بالغ اور مجنون کے احرام کا بیان
قسط نمبر (21)
تصنیف:
حضرت مولانا محمد منیر الدین جہازی نور اللہ مرقدہ بانی و مہتمم مدرسہ اسلامیہ رحمانیہ جہاز قطعہ گڈا جھارکھنڈ
اگر نابالغ بچہ ہوشیار اور سمجھ دار ہے تو وہ خود احرام باندھے اور افعال حج ادا کرے ۔ اور اگر چھوٹا ناسمجھ ہے تو اس کا ولی اس کی طرف سے احرام باندھے۔
مسئلہ: ناسمجھ بچہ اگر اپنے سے احرام باندھے اور افعال حج ادا کرے تو اس کا نہ احرام صحیح ہے اور نہ افعال حج؛ البتہ سمجھ دار بچہ کا احرام باندھنا بھی صحیح ہے اور افعال حج بھی۔
مسئلہ: سمجھ دار بچہ کی طرف سے ولی احرام نہیں باندھ سکتا ہے ۔
مسئلہ: سمجھ دار بچہ جو افعال خود کرسکتا ہے وہ خود کرے اور جو خود نہیں کرسکتا ہے، اس کو اس کا ولی کردے؛ البتہ نماز ، طواف بچہ خود پڑھے ، ولی نہ پڑھے۔
مسئلہ: سمجھ دار بچہ خود طواف کرے اور ناسمجھ کو ولی گود میں لے کر طواف کرائے ۔ یہی حکم وقوف عرفات اور سعی و رمی وغیرہ کا ہے۔
مسئلہ: ولی کو چاہیے کہ بچہ کو ممنوعات احرام سے بچائے ؛ لیکن اگر کوئی فعل ممنوع بچہ کرے تو اس کی جزا کسی پر واجب نہ ہوگی، نہ بچہ پر ، نہ ولی پر۔
مسئلہ: جب بچہ کی طرف سے احرام باندھا جائے تو اس کے بدن سے سلے ہوئے کپڑے نکال دیے جائیں اور چادر اور لنگی اس کو پہنائی جائے۔
مسئلہ: بچہ پر حج فرض نہیں ہے ، اس لیے یہ حج نفلی ہوگا۔
مسئلہ: بچہ کا احرام لازم نہیں ہوتا۔ اگر تمام افعال چھوڑ دے یا بعض چھوڑ دے تو اس پر کوئی جزا اور قضا لازم نہ ہوگی۔
مسئلہ: جو ولی اقرب ساتھ ہو وہ بچہ کی طرف سے احرام باندھے، مثلا باپ اور بھائی دونوں ساتھ ہیں تو باپ کو احرام باندھنا اولیٰ ہے ۔ بھائی وغیرہ باندھ لے گا تب بھی جائز ہے۔
مسئلہ: مجنون کا حکم تمام احکام میں ناسمجھ بچہ کی طرح ہے ۔ اگر کوئی احرام کے بعد مجنون ہوا ہے تو ممنوعات احرام کے ارتکاب سے اس پر جزا لازم ہونے میں اختلاف ہے ۔ احتیاطا جزا دیدے، تو بہتر ہے، اس کا حج بلا خلاف صحیح ہوجائے گا۔ اگر احرام سے پہلے مجنون تھا اور اس کے ولی نے اس کی طرف سے احرام باندھا اور پھر وہ ہوش میں آگیا، تواگر اس نے ہوش میں آکر خود دوبارہ احرام باندھ لیااور افعال حج ادا کیاتو حج فرض ادا ہوجائے گا۔
مسئلہ: ناسمجھ بچہ اگر اپنے سے احرام باندھے اور افعال حج ادا کرے تو اس کا نہ احرام صحیح ہے اور نہ افعال حج؛ البتہ سمجھ دار بچہ کا احرام باندھنا بھی صحیح ہے اور افعال حج بھی۔
مسئلہ: سمجھ دار بچہ کی طرف سے ولی احرام نہیں باندھ سکتا ہے ۔
مسئلہ: سمجھ دار بچہ جو افعال خود کرسکتا ہے وہ خود کرے اور جو خود نہیں کرسکتا ہے، اس کو اس کا ولی کردے؛ البتہ نماز ، طواف بچہ خود پڑھے ، ولی نہ پڑھے۔
مسئلہ: سمجھ دار بچہ خود طواف کرے اور ناسمجھ کو ولی گود میں لے کر طواف کرائے ۔ یہی حکم وقوف عرفات اور سعی و رمی وغیرہ کا ہے۔
مسئلہ: ولی کو چاہیے کہ بچہ کو ممنوعات احرام سے بچائے ؛ لیکن اگر کوئی فعل ممنوع بچہ کرے تو اس کی جزا کسی پر واجب نہ ہوگی، نہ بچہ پر ، نہ ولی پر۔
مسئلہ: جب بچہ کی طرف سے احرام باندھا جائے تو اس کے بدن سے سلے ہوئے کپڑے نکال دیے جائیں اور چادر اور لنگی اس کو پہنائی جائے۔
مسئلہ: بچہ پر حج فرض نہیں ہے ، اس لیے یہ حج نفلی ہوگا۔
مسئلہ: بچہ کا احرام لازم نہیں ہوتا۔ اگر تمام افعال چھوڑ دے یا بعض چھوڑ دے تو اس پر کوئی جزا اور قضا لازم نہ ہوگی۔
مسئلہ: جو ولی اقرب ساتھ ہو وہ بچہ کی طرف سے احرام باندھے، مثلا باپ اور بھائی دونوں ساتھ ہیں تو باپ کو احرام باندھنا اولیٰ ہے ۔ بھائی وغیرہ باندھ لے گا تب بھی جائز ہے۔
مسئلہ: مجنون کا حکم تمام احکام میں ناسمجھ بچہ کی طرح ہے ۔ اگر کوئی احرام کے بعد مجنون ہوا ہے تو ممنوعات احرام کے ارتکاب سے اس پر جزا لازم ہونے میں اختلاف ہے ۔ احتیاطا جزا دیدے، تو بہتر ہے، اس کا حج بلا خلاف صحیح ہوجائے گا۔ اگر احرام سے پہلے مجنون تھا اور اس کے ولی نے اس کی طرف سے احرام باندھا اور پھر وہ ہوش میں آگیا، تواگر اس نے ہوش میں آکر خود دوبارہ احرام باندھ لیااور افعال حج ادا کیاتو حج فرض ادا ہوجائے گا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں