عورتوں کی جماعت ، فقہائے احناف اور مولانا عبد الحی فرنگی محلی

0
1612
All kind of website designing

ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی
ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی

راقمِ سطور نے اپنی ایک تحریر میں نمازِ تراویح کے پس منظر میں ذکر کیاتھا کہ عورت عورتوں کی جماعت کی امامت کرسکتی ہے۔ _ اس کے رد میں کئی تحریریں سامنے آئیں ، جن میں لکھا گیا کہ فقہ حنفی کا مفتی بہ مسلک عدمِ جواز کا ہے، _ کوئی عورت حافظۂ قرآن ہو تو وہ تنہا تراویح کی نماز ادا کرتے ہوئے پورا قرآن پڑھ سکتی ہے ، لیکن عورتوں کی جماعت کی امامت کرتے ہوئے قرآن نہیں سناسکتی ، بلکہ عورتیں تنہا تنہا نماز پڑھیں۔
میرے ایک دوست نے مجھے توجہ دلائی کہ حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب ‘ کاروانِ زندگی ‘ میں لکھا ہے کہ ان کے خاندان کی عورتیں جماعت سے نماز ادا کرتی تھیں _ اس پر لوگوں کی طرف سے اعتراض کیا گیا کہ حنفی مسلک کی رو سے یہ جائز نہیں تو مولانا عبد الحی فرنگی محلی نے اس موضوع پر ایک رسالہ لکھا تھا ، جس میں اس کے جواز کا فتویٰ دیا تھا۔
مولانا عبد الحی فرنگی محلی (1848 -_ 1886) برِّ صغیر ہند کے عظیم محدّث اور فقیہ تھے۔ _ ان کی تحقیقات کو عالمِ عرب میں بھی بڑی قدر کی نگاہ سے دیکھا گیا ہے، _ حنفی فقیہ ہوتے ہوئے بھی انھوں نے متعدد مسائل میں فقہ حنفی کے مفتی بہ مسلک سے ہٹ کر فتویٰ دیا ہے۔ _ اس وقت عورتوں کی امامت کے مسئلے پر ان کے فتویٰ کا خلاصہ مولانا ارشاد الحق اثری کی کتاب ‘مسلک احناف اور مولانا عبد الحی لکھنویؒ (ص121 -_122) سے پیش کیا جارہا ہے :
’’ علمائے احناف کی کتبِ فقہ و فتاویٰ میں عام طور پر یہی کہا گیا ہے کہ عورت جماعت نہیں کرواسکتی ۔ردالمحتار ، ہدایہ ، طحطاوی علی مراقی الفلاح ، البحر الرائق ، تاتارخانیہ وغیرہ میں یہ بحث دیکھی جا سکتی ہے کہ عورتوں کو عورت نماز باجماعت نہیں پڑھا سکتی ، بلکہ یہ عمل مکروہ ہے ۔ ۔۔۔مولانا عبدالحی فرنگی محلیؒ نے ‘شرحِ وقایہ کے حاشیہ میں اس کراہت کے قول کی تردید کی ہے۔۔۔۔ _ ان کے الفاظ یہ ہیں :
’’ ولا یخفی ضعفہ ، بل ضعف جمیع ما وجّہوا بہ الکراہۃ ،کما حقّقناہ فی تحفۃ النبلاء ، الّفناہ فی مسالۃجماعۃ النساء ، و ذکرنا ه ھناک أن الحق عدم الکراہۃ ، کیف لا و قد أمّت بھن أم سلمۃ و عائشۃؓ فی التراويح و فی الفرائض ، كکما أخرجہ ابن أبي شيبہ و غيرہ ، و قد أمّت أم ورقۃ في عہد النبي صلی الله عليہ و علی آلہ و سلم بأمرہٖ ، كما أخرجہ أبو داؤد‘‘ (عمدۃ الرعایۃ :176 /1)
’’اس کی کم زوری ، بلکہ ان تمام وجوہ کی کم زوری ، جن کی بنا پر عورتوں کی جماعت کو مکروہ کہا گیا ہے ، مخفی نہیں ، جیسا کہ ہم نے اس کی تحقیق ‘ تحفۃ النبلاء میں کی ہے ، جسے ہم نے عورتوں کی جماعت کے مسئلے کے بارے میں لکھا ہے اور وہاں ہم نے ذکر کیا ہے کہ حق یہی ہے کہ عورتوں کی جماعت مکروہ نہیں ، کیوں کہ حضرت ام سلمہؓ اور حضرت عائشہ ؓنے عورتوں کو تراویح اور فرض نماز باجماعت پڑھائی ہے ، جیسا کہ ابن ابی شیبہ وغیرہ میں ہے _ اور ابو داؤد میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم سے ان کے زمانے میں ام ورقہ نے جماعت کرائی _ یہی رائے امام شافعی اور امام اسحاق وغیرہما کی ہے ‘‘۔
مولانا قدس اللہ سرہ نے اپنے جس رسالہ کی طرف اشارہ کیا ہے اس کا نام ‘ تحفۃ النبلاء فیما یتعلق بجماعۃ النساء ‘ ہے۔ _ مولانا رحمہ اللہ کے مجموعۂ فتاویٰ (ص 180 -_181) میں عورتوں کی جماعت کے بارے میں میں علمائے احناف کا فتوی کراہت بڑی شدّو مد سے موجود ہے ، مگر خود ان کا فتوی جواز بھی اس میں دیکھا جا سکتا ہے _ ملاحظہ ہو ، جلد اول، ص184 -_ 185۔اللہم وافقنا الحق



نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here