نئی دہلی،28نومبر(محمدارسلان خان):
حسب دستور سالوں کی طرح امسال بھی نئی دہلی کے پر گتی میدان میں لگے 39واں ہندوبین الاقوامی تجارتی میلہ اختتامی پذیر ہوگیا۔آج آخری دن ہو نے کے سبب عالمی میلے میں کثیر تعداد میں شائقین پہنچے اور لطف اندوز ہو کرجم کر خریداری کی۔انڈیا ٹریڈ پروموشن آرگنائززیشن کے زیر اہتمام ملک اور بیرون ممالک سے سیکڑوں کمپنیوں کے وفد کی جانب سے لگائے گئے اسٹالوں پر زبردست بھیڑ دیکھی گئی۔وہیں راجدھانی کے پرگتی میدان پرچل رہے ترقیاتی کاموں کے سبب شائقین کا کافی پریشانی کا سامنا کر نا پڑرہا ہے اور آلودگی بھی بے پناہ بڑھ رہی ہے۔ اس دوران عالمی تجاتی میلہ میں زبردست بھیڑ بھاڑ ہو نے کیوجہ سے کئی مقامات پر رپیڈ ایکشن فورس، آئی بی،سی بی آئی،کرائم برانچ،دہلی پو لیس کے خصوصی سیل سمیت پولیس بٹالین کو تعینات تھیں۔14سے 27 نومبر تک چلنے والے انٹر نیشنل ٹریڈ فیئر میں ’روزنامہ راشٹریہ سہارا‘ کی ٹیم کی جانب سے قارئین کی سہولت کے خاطریومیہ خبریں شائع کی جا رہی ہیں اور شائقین کیلئے مختلف پویلئن کے اسٹالوں کا معائنہ کیا نیز مختصراًجاننے کی کوشش کی۔وزیر اعظم نریندرمودی کی تھیم’میک ان انڈیا‘کے رنگ سے شرابورتجارتی میلے میں بیرون ممالک کی کمپنیوں کے نمائندوں نے کثیر تعداد میں شر کت کی ہے۔انڈیا انٹر نیشنل ٹریڈ فئیر میں ’بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ‘،’ماڈل گاؤں‘،’اسمارٹ سیٹی‘،’جن دھن‘ اور’ڈیجیٹل انڈیا‘سمیت 15 منصوبوں کا خوب زور شور سے تذکر کیا گیا ہے،جس پر حکومت نے کروڑو ں روپئے خرچ کئے ہیں،ساتھ ہی ’سوچھ بھارت ابھیان‘ کی جھلک کے ساتھ مرکزی حکومت کی جانب سے شروع کی گئی اسکیموں کو میلے میں خاص طور سے تو جہ دی ہے۔عالمی تجارتی میلہ میں سب سے اچھی بات یہ ہے کہ مفت میں بزرگوں ومعذورں کیلئے ایک سے دوسرے پویلئن جا نے کیلئے خصوصی بسوں وای رکشہ کاانتظام کیا گیا ہے، ساتھ ہی تما م ہال کے باہر ایمبولینس کی سہولت بھی دی گئی ہے۔ میلہ کے دوران شائقین کو کسی طرح کی کوئی پریشانی کاسامنا نہ کر نا پڑے، اس وجہ سے جگہ جگہ اسپیکروں کے ذریعہ احتیاطی اقدامات کر نے کی اپیل کی جا رہی ہے،اسکے علاوہ ہر پویلئن کے باہر لوگوں کی آسانی کیلئے معلوماتی کیمپ بھی لگائے ہیں۔تجارتی میلہ کے دوران سی سی ٹی وی کیمرے کے ذریعے لوگوں پر بھی خاص نظر رکھی جا رہی ہے، نیزشائقین کیلئے صفائی، روشنی،سیکورٹی،پینے کا پا نی اور بیت الخلا جیسی بنیادی سہولیات کے معقول انتظامات کئے گئے ہیں۔میلے میں تمام پویلئن کو بڑے خوبصورت اندازوثقافتی رنگوں میں سجائے گئے ہیں، مختلف مصنوعات کوہر پویلئن نے خاص طور سے پیش کر نے کی کوشش کی ہے،البتہ بہت سے پویلئن میں کچھ پروڈکٹس، کپڑے وجوتے خصوصی رعایت کے ساتھ فروخت ہورہے ہیں۔
وہیں ہنر مندوں کو روزگارکے مواقع فراہم کرانے اورحاشیہ پر پڑی ہو ئی فن دستکاری سے دنیا کو رو شناس کرا نے کے ساتھ ملک کے مختلف علاقوں کے متعدد کھانوں کے ذائقہ کوفروغ پہنچا نے کیلئے حکومت ہند کے اقلیتی وزیرمختار عباس نقوی کی رہنمائی میں ہال نمبر7پر لگائے گئے ’ہنر ہاٹ‘ میں روزانہ ہزاروں شائقین پہنچ رہے ہیں اور وہاں پہنچ کرمختلف کھانوں اور فن دستکاری سے محظو ظ ہو رہے ہیں۔خیال رہے کہ ملک بھر کے اقلیتی فرقوں کے روایتی آرٹ اور شلپکا ری کے ورثے کو مضبوط پلیٹ فارم اور فن مہارت کے جو ہر دکھا نے والے ہنر مندوں،فنکاروں،خطاطوں اورہنر کے استادوں کو قومی و بین الاقوامی شہرت دینے کی غرض سے وزیر اعظم ہند نریندر مودی اور وزیر برائے اقلیتی امور سید مختار عباس نقوی کی انتھک کوششوں وجدجہد سے ’ہنرہاٹ‘ کا اہتما م کیا گیا ہے۔جہاں ایک طرف اسکولوں اورکا لجوں کے طلبا وطالبات سمیت سیکڑوں لوگ شریک ہوکراسٹالوں پر دی جارہی خصوصی رعایت کے سبب جم کر شاپنگ کر رہے ہیں،وہیں مختلف دستکاروں،خطاطوں وفن مہارت کے استاد کے ذریعہ بنی مصنوعات شائقین کی توجہ کامرکز بنی ہوئی ہیں،جن میں خصوصی طور پرباں دہج، چوڑیاں، بوٹیک، سیاہ مٹی کے برتن، لکڑی ہاتھ سے تیارسامان، موم بتی ودیگر اسٹالوں پر خاصی بھیڑ ہے۔اقلیتی امور کی وزارت حکومت ہند کی ’استاد اسکیم‘ کے تحت لگائے گئے’ہنر کو حوصلہ:محنت آپ کی،مدد ہماری‘ کے بینرتلے ’ہنرہاٹ‘ کوخوبصورت اندازوثقافتی رنگوں سے سجایا گیاہے۔اس بابت ’راشٹریہ سہارا‘نے ہنر ہاٹ میں ملک کے کونے کونے سے آئے دستکاروں کی ملکی دستکاری اور ہینڈ لوم مصنوعات کا جائزہ لیا اور ’ہنر کے استادوں‘سے بات کی تو اسٹال پر موجود لوگوں نے ’ہنر ہاٹ‘ کی ستائش کی اور کہاکہ مرکزی اقلیتی وزارت کی جانب سے یہ شاندار قدم ہے، ’ہنر ہاٹ‘ کے ذریعہ ملک سے ختم ہو ری فن دستکاری اور کاریگری کو شناخت اور زندگی دی ہے۔یہ مرکزی وزارت اقلیت کے ’ہنر ہاٹ‘ جیسے پروگرام ملک کے ’ہنر کے استادوں‘کی پہچان اور اس قدیمی وراثت کو قومی وبین الاقوامی مضبوطی پیش کر رہے ہیں۔ عیاں رہے کہ ہنرہاٹ‘میں ہاتھ سے تیار، روایتی مصنوعات جیسے- اجرکھ، ایپلیک، باگہ، باں دہج، چوڑیاں، بوٹیک، سیاہ مٹی کے برتن، لکڑی ہاتھ سے تیارسامان، موم بتی،بیت اور بانس، سرامک پروڈکٹ، سلک، چیکں کاری، قالین، گیزا اور سلک، گولڈن گراس پروڈکٹ،ہینڈ لومس پروڈکٹس، مرادآبادی اور مدراسی براس اورا سٹیل کے سامان، جے پوری جوتی، کچھ کی کڑھائی، قلمکاری، کاتھا، کشمیر کی آرٹ، للن ڈریس مٹریل،مہیشوری پروڈکٹس، ماربل کرافٹ، میٹل ویئر، موجا گراس، مٹی پر شیشے کا کام، پھول پتی کا کام، وارانسی کی سلک ساڑی، لکڑی کی قلمکاری، روٹ آئرن مصنوعات اور زری بیگ کے درجنوں اسٹال لگائے گئے ہیں۔اسکے علاوہ بنگالی کھانے اور مٹھائیاں، نارتھ-ایسٹ کے پکوان، دہلی کی چاٹ، گجراتی تھالی، جھارکھنڈ فوڈ، کشمیری وازوان، راجستھانی ڈش، راجکوٹ کی مٹھائی، شورمہ، تامل آمدورفت، مغلئی فوڈ، بہار کی باٹی، گوون فوڈ، حیدرآبادی کھچڑا وغیرہ پکوان سے بھی شائقین لطف اندوز ہوئے۔وہیں ہنر ہاٹ میں آئے امین الدین نظامی اور محسن متین نے نامہ نگار سے بات چیت میں ہنر ہاٹ کی سراہنا کی اور بتایا کہ ہندوستان کا ہر علاقہ ہنر اورفن کی وراثت سے بھرپور ہے، ہنر ہاٹ ہمارے ملک کے دستکار وکاریگرعالمی سطح کی مصنوعات بنا رہے ہیں اور یہ ضروری ہے کہ ان کی قومی اوربین الاقوامی برانڈنگ کی جائے،ایسی مہم میں ’ہنر ہاٹ‘بہت موثر کردار ادا رہا ہے،البتہ ایسے پروگراموں سے دستکاری اور کا ریگری سے جڑے لاکھوں لوگوں کو فائدہ ملے گا۔ آج کے وقت میں یہ بڑی بات ہے کہ ایسے فن دستکاری کو بچا کر رکھا کر گیا ہے، ہنر ہاٹ ملک سمیت دنیا بھر میں ہو نا چا ہئے،دوسری طرف دکانداروں کے مطابق اس بار پچھلے سالوں کے مقابلے میں شائقین کی تعداد کثیر تھی،یہی نہیں نوجوان بھی’ہنرہاٹ‘ کاحصہ بنے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں