لٹیرے لوٹ کر چوکیدار کی آنکھوں کے سامنے سے بھاگ گئے
عبدالعزیز
ہمارے ملک کے وزیر اعظم کا عجب حال ہے۔ اپنے آپ کو غریب چائے والے کی حیثیت سے ملک کے سامنے پیش کرکے اور نچلی ذات کا بتاکر اور لوگوں کی ہمدردی پاکر ملک کے وزیر اعظم ہوگئے۔ تقریروں اور نعروں کی بھرمار کر دی تھی۔ ’’سب کا ساتھ سب کا وکاس‘،’نہ کھائیں گے اور نہ کھانے دیں گے‘‘۔ ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس‘ کا حال تو یہ ہوا کہ وکاس تو کچھ بھی نہیں ہوا مگر نفرتوں اور کدورتوں کا ایسا وکاس ہوگیا کہ جن جن ریاستوں میں بھاجپا سرکار ہے وہ ریاستیں فرقہ پرستی اور انسان دشمنی کی آگ میں جل رہی ہیں۔ خاص طور سے یوپی میں ہر طرف آگ اور دھواں ہی دکھائی دے رہا ہے۔ اس ریاست کا وزیر اعلیٰ قانون کے بجائے لاقانونیت کا پرچار کر رہا ہے۔ قانون کی حکومت کے بجائے گن (بندوق) کی حکومت اسے زیادہ پیاری ہے، اس لئے جسے بھی اس کی پولس یا وہ کریمنل سمجھ رہے ہیں فرضی انکاؤنٹر میں گولیوں سے بھون دے رہے ہیں۔ چالیس پچاس سے زیادہ انکاؤنٹر ہوئے ہیں جن میں تیس بتیس افراد کی جانیں تلف ہوئی ہیں۔ کاس گنج کے مسلمانوں پر ظلم و جبر کی حد سنگھ پریوار نے کردی۔ پھر پولس مظلوم مسلمانوں سے ہی جیل بھر رہی ہے اور ان پر فرضی الزامات عائد کرکے مقدمات چلا رہی ہے۔ دیکھا جائے تو پورے ملک میں ہاہا کار مچی ہوا ہے۔ اسی ہاہاکار میں لوٹ اور کھسوٹ کا بازار بھی گرم ہے۔
ایک مودی نے آئی پی ایل میں لوٹ کھسوٹ کیا اور راجستھان کی وزیر اعلیٰ کی مدد سے لوٹ کھسوٹ کرنے میں کامیاب ہوا۔ جب اس کا لوٹنے کا عمل پورا ہوا تو بڑی آسانی سے اسے سرحد پار کر دیا گیا اور اب وہ ایک ملک سے دوسرے ملک گھوم رہا ہے اور تفریح اور سیر سپاٹے میں وقت گذار رہا ہے۔
پنجاب بینک کا گھوٹالہ: اس وقت پنجاب بینک (پی این بی) کا گھوٹالہ جب سے سامنے آیا ہے مرکزی حکومت کے پورے وزراء اور بھاجپا کے سارے ذمہ داران اس وزیر اعظم کو بچانے میں لگے ہوئے ہیں جو کہتا تھا ’نہ کھاؤں گا نہ کھانے دوں گا‘ اور یہ بھی کہتا تھا کہ’’ اسے ملک کا پردھان منتری مت بنائیے، ملک کا چوکیدار بنائیے‘‘۔ اب انہی کا اپنا آدمی نیرَو مودی گیارہ ہزار کروڑ سے زائد لے کر مودی سرکار کی ناک کے نیچے سے فرار ہوگیا۔ اس بڑے بلکہ بینک کے سب سے بڑے گھوٹالے پر پردہ ڈالنے کیلئے ملک کے وزیر قانون شنکر پرساد سامنے آئے اور نریندر مودی کو بچانے کیلئے ایک مودی کی ایک ایک غلطی اور بینک کے ریٹائرڈ ہونے والے ملازمین اور چارٹرڈ اکاؤنٹینٹ کی کمزوریاں اور برائیاں گنانے لگے اور تان اس پر توڑی کہ یہ کانگریس راج میں جو کچھ ہوا مودی راج میں ہونا تعجب خیز نہیں ہے۔ اس پر مہاراج کچھ بھی نہیں بولے کہ مودی جی کی چوکیداری کا کیا ہوا؟ اس پر کچھ آنچ آئے گی کہ نہیں۔ ان کی کچھ ذمہ داری ہوتی ہے یا نہیں۔ وزیر قانون جب کامیاب ہوتے نظر نہیں آئے تو وزیر دفاع نرملا سیتا رامن نے اپنا کرتب دکھایا اور وہی سب کچھ کہا جو ان سے پہلے ان سب کے وزیر قانون کہہ چکے تھے۔ ایک بات کا اضافہ کیا کہ کانگریس کے ایک ترجمان کی بیوی نے نیرو مودی سے جوئیلری خریدی تھی۔ اس کی بھی پوچھ تاچھ ہوگی۔ سب سے آخر میں وزیر خزانہ کی باری آئی ۔ بھاجپا کی پارٹی کے سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا نے اپنی تحریر اور تقریر میں جب اس بات پر زور دیا کہ پنجاب بینک کا گھوٹالہ ڈائرکٹ تو نہیں مگر اِن ڈائرکٹ (بالواسطہ) ذمہ داری وزیر خزانہ پر عائد ہوتی ہے کیونکہ بینک کا نظام وزارت خزانہ کی نگرانی میں ہوتا ہے۔
ایک بات یہ کہی جارہی ہے کہ نریندر مودی کے پی ایم او آفس میں 42شکایت نامے درج کرائے گئے مگر کوئی Response نہیں ملا۔ سب شکایت نامے سرد خانے میں ڈال دیئے گئے۔ یہ شکایتیں 2016ء میں درج کرائی گئی تھیں۔ اس کے باوجود چوکید ار سوتا رہا۔ ملک کو ایک نہیں دو مودی لوٹتے رہے اور لوٹ کر آسانی سے ملک سے باہر فرار ہوتے رہے۔ دوسری بات جب یہ کہی جارہی ہے کہ سی بی آئی میں نیرو مودی کے خلاف شکایت درج کرانے کے باوجود وزیر اعظم نریندر مودی اپنے غیر ملکی دورے کے موقع پر ڈیووس (Devos) شہر میں نہ صرف نیرو مودی سے تبادلہ خیالات کرتے ہیں بلکہ گروپ فوٹو میں ان کو شامل کرتے ہیں۔ اب کہا جارہا ہے کہ وہ نریندر مودی کے ساتھ جو امیروں یا تاجروں کی ٹولی گئی گئی تھی نیرو مودی اس کا حصہ نہیں تھے۔ اگر وہ حصہ نہیں تھے تو مودی جی سے کیسے ان کی ملاقات اور بات چیت ہوئی اور پھر انھیں مودی جی کے ساتھ کھڑا کر دیا گیا۔ محض یہ بتانے کیلئے جو وزیر اعظم کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے وہ ملک کا لٹیرا نہیں ہوسکتا ہے اورنہ فراری ہوسکتا ہے۔ بھاجپا کے ایم پی شتروگھن سنہا نے کہاکہ پٹنہ یونیورسٹی کے سالانہ جلسہ میں انھیں اسٹیج پر مودی کے ساتھ اس لئے نہیں بٹھایا گیا کہ نریندر مودی کے ساتھ بیٹھنے والوں کی فہرست میں ان کا نام نہیں تھا، پھر آخر نیرو مودی کا نام وزیر اعظم کے ساتھ تصویر کھنچوانے اور ملاقات کرنے والوں کی فہرست میں نہیں ہوتا تو نیرو مودی آخر کیسے زور زبردستی شامل ہوجاتے۔ دونوں سنہا نے جو مودی بچاؤ محاذ ہے اس سے سوال کیا ہے مگر کسی نے ابھی تک ان کے سوالوں کا جواب نہیں دیا۔ نیرو مودی کی لوٹ میں کتنے سرکاری اور غیر سرکاری ذمہ دار شامل ہیں جب تک سپریم کورٹ کی نگرانی میں نیرو مودی اور ان کے لوگوں پر مقدمہ نہیں چلایا جاتا سب کا کچا چٹھا سامنے آنا مشکل ہے۔ چوکیدار بھی بچ جائے گا کیونکہ اس کے لوگ بار بار کہہ رہے ہیں کہ ملک کا چوکیدار سویانہیں تھا ؛ حالانکہ واقعہ یہ بتا رہا ہے کہ چوکیدار یہ آواز دے رہا تھا’ جاگتے رہو اور چور کو کہہ رہا تھا بھاگ جاؤ!‘
موبائل: 9831439068 [email protected]
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں