- *ڈاکٹر شر ف الدین اعظمی کو ” حکیم مختار اصلاحی بیسٹ جنرلسٹ ایوارڈ ” سے نوازا گیا۔*
نیاسویرالائیو
باپروگرام کی صدارت ڈاکٹر پروفیسر ضیاء الدین اصلاحی نے کی۔ڈی آئی جی زون اعظم گڑھ نے مہمان خصوصی و ایس پی ٹریفک محمد طارق نے بطور مہمان اعزازی شرکت کی۔پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر شاہنواز عالم نے تمام مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے کہا کہ ہم وزارت آیوش اور اصلاحی ہیلتھ کیئر فاونڈیشن کے شکرگزار ہیں کہ انھیں کی کاوش سے منعقدہ اس سیمینار سے یونانی طریقہ علاج کو فروغ ملے گا۔سیمینار کے چیرمین ڈاکٹر اسد ادریس خان نے استقبا لیہ پیش کیا ۔مہمان خصوصی ڈی آئی جی اعظم گڑھ وجے بھوشن نے کہا کہ ہندوستان حکیم صاحب کا احسان مند ہے جنھون نے ملک میں یونانی طریقہ علاج کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کیا۔ایس پی ٹریفک طارق محمد نے اپنے خطاب میں حکیم اجمل خان کی خدمات کو یاد کرتے ہوئے
کہا کہ ایک اچھے طبیب کے ساتھ حکیم اجمل خان ایک مجاہد جنگ آزادی تھے اور انکی قربانی کو ملک ہمیشہ یاد رکھے گا۔اپنے صدارتی خطبے میں ڈاکٹر ضیاء الدین اصلاحی نے کہا کہ یونانی طریقہ علاج یونان کی ایجاد ہے ۔عربوں نے اسکی پرورش کی اور بر صغیر میں بطور خاص ہندوستان اسکی حفاظت کر رہا ہے ۔انھون نے کہا کہ ایسی بہت سی بیماریاں ہیں جس کا جدید ایلوپیتھی میں کوئی علاج نہیں مگر یونانی میں شفا بخش علاج موجود ہے۔۔۔اس پہلے سیشن کا اختتام ڈاکٹر محمد اجمل پرنسپل بینا پارا طبیہ کالج کے اظہار تشکر کے ساتھ ہوا۔انھوں نے تمام مہمانوں اور ضلع کے باہر گورکھپور، مئو، سدھارتھ نگر ، بستی جونپور ودیگر اضلاع سے شرکت کر رہے تمام اطباء کا شکریہ ادا کیا ۔
اس موقع پر حکیم کبیرالدین بیسٹ ایوارڈ ڈاکٹر ضیاء الدین کو دیا گیا ۔نیوز پورٹل صدائے وقت کے چیف ایڈیٹر و آل انڈیا طبی کانگریس کے صوبائی نائب صدر ڈاکٹر شرف الدین اعظمی کو ” حکیم مختار اصلاحی بیسٹ جرنلسٹ ” ایوارڈ سے نوازا گیا۔اس کے علاوہ بیسٹ فزیشین ایوارڈ اور حکیم محمد اجمل بیسٹ یونانی حکیم کا ایوارڈ بھی متعلقہ لوگوں کو دیا گیا۔
نصف گھنٹہ کے چائے کے وقفہ کے بعد سیمینار کا دوسرا سیشن شروع ہوا ، جس میں ڈاکٹر فیاض احمد علیگ، اسسٹینٹ پروفیسر بینا پاراہ طبیہ کالج ، حکیم شاہد بدر فلاحی و حکیم محمد ارشد قاسمی نے اپنے مقالے پیش کئے۔اسی کے ساتھ ساتھ ان لوگوں نے اپنے تجربات بھی مختلف لا علاج بیماریوں کے تسلی بخش علاج کے متعلق شیئر کئے۔اس سیشن کا اختتام ڈاکٹر شر ف الدین اعظمی کے خطبے پر ہوا۔انھوں نے کہا کہ یونانی طریقہ علاج میں بہت سے امراض کے لئیے علاج با التدبیر و علاج بالدوا موجود ہے جو کہ زمانے سے رائج ہے اور لوگ شفا یاب بھی ہو رہے ہیں مگر بہت سے طریقہ کار ایسے ہیں مثلاً حجامہ جس کے متعلق کوئی ساینٹفک جواز موجود نہیں ہیں لہذا ضرورت اس بات کی ہے کہ علاج کے ساتھ ساتھ ریسرچ کا کام بھی ہونا چاہیئے اور ہر علاج کا معقول و ساینٹفک جواب ڈھونڈنا چاہیئے۔آخر میں انھوں نے اصلاحی ہیلتھ کیئر فاونڈیشن کے عہدیداران و پروگرام کے کنوینر ڈاکٹر شہنواز احمد خان کو اتنے مفید اور کامیاب پروگرام کے انعقاد کے لئیے مبارکباد پیش کرتے ہوئے شکریہ ادا کیا۔
اس موقع پر اطباء کرام کے علاوہ شہر کی معروف شخصیات کے علاوہ ابن سینا طبیہ کالج کے طلباء و طالبات بڑی تعداد میں موجود رہے۔پروگرام کے دونوں سیشن کی نظامت خاور صدیقی نے بہت ہی خوبصورت انداز میں کی۔منتظمین کے پر تخلص و پر تکلف ڈنر کے ساتھ پروگرام کا اختتام ہوا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں