہ بنا دیتی ہے لیکن جب جھائیں پپڑی کی صورت میں اتر جاتی ہے تو اس نرم Skin پر اسکے ضماد سے نقصان پہنچ سکتا ہے یہ امکان تھیوری کی شکل میں تو تھا لیکن اپنی آنکھوں سے نہیں دیکھا تھا ۔ایک سوکھی ، بے ہنگم جڑ اسمیں اس قدر اثر ہے ۔ ایسا کبھی دماغ میں آیا ہی نہیں تھا لیکن یہ آنکھوں دیکھی حقیقت تھی اب عین الیقین تھا ۔ میں نے ان سے کہا کہ یہ آپ سے غلطی ہوئی آپ نے خولنجان کی جڑ کا استعمال زیادہ کرادیا ۔ انہوں نے جواباً کہا کہ مجھے یونانی جڑی بوٹیوں کی اثر پزیری کا تو یقین ہی نہیں تھا ۔
یہ سوکھی سی جڑ کیا کر لے گی لیکن اب توجھیل رہا ہوں ۔ اب کیا ہوگا ۔۔ میں نے کہ آپ صبر کریں ابھی اس پر کوئی اور ضماد نہ کریں کوئی اور دوا ہرگز نہ لیں چار پانچ دن میں یہ بالکل ٹھیک ہو جائیں گی اور ہوا وہی چار پانچ دن بعد وہ سوجن اور جلن ختم ہو گئی اور جھائیں کا نام و نشان مٹ گیا ۔۔
خولنجان کی قوی جالی تاثیر کا تجربہ تو ہو چکا تھا میں نے اس مریضہ کے پیروں پر خولنجان کی جڑ کو پتھر پر گھس کر لگانے کی تاکید کی ۔ یہاں معاملہ پیر کا تھا لب و رخسار کا نہیں تھا اسلئے میں بھی بے فکر تھا مریضہ نے دس دن تک خولنجان کا ضماد کرنے کے بعد مطب پر آکر دکھایا وہ جلن اور سوزش کی شکایت کررہی تھی میں نے دیکھا تو Skin کا رنگ گہرا سرخ ہوچکا تھا ( تصویر نمبر 1 دیکھیں ) میں نے ہدایت کی کہ ایسے ہی ضماد کرو ایسے ہی تین چار دن مزید ضماد کرو جب پپڑی پڑنے لگے گی تب اسکا ضماد روک دینا ( تصویر نمبر 2 دیکھیں ) کچھ مقامات سے پپڑی اترنے لگی کچھ مقامات سے Skin کا رنگ اور گہرا ہو گیا تھا اب پھر سے ان مقامات پر ریوند چینی کو سفوف و گنے کا سرکہ کا ضماد کرایا ماشاءاللہ اب پیر کی جھائیں مکمل ختم ہو چکی تھی ۔ ( دیکھیں تصویر نمبر 3۔)
پیر کی جھائیں مکمل طور پر ختم ہو چکی تھی اور خولنجان کے جڑ کا ضماد کا ایک کامیاب تجربہ ہو چکا تھا تو اب اسکو عام کررہا ہوں میں جھائیں کے تمام کیسسز میں معجون عشبہ دس گرام رات سوتے وقت کھلاتا ہوں اور ابتداً ریوند چینی کا سفوف اور گنے کا سرکہ ملاکر ضماد کراتا ہوں لیکن جہاں یہ اثر نہیں کرتا وہاں خولنجان کی جڑ کا لیپ لگاتا ہوں اور پھر جب پپڑیاں پڑ جاتی ہیں تب سفوف ریوند چینی کا گنے کے سرکے کے ساتھ لیپ لگواتا ہوں بحمدللہ مریض ٹھیک ہوتے ہیں ۔ اور اب پیر کی جھائیں کا بھی ایک کامیاب علاج ہوا ۔ طبیب کو تو مریض کی مرضی کا لحاظ کرنا ہوتا اگر کوئی مریضہ کہتی ہے کہ اسکے پیروں کی جھائیں کا آپ علاج کردیں تو ایسی صورت میں یہ ایک کامیاب مجرب طریقہ علاج ہے ۔ علاج کریں اور یونانی کی اثر آفرینی دیکھیں ۔ آپ دل سے معترف ہون گے انشاءاللہ۔۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں