معروف شاعر ڈاکٹر ماجدؔ دیوبندی کے نعتیہ شعری مجموعہ ’’وہ میرا نبی ہے‘‘ کا اجراء کے موقع پر علماء اور دانشوروں کا خطاب
نیاسویرالائیو
نئی دہلی۔ انٹرنیشنل صوفی مشن کے زیر اہتمام ملک کے نامور شاعر ڈاکٹر ماجدؔ دیوبندی کے نئے نعتیہ شعری مجموعہ ’’وہ میرا نبی ہے‘‘ کا رسم اجراء ۱۳؍ فروری ۲۰۱۹ء کی شام انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے تعاون سے آئی۔آئی۔سی۔سی کے آڈیٹوریم، میں منعقد ہو ا جس کی صدارت انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر سراج الدین قریشی نے کی ۔تقریب کا آغاز قاری شمیم قاسمی نے تلاوت کلام پاک سے کیا جبکہ تابش ریحان نے ڈاکٹر ماجد دیوبندی کی نعتیہ نظم’’وہ میرا نبی ہے‘‘ پیش کی۔ اعلیٰ معیاری یونانی دوائیں بنانے والی مشہور کمپنی ریکس ریمیڈیز کے منیجنگ ڈائریکٹر جناب محمد شعیب اکرم کی جانب سے منعقدہ اس تقریب میں مہمان ذی وقار کے طور پر امیر شریعت حضرت مولانا ولی رحمانی، خانقاہ رحمانی،مونگیر،مولاناکلبِ جواد،مولانا سید جلال الدین عمری، امیرِ جماعتِ اسلامی، ہند،ڈاکٹر مفتی محمد مکرّم احمد، شاہی امام، مسجد فتح پوری، دہلی، مولانا محسن تقوی، امام جمعہ، شیعہ جامع مسجد، کشمیری گیٹ، دہلی کے علاوہ مہمان مکرّم کی حیثیت سے خواجہ راشد فریدی صابری، سجادہ نشین، درگاہ ،حضرت بہا الدین فریدی، رجب پور،پروفیسر اختر الواسع، صدر، مولانا آزاد یونیورسٹی جودھپور،جناب نوید حامد، صدر، کل ہند مجلسِ مشاورت،مولانا انصار رضا، صدر، غریب نواز فاؤنڈیشن اورڈاکٹر تسلیم رحمانی، صدر، ادبی اور ثقافتی تنظیم ’’میزان‘‘ شریک رہے۔ حضرت مولانا ولی رحمانی نے فرمایا کہ نعت کے تقدس کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ سرکار نے خود حضرت حسان کو اپنامنبر عطا کیا اور نعت کو پسند فرمایا۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر ماجدؔ دیوبندی کی پہچان ایک دینی شاعری کے ساتھ ایک عاشقِ رسول کی ہے جو ان کے لیے آخرت میں کام آنے والی ہے۔ مولانا نے فرمایا کہ ماجد دیوبندی نے جو امت میں اتحاد اور دعوت کے پیغام کو عام کرنے میں جو اہم کردار ادا کیا ہے وہ اس کے لیے قابل مبارکباد ہیں۔مولانا کلب جواد نے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپنے خاص لہجے میں فرمایا کہ حدیث میں رسول نے خود فرمایا ہے جو میری نعت کہے گا اس کو میں جنت میں ایک گھر دلانے کا وعدہ کرتا ہوں۔انہوں نے کہا کہ اس سے بڑھ کر ماجد صاحب کا فخر کیا ہو سکتا ہے کہ خدا اور رسول نے ان کو نعت کہنے والوں میں شمار کر لیا ہے۔ امیر جماعت اسلامئ ہند حضرت مولانا جلال الدین عمری نے قرآن و حدیث سے رسول کی عظمت ثابت کرتے ہوئے فرمایا کہ نعت کہنا ہر کسی کے بس کی بات نہیں اور اس میں عقیدے کا پختہ ہونا ضروری ہے۔ جس کو خدا توفیق دیتا ہے وہی یہ فخر حاصل کر سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماجدؔ دیوبندی آج تنہا ایسے شاعر ہیں جو علامہ اقبال کی فکری نمائندگی کرتے ہیں اور وہ اپنی شاعری میں دعوتِ دین کا کام کر رہے ہیں وہ قابل قدر بات ہے۔مسجد فتح پوری کے شاہی امام ڈاکٹر مفتی مکرم احمد نے اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ ڈاکٹر ماجدؔ دیوبندی خوش عقیدہ شاعر ہیں اور ان کے یہاں اپنے اسلاف اور بزرگان دین کی تعلیمات نمایاں طور پر دیکھی جا سکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نعت و منقبت کا ان کا دوسرا شعری مجموعہ ان کے سچے عاشق رسول ہونے کی دلیل ہے جس پر اہم ترین علمائے کرام اور دانشوروں نے مضامین لکھے ہیں۔مولانا آزاد یونیورسٹی، جودھپور کے صدر پروفیسر اختر الواسع نے ’’وہ میرا نبی ہے‘‘ کے حوالے سی سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ماجدؔ دیوبندی کا کمال یہ ہے کہ انہوں نے غزل کے ساتھ ساتھ نعت میں بھی امت مسلمہ کے اتحاد پر کلام کہے ہیں اور سیرت کے اہم پہلؤ ں کو اپنی شاعری کا محور بنایا ہے جس کے لیے وہ مبارکباد کے مستحق ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ماجد صاحب تنہا ایسے دیوبندی ہیں جس پر بریلوی بھی فخر کرتا ہے، تنہا ایسے سنی ہیں جس کو شیعہ حضرات بھی دل سے چاہتے ہیں۔شیعہ جامع مسجد کشمیری گیٹ کے امام جمعہ مولانا محسن تقوی نے صاحب کتاب کے حوالے سے فرمایا کہ وہ ماجدؔ دیوبندی کو سالہا سال سے سنتے چلے آئے ہیں اور ان کی نعتوں میں عشق رسول کا جو نور ہے وہ ان کو بہت سے شاعروں سے اہم مقام عطا کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ رسول اور آل رسول کی مدح سرائی کرنے والوں میں ماجد صاحب کا نام پوری دنیا میں بہت نمایاں ہے۔تقریب کے صدارت کر رہے انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے صدر جناب سراج الدین قریشی نے ڈاکٹر ماجدؔ دیوبندی کو ان کی دوسری نعتیہ کتاب پر مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ ہندستان کے اتنے اہم علماء اور دانشوروں کی موجودگی اس بات کو ثابت کرتی ہے کہ ڈاکٹر ماجدؔ دیوبندی اس دور کے ان اہم ترین شعرا ء میں ہیں جو نہ صرف اکابرین میں مقبول ہیں بلکہ ان کے اخلاق اور منکسر المزاجی انے ان کی عظمت میں اور اضافہ کر دیا ہے جس کاثبوت آج کی تقریب میں شخصیات کی موجودگی ہے۔کل ہند مجلسِ مشاورت کے صدر نوید حامد نے ماجدؔ دیابندی کی نعت کے حوالے سے تفصیل سے اظہار خیال کیا اور ثابت کیا کہ نعت کے حوالے سے صاحب کتاب بہت اہم مقام کے حامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ ماجدؔ دیوبندی نے نعت میں جو اتحاد امت کا پیغام دیا ہے اس کی آج سخت ضرورت ہے۔ادبی تنظیم میزان کے صدر ڈاکٹر تسلیم رحمانی نے تفصیل کے ساتھ ماجدؔ دیوبندی اور ان کی نعت کے حوالے سے اظہار خیال کیا اور کہا کہ آج ماجد صاحب پر ہندستان پاکستان میں تحقیق ہورہی ہے اس سے بڑھ کر ان کی او ر کیا خوش نصیبی ہو سکتی ہے۔انہوں نے کہا کہ ہندستان کے سب سے کم عمر شاعر ڈاکٹر ماجد دیوبندی نے جو مقام بنایا ہے وہ ان کو بہت سے شعراء سے منفرد بناتا ہے۔غریب نواز فاؤنڈیشن کے صدر مولانا انصار رضا نے ’’وہ میرا نبی ہے‘‘ کے حوالے سے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ ماجدؔ دیوبندی کو ایک سچے عاشقِ رسول کی حیثیت سے منفرد مقام کا حامل سمجھتے ہیں اور ان کی مقبولیت دین کی نسبت سے بہت اہم مقام رکھتی ہے۔ پہلے حصے کا اختتام دعا پر ہوا اور ریکس ریمیڈیز کے ڈائریکٹر محمد عارف نے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔تقریب کے دوسرے حصے میں ایک نعتیہ مشاعر ہ بھی منعقد کیا گیا جس کی صدارت خواجہ راشد فریدی نے فرمائی جبکہ نظامت کے فرائض گلزار جگر نے انجام دیے۔ جن شعرا ء نے اپنا نعتیہ کلام یش کیا ان میں ڈاکٹر ماجدؔ دیوبندی، سعد امروہی،زبیر ابن سیفی،اسلم بقائی، وسیم راجوپوری،تابش ریحان،،شاہد انور، اظہر شہاب،ندیم انور، عبدا لرب حماّد،مسرور تابش اور جاوید نیازی کے نام شامل ہیں۔ سامعین میں جن اہم شعرا نے شرکت کی ان میں درگاہ شاہ ابن بدر چشت ،امروہہ کے نائب سجادہ نشین سید اؤیس رضوی، ریکس ریمیڈیز کے منیف اختر عثمانی، آصف ندیم، مدرسہ شاہ الی اللہ ، پھلت کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر سلیم صدیقی،انڈیا اسلامک کلچرل سینٹر کے بورڈ آف ٹرسٹیز ابرار احمد،احمد رضا،شرافت اللہ اور قمر احمد کے علاوہ ممبر ایگزکیوٹو بدر الدین خان،اورشہانہ بیگم کے علاوہ دبئی سے آئے مہمان رضوان علوی کے علاوہ بڑی تعداد میں سامعین موجود رہے۔ تمام سامعین کے لئے ریکس ریمیڈیز لمٹیڈ کی جانب سے پُر تکلف عشائیہ کا انتظام بھی کیا گیا۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں