علی گڑھ، 2؍اپریل: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے کینیڈی ہال میں یکم اپریل بمطابق 13؍رجب کی شام میں ’’علی سوسائٹی‘‘ کی جانب سے تاریخی ’’یومِ علی‘‘ پروگرام منعقد کیا گیا جس کی صدارت پرو وائس چانسلر پروفیسر تبسم شہاب نے کی۔ اس موقع پر قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیور الحسن رضوی بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ ان کے علاوہ ہندوستان میں ایران کے مذہبی رہنما خامنہ ای کے نمائندے آیت اللہ مہدی مہدوی پور اور حکومت اترپردیش کے اِمپلائیز اسٹیٹ انشورنس اسکیم اینڈ لیبر میڈیکل سروسیز کے ڈائرکٹر مسٹر ایس ایم اے رضوی (آئی اے ایس) بطور مہمان اعزازی موجود رہے۔ دینی ادارے منہاج القرآن بنگلورو کے ڈائرکٹر مولانا حبیب احمد الحسینی، آئی آئی ٹی ممبئی کے سابق پروفیسر مسٹر رام پُنیانی اور لکھنؤ کے مولانا حیدر عباس رضوی بطور مہمان مقرر شریک ہوئے۔
پروگرام کا آغاز یاور عباس کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا۔ اس کے بعد ’’علی سوسائٹی‘‘ کے صدر اور فیکلٹی آف ایگریکلچرل سائنسز کے ڈین پروفیسر پرویز قمر رضوی نے مہمانوں اور حاضرین کا خیرمقدم کیا۔ انھوں نے بتایا کہ اے ایم یو میں ’’یومِ علی‘‘ پروگرام کی بنیاد 1953میں پڑی جب ڈاکٹر ذاکر حسین یونیورسٹی کے وائس چانسلر تھے ، اس طرح یہ ایک تاریخی نوعیت کا پروگرام ہے ۔انھوں نے ہر طرح کے تعاون کے لئے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور پرو وائس چانسلر پروفیسر تبسم شہاب کابطورخاص شکریہ ادا کیا۔ اے ایم یو کے پرو وائس چانسلر پروفیسر تبسم شہاب نے اپنے صدارتی خطاب میں کہاکہ حضرت علی کی حیات سے ہمیں یہ پیغام ملتا ہے کہ ہم اپنی زندگیوں کو بہتر بنائیں ،پہلے ایک اچھا انسان بنیں، ساتھ ساتھ سماج کی بھی فکر کریں۔ انھوں نے کہاکہ پولیو جیسی بیماری کے خاتمہ کی مہم کے دوران پتہ چلا کہ یہ بیماری مسلم محلوں میں زیادہ ہورہی ہے اور اس سلسلہ میں طرح طرح کی غلط فہمیاں اور افواہیں عام ہیں۔ پروفیسر تبسم شہاب نے کہاکہ علم سے دوری اور سماجی ذمہ داریوں سے فرار کی وجہ سے یہ صورت حال پیدا ہوئی جس کو ختم کرنا ہماری ترجیح ہونا چاہئے۔ انھوں نے کہاکہ آئندہ ہجری سال میں جب حضرت علی کی شہادت کو 14؍صدیاں پوری ہورہی ہیں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی حضرت علی کی حیات، ان کے کارناموں اور ارشادات و نصائح پر مبنی کتابوں کی اشاعت میں پیش پیش رہے گی اور سیمینار و سمپوزیم منعقد کئے جائیں گے۔
پروگرام کے مہمان خصوصی اور قومی اقلیتی کمیشن کے چیئرمین سید غیور الحسن رضوی نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم علم کی طرف بڑھیں، کہیں اندھیرا نظر آتا ہے تو روشنی کی کرن بھی موجود ہے۔ انھوں نے کہاکہ ہمارے نوجوانوں پر سرسید کے خوابوں کی تکمیل کی ذمہ داری ہے، وہ ہمت کے ساتھ علم کے حصول کے لئے آگے بڑھیں ، یہی ’یومِ علی‘ کا پیغام ہے۔ پروگرام کے مہمان اعزازی جناب آیت اللہ مہدی مہدوی پور نے کہاکہ حضرت علی کی تعلیم کو سمجھنا اور اس پر عمل کرنا وقت کی ضرورت ہے۔ انھوں نے وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور اور یونیورسٹی کے دیگر ذمہ داران کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اے ایم یو کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ یہیں کے پروفیسر خسرو قاسم نے حضرت علی سے متعلق 75کتابوں کی تصنیف و تدوین کی ہے۔ انھوں نے حضرت علی کی حیات اور ان کے کارناموں پر مبنی انسائیکلوپیڈیا کو عربی میں تیار کیا ، اس کے علاوہ 20؍قلمی نسخوں کو مدوّن کیا ہے۔ آیت اللہ مہدی مہدوی پور نے مزید کہاکہ آنے والے اسلامی سال یعنی 1440ہجری میں حضرت علی کی شہادت کو 14؍صدی مکمل ہوجائے گی اور ہندوستان کے بہت سے علماء نے سن 1440ہجری کو ’سالِ یومِ علی‘ کے نام سے منانے کا اعلان کیا ہے۔ انھوں نے درخواست کرتے ہوئے کہاکہ اس موقع کی مناسبت سے اے ایم یو میں ’علی شناسی‘ کا ایک شعبہ قائم کیا جانا چاہئے۔ مولانا حبیب احمد الحسینی نے اپنے خطاب میں کہاکہ حضرت علی کا یومِ ولادت منانا کمالِ ایمان کی علامت ہے۔ انھوں نے کہا کہ جسم کی غذا صحت بخش کھانا ہے، عقل کی غذا علم اور اس کا درست استعمال ہے اور روح کی غذا قلب اور نیت کی اصلاح ہے۔ انھوں نے کہاکہ دل کی اصلاح کے لئے ذکر الٰہی ضروری ہے اور محبت الٰہی کا راستہ حبّ علی سے وابستہ ہے ۔ پروفیسر رام پُنیانی نے اپنے خطاب میں کہاکہ مذہب نے ہمیں انسانیت کا راستہ دکھایا ہے اور سبھی مذاہب میں یہ قدر مشترک ہے مگر افسوس کی بات ہے کہ آج ہمارا سماج مذہب کے اصولوں سے ہٹتا جارہا ہے اور مذہب کے نام پر گندی سیاست کی جارہی ہے ، لوگوں کو لڑایا جارہا ہے۔ پروفیسر رام پنیانی نے زور دیتے ہوئے کہاکہ اصل مذہب وہ ہے جو انسان کو انسان سے محبت کرنا سکھاتا ہے، آج اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ عام کرنے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے مزید کہاکہ ہمیں سیکولر جمہوری ہندوستان چاہئے اور اس کے لئے کام کرنا ہوگا۔ آئی اے ایس آفیسر مسٹر ایس ایم اے رضوی نے ’’حضرت علی اور سماجی انصاف‘‘ کے موضوع پر مقالہ پیش کرتے ہوئے کہاکہ انسانی معاشرہ کی حیات کے لئے عدل ضروری ہے۔ انھوں نے کہا کہ دولت کے ارتکاز میں دن بدن اضافہ ہوتا جارہا ہے، غریب مزید غریب اور امیر، امیرترین ہوتاجارہا ہے۔ انھوں نے کہاکہ عدل ایک اجتماعی فلسفہ ہے اور حضرت علی نے اسی لئے خلافت قبول فرمائی تھی تاکہ عدل کو سماج میں رائج کرسکیں۔لکھنؤ سے تشریف لائے مولانا حیدر عباس رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہمیں اپنے اندر ’دردِعلی‘ پیدا کرنا ہوگااور ان کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونا ہوگا ۔ دینیات فیکلٹی کے ڈین اور ’’علی سوسائٹی‘‘ کے سرپرست پروفیسر توقیر عالم فلاحی نے مہمانوں اور حاضرین کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ اس پروگرام کا پیغام یہی ہے کہ ہم حضرت علی کی صفات اور ان کی تعلیمات کو اپنی زندگی میں آئیڈیل بنائیں اور توکل، ایثار، قربانی، عشق رسول کے جو مظاہرے حضرت علی نے کئے انھیں اپنی زندگیوں میں اپنائیں۔ اس سے قبل شاعر اہل بیت تاج کانپوری اور مسٹر کاشف نے نعت و منقبت کے اشعار پیش کئے ۔ ارشد پرویز نے ’’علی سوسائٹی‘‘ کی سالانہ رپورٹ پیش کی۔ اس موقع پر تقریری مقابلہ کے فاتحین رضا حیدر، صائم رضا اور ماریہ حسین کو بالترتیب اوّل، دوئم و سوئم انعامات سے نوازا گیا جب کہ زینب مصطفیٰ کو حوصلہ افزائی دیا گیا۔ فوری مضمون نویسی مقابلہ میں محمد رضا، سبحان اور عمید کو بالترتیب اوّل، دوئم و سوئم انعام دیا گیا۔ دوسرے مضمون نویسی مقابلہ میں شیخ حسن، محمد رضا اور شوذب عباس نے بالترتیب اوّل، دوئم و سوئم انعام حاصل کیاجب کہ برجیس فاطمہ کو حوصلہ افزائی انعام ملا۔ پوسٹر سازی مقابلہ میں دوّیا ورما، زوبا احمد اور گلناز پروین نے بالترتیب اوّل ، دوئم و سوئم انعامات حاصل کئے جبکہ عفیفہ کو حوصلہ افزائی انعام سے نوازا گیا۔ پرو وائس چانسلر کے بدست ایک کتاب ’’بابِ مدینۃ العلوم‘‘ کا اجراء بھی عمل میں آیا۔ نظامت کے فرائض حمزہ حسن نے انجام دئے۔دریں اثناء ’یومِ علی‘ کے موقع پر اے ایم یو کی مولانا آزاد لائبریری میں ’’یومِ علی‘‘ کے موقع پراہم کتابوں، نادر مخطوطات اور خطاطی و دیگر دلکش فنّی نمونوں کی نمائش کا افتتاح مسٹر ایس ایم اے رضوی (آئی اے ایس) نے کیا۔ لائبریرین ڈاکٹر نبی حسن نے بتایاکہ نمائش یکم اور 2؍اپریل کو شام پانچ بجے تک کھلی رہی جس میں حضرت علیؓ کے ہاتھوں سے لکھا ہوا قرآن کریم، نادر مخطوطات، مختلف زبانوں کی اہم کتابوں اور دلکش آرٹ کے نمونوں کو ناظرین نے کثیر تعداد میں دیکھا ۔ مختلف شعبہ ہائے زندگی سے وابستہ افراد نمائش دیکھنے آئے۔اس موقع پر لائبریری کے ایک نئے کتابچہ، اور نمائش میں شامل دستاویزات و کتابوں کی فہرست کا بھی اجراء عمل میں آیا۔ اس موقع پر منعقدہ مختلف مقابلوں کے فاتحین کو مہمانان نے انعامات سے سرفراز کیا۔ مقالہ نویسی مقابلہ میں شیخ حسن اول، محمد رضا اظہری دوئم، شوزب عباس سوئم رہے جبکہ برجیس فاطمہ کو حوصلہ افزائی کا انعام دیا گیا۔مضمون نویسی مقابلہ میں محمد رضا اظہری کو اول، سبحان اظہر صدیقی کو دوئم، عمید اصغر کو سوئم جبکہ اریبا شہاب کو حوصلہ افزائی کے انعام سے نوازا گیا۔ تقریری مقابلہ میں رضا حیدر کو اول، صائم رضا کو دوئم ، ماریہ حسین کو سوئم جبکہ زینب مصطفےٰ کو حوصلہ افزائی کے انعام سے سرفراز کیا گیا۔ پوسٹر میکنگ مقابلہ میں دویا ورما کو اول، ضوبا احمد کو دوئم، گلناز پروین کو سوئم جبکہ عفیفہ کلیم کو حوصلہ افزائی کے انعام سے نوازا گیا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں