دگ وجے سنگھ کا سوال، کیا بابری مسجد توڑنے والوں کو سزا ملے گی

0
1196
شہادت سے قبل بابری مسجد اپنی اصل حالت میں
All kind of website designing

دگوجے کی حمایت میں آئے وزیر گووند سنگھ، کہا- میں بھی سزا کا مطالبہ کرتا ہوں

بھوپال، 10 نومبر (نیا سویرا لائیو/ہ س) کانگریس لیڈر اور مدھیہ پردیش کے سابق

 وزیر اعلی دگ وجے سنگھ نے ایودھیا پر سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد تبصرہ کیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ملک کی سب سے بڑی عدالت نے تسلیم کیا ہے کہ بابری مسجد کو گرانا قانون کی خلاف ورزی ہے۔ اس پر دگ وجے نے سوال کیا ہے کہ کیا قصورواروں کو سزا ملے گی۔
دگ وجے سنگھ نے اس بارے میں اتوار کو ٹویٹ کیا۔ انہوں نے کہا ‘رام جنم بھومی کے فیصلے کا سبھی نے احترام کیا ہم شکر گزار ہیں۔ کانگریس نے ہمیشہ سے یہی کہا تھا ہر تنازعہ حل آئین کے ذریعہ قائم قانون اور قواعد و ضوابط کے دائرے میں ہی تلاش کرنا چاہیے۔ مسمار کرنے اور تشدد کا راستہ کسی کے مفاد میں نہیں ہے۔معزز سپریم کورٹ نے رام جنم بھومی فیصلے میں بابری مسجد کو توڑنے کے عمل کو غیر قانونی جرم مانا ہے۔ کیا قصورواروں کو سزا مل پائے گی؟ دیکھتے ہیں۔ 27 سال ہو گئے۔خیال رہے کہ  مدھیہ پردیش کے سابق وزیر اعلی، کانگریس کے قدآور لیڈر اور راجیہ سبھا ممبر پارلیمنٹ دگوجے سنگھ ہمیشہ اپنے متنازعہ بیانات کی وجہ سے میڈیا کی شہ سرخیوں میں بنے رہتے ہیں۔ اب انہوں نے ایودھیا تنازعہ پر سوال اٹھایا ہے، جس کو لے کر تنازعہ کھڑاہو گیا ہے۔ سوشل میڈیا ٹوئٹر پر صارفین نے ان کی ٹوئٹ پر قابل اعتراض قرار دیتے ہوئے انہیں کھری کھوٹی سنائی ہے ۔ کچھ شدت پسندوں نے انیہں چے چند کی اولاد تک کہ دیا ہے ۔ اگرچہ ریاست کے کوآپریٹیو وزیر ڈاکٹر گووند سنگھ نے اتوار کو دگوجے سنگھ کی حمایت کی ہے، سوشل میڈیا پر صارفین نے انہیں ٹرول کرنا شروع کر دیا ہے۔ ایک کے بعد ایک صارفین نے ناراضگی کا اظہار کیا ہے ۔دراصل دگ وجے سنگھ نے ہفتہ کو ٹویٹ پر ایودھیا فیصلے کا احترام کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا مسجد مسمار کرنے والوں کو سزا ملے گی۔ انہوں نے کہا ہے کہ رام جنم بھومی کے فیصلے کا سبھی نے احترام کیا، ہم شکر گزار ہیں۔ انہوں نے اگلے ٹویٹ میں لکھا ہے کہ ‘معزز سپریم کورٹ نے رام جنم بھومی فیصلے میں متنازعہ ڈھانچہ کو توڑنے کے عمل کو غیر قانونی جرم مانا ہے۔کیا قصورواروں کو سزا مل پائے گی؟ دیکھتے ہیں۔ 27 سال ہو گئے۔ اس پر کوآپریٹیو وزیر ڈاکٹر گووند سنگھ نے دگوجے کی حمایت کی ہے اور سزا کا مطالبہ کیا ہے، لیکن یوزرس نے انہیں بری طرح ٹرول کرنا شروع کر دیا ہے اور وہ جم کر بھڑاس نکال رہے ہیں۔ کوئی کانگریس حکومت کی طرف سے کئے گئے وعدوں کو لے کر سوال اٹھا رہے ہیں۔کوئی انہیں جے چنداولاد قرار دے رہا ہے ان واقعات کے بعد کانگریس میں ہلچل تیز ہو گئی ہیں۔
یوزرس کے جوابات
نیرج کمار سنگھ نام کے یوزرس نے ری ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ” کس طرح بے شرمی ہے یہ اس کو رام مندر بننے کے راستہ صاف ہونے پر کوئی خوشی نہیں ہے جے چند کی اولاد ۔
سچ بولنے کی کوشش نام کے یوزرس نے لکھا ہے کہ ” 1984 کے فسادات میں کتنے سالوں بعد ملی تھی؟ اب بھی ملنی ہے؟ کانگریس کا کیا ایک وعدہ آپ لوگ بتا دو اس نے مکمل کیا ہو، ایک وعدہ؟ صرف ایک. ایک نے لکھا ہے کہ وہ تو پتہ نہیں …. لیکن اچھی بھلی کانگریس کو برباد کرنے میں آپ نے اپنے واہیات بیانات اور غلط کاموں سے جو اہم کردار ادا کیا ہے … اس کی کیا سزا ملنی چاہئے وہ بتائیے پہلے۔
بھگت سنگھ نے لکھا ہے کہ ” چچا ایک آپ ہی ہو جو کانگریس کو دفن کرنے میں راہل گاندھی کا تن من سے تعاون کر رہے ہو باقی تو سب موہ مایا ہے … ”

دریں اثنا سپریم کورٹ کے ایودھیا معاملے میں فیصلہ سنائے جانے اور کورٹ کے فیصلے میں بابری مسجد کو گرانے کے لیے قانون کی خلاف ورزی بتائے جانے پر دگ وجے سنگھ کی طرف سے قصورواروں کو سزا کا مطالبہ اٹھائے جانے کے بیان کا کمل ناتھ حکومت میں کوآپریٹیو وزیر گووند سنگھ نے بھی حمایت کی ہے۔ گووند سنگھ کا کہنا ہے کہ دگوجے کا بیان قانون کے اصول پر دیا گیا بیان ہے اور میں بھی سزا کی مانگ کرتا ہوں۔اتوار کو میڈیا سے بات چیت میں دگ وجے سنگھ کے بیان کی حمایت کرتے ہوئے وزیر گووند سنگھ نے کہا کہ میں دگووجے سنگھ کے بیان کی حمایت کرتا ہوں اور سزا کی مانگ کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ دگوجے کا بیان قانون کے اصول پر کیا گیا بیان ہے۔ آئین سب کے لئے برابر ہے، میں نے بھی کہتا ہوں کہ ایسے لوگوں کو سزا ملے، جنہوں نے ایسا کام کیا ہے۔ قوانین اور قانون کے تحت تمام کو سزا ملنی چاہئے۔ آئین سے الگ کسی کو کوئی حق نہیں دیا گیا ہے۔ متنازعہ بابری مسجد توڑنے کا حق کسی کو نہیں دیا جا سکتا۔ یہ ایک مجرمانہ عمل ہے۔فیصلے کے تحت ریاست میں تعینات سیکورٹی کے نظام پر وزیر گووند سنگھ نے کہا کہ اس ملک میں رہنے والے تمام لوگ جن کام مذہب کی سیاست کرنا ہے، ایسے لوگ ہر پردیش میں جھگڑا اور فساد کرتے ہیں۔1992 میں جو بابری مسجد کی عمارت منہدم کی گئی تھی اس کے بعد ایسے فسادات سامنے آئے تھے۔ اس کے پیش نظر فیصلہ آنے کے ایک ہفتے پہلے سے تیاری کر لی تھی۔ کوئی معصوم پریشان نہ ہو اس کا خیال رکھا گیا۔ جب تک کمل ناتھ کی حکومت ہے قانون کا خیال رکھا جائے گا۔اسمبلی سیشن چھوٹا ہونے کو لے کر گووند سنگھ نے کہا کہ ایک ہفتے کا سیشن ہے۔ سیشن طویل چلے عوام کیلئے بحث زیادہ ہو میں بھی اس کا حامی ہوں۔ یہ سیشن اگرچہ چھوٹا ہے لیکن اس کا اگلا سیشن بڑا ہو جائے گا۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here