امریکہ میں لگائی جانے والی طاعون سے متعلق حدیث رسولﷺ کی ہورڈنگ کا پیغام
مفتی احمد نادر القاسمی، اسلامک فقہ اکیڈمی، انڈیا
یہی توبات ہے کہ حضور ﷺ کے اس قول سے اپنا مقصد تو ساری دنیا حتیٰ کہ بزعم خویش سپر پاور طاقتیں بھی حاصل کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔ مگر کوئی بھی یہ ماننے کو تیار نہیں ہے کہ مذ ہب اسلام نے پاکی اورنظافت کی جو تعلیم دی ہے وہ کیوں ہے، اس کے مقاصد کیا اور اس سے کیا ثمرات حاصل ہوتے ہیں۔دن میں پانچ وقت کی نماز اور وضو کا جو حکم دیاگیاہے، وہ کیوں ہے ۔ہروقت باوضو رہنے والے شخص کی پیشانی اور اعضائے وضو قیامت کے دن نور کی طرح روشن ہوں گے، یہ حسین بشارت کس لئے اور کیوں ہے ۔دنیا کو اسلام کے اس پاکیزہ نظام میں اپنا مقصد حاصل کرنے کے لیے طبی فوائد تو نظر آرہے ہیں۔ مگرمحسن انسانیت حضرت محمدﷺ کے آخری پیغام کے حرف آخر ہونے کی حقانیت نظر نہیں آرہی ہے، دراصل اللہ کریم ان کی شرانگیزیوں کے نتیجے میں ان کی آنکھوں پر دبیز پردے ڈال دیے ہیں ۔لہذانہیں توفیق ہی ہوسکتی کہ ا سلام کے معجزات اورمحیرالعقول کارناموںاورہادی عالم ﷺ محمد کا لایاہوا آخری پیغام اور دین اسلام کو یہ مغرورباطل حق سمجھ کرگلے لگالیں کہ اسی میں انسانیت کی ہرمصیبت سے نجات کا راز پنہاں ہے۔ در پردہ ان کو محمدﷺکے نظام وضو کی افادیت اور حفظان صحت کے لیے اس میں موجودخوبیوں اور کامیابیوں کاتو اعتراف ہے۔ مگر دین ہونے کا نہیں ۔ہمیں دعاء کرنی چاہئے کہ خلاق دوعالم ،مسخر القلوب اسی سوچ کو ان
گم کردہ راہ مغرور قوموں کودین حنیف کو اختیار کرنے اور ساری انسانیت کی ہدایت کاذریعہ بنادے ۔آمین۔مگر یہ بھی ایک تلخ حقیقت ہے کہ اس کے لیے کوئی اور نہیں ہم لوگ خود ہی قصور وار ہیں کہ ہم نے اسلام کوعالمی آ خری دعوتی دین کے بجائے صرف تائیدی بنادیاہےاور اس کی صحیح تصویر اور اس کا حقیقی اقدامی چہرہ ۔اسکی حکمت۔اور اسکی بالغیت ۔ الہی اور نبوی اسلوب میں پیش نہیں کیا،بلکہ اسلامی اصولوں کو غیروں کے طے کردہ مناہج زندگی کی تائید کے طورپر پیش کرنے کے عادی ہوگئے ۔اس طرح کہ ہاں ہاں جو آپ کہ رہے ہیں وہی بات ہمارے اسلام میںبھی ہے ۔اگر آپ اس تلخ نوائی کو انگیز کر لیں تو میں یہ کہنے کی جرأت کروں گاکہ آج ہمارا اور بالخصوص عربوں کا حال یہ ہے کہ اگر مغرب کا کوئی مفکر آکر کہے کہ میرا خیال یہ ہےکہ یہ جو قران ہے یہ واقعی سچی کتاب ہے اور اس میں شک نہیں ہے ۔تب ہم کھڑے ہوکر کہیں گے کہ ہاں ہاں یہ تو ہمارے قران میں بھی ہے”الم۔ذٰلک الکتاب لاریب فیہ“ہم نے کبھی یہ جرأت ہی نہیں کی کہ میناروں پہ چڑھ کر یہ کہتے کہ اے دنیا والو! سن لو! یہ خالق کائنات نے سندیشہ بھیجاہے ۔وہ کہ رہاہے کہ دنیاوالو کوبتادو ۔یہ اللہ کریم کاپیغام ہے جس میں کوئی شک نہیں ۔تو معاف کیجئے گا ہماراتو حال یہ ہے ۔آپ دیکھئے گا ۔ ایک دن یہ بھی سامنے آجائےگا ۔کووڈ۔ 19 کا ذکربھی اسلام میں موجود ہے ۔اور عرب وعجم کی ایک سفید پوش ٹیم کو اس پر لگابھی دیا گیا ہوگا۔اعلان باقی ہے ۔ہم ہیں اس دور کے مبلغین اسلام ۔سچ کہا تھا اقبال علیہ الرحمہ نے ۔۔۔
خندہ زن کفر ہے احساس تجھے ہے کہ نہیں
اپنی توحید کا کچھ پاس تجھے ہے کہ نہیں
ہمارے درمیان سے جرأت رندانہ اوردولت خودی رخصت ہو چکی ہے ۔بس ملت میں اب تو اتنی سی رمق باقی رہ گئی ہے کہ چلو بھائی جو تھوڑی سی زندگی بچی ہے سکون سے گزر جائے ۔قیامت تو آنی ہی ہے۔بقول حکیم الامت علامہ اقبالؒ ؎
مگر یہ راز آخر کھُل گیا سارے زمانے پر
حِمیّت نام ہے جس کا، گئی تیمور کے گھر سے
آپ جیسے ملت کے غیوروں کو آگے آنا پڑے گا ۔دین اور ملت کی قیادت کے لیے۔یہ متاولین عصر اور فقیہان حرم دین اور کتاب وسنت کی روح کا گلہ گھونٹ کر رکھ دیں گے ۔سمع خراشی معاف ۔
شیخ شیراز نے شاید ہماری نفسیات کا ادراک کرکے آج سے تقریباً سو برس پہلے کہہ دیا تھا کہ ہم تائید کے لیے نہیں ہیں، بلکہ اعلانیہ طور پر دنیاکے سامنے فخر کے ساتھ یہ کرنے کیلیے پیدا کئے کہ ’’ ہمارا دین ہی ‘‘ صحیح معنی غالب اور سچا مذہب ہے ، جس میں دین و دنیا دونوں کی بیماریوں کا مکمل اور شافی علاج موجود ہے۔
مشک آن است که خود ببوید، نه آنکه عطار بگوید
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں