علی گڑھ، 27؍ستمبر2017: علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سینٹر آف ایڈوانسڈ اسٹڈیز ،شعبۂ اردومیں ریسرچ ایسوسی ایشن کے زیراہتمام ایک جلسے کاانعقادعمل میں آیا جس میں شعبہ کے ریسرچ اسکالروں نے اپنی تخلیقات پیش کیں۔
جلسہ کاآغازریسرچ اسکالر عبدالرازق کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ۔صدرشعبۂ اردوپروفیسر سیدمحمدہاشم نے افتتاحی کلمات پیش کرتے ہوئے ابتدائی درجات سے ایم ۔اے تک کے تعلیمی طریق کارکاسرسری جائزہ پیش کیا۔ اس کے بعد ریسرچ اسکالروں کوکن چیزوں کوملحوظ نظررکھنا پڑتاہے اس پربھی روشنی ڈالی ۔ساتھ ہی انھوں نے آئندہ امتحانات میں کامیابی حاصل کرنے کے لئے کن چیزوں کو سامنے رکھیں اس طرف بھی توجہ دلائی ۔انھوں نے یہ بھی بتایاکہ شعبہ کے اساتذہ کس طرح محنت ومشقت سے تدریس کے فرائض انجام دے رہے ہیں۔ریسرچ ایسوسی ایشن کے انچارج پروفیسرقمرالہدیٰ فریدی نے استقبالیہ کلمات پیش کیے اورریسرچ ایسوسی ایشن کے جلسہ کے متعلق حال ومستقبل کے امکانات پیش کرنے کے ساتھ مہمانان کااستقبال کیا۔
جلسے میں شعبہ کے اسکالرعبدالرحمن اوربصیرالحسن وفانے غزلیں، خیرالدین اعظم نے ’’محبت ہوہی جاتی ہے‘‘،عاتکہ ماہین نے ’’پتھرکی موت ‘‘کے عنوان سے اپنی نظمیں اورمحمدشاہدنے ’’نوکری‘‘اورفوزیہ ارشاد نے ’’موقع کی تعمیر‘‘کے عنوان سے افسانے پیش کیے ۔اس کے علاوہ شعبے کے استادڈاکٹرآفتاب عالم نجمی نے انشائیہ پیش کیا۔جلسہ کے آخرمیں پروفیسرطارق چھتاری نے پیش کی گئی تخلیقات پراظہارِ خیال کرتے ہوئے اسکالرزکی حوصلہ افزائی کی اوراس حوالے سے شعبہ کے روشن مستقبل کی امیدظاہرکی ۔آرٹس فیکلٹی کے ڈین پروفیسرمحمدزاہد نے صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے رشیداحمدصدیقی کے ایک قول’’ایک اچھاانسان اچھاادب تخلیق کرسکتاہے ‘‘کوسناتے ہوئے طلبہ کواچھاانسان بننے ،اچھی صحبت اختیار کرنے کی نصیحت فرمائی۔ریسرچ ایسوسی ایشن کے سکریٹری محمدمعروف سلیمانی نے نظامت کے فرائض انجام دیتے ہوئے حاضرین کاشکریہ بھی اداکیا۔اس موقع پرشعبہ کے اساتذہ میں پروفیسرمحمدعلی جوہر،پروفیسرسیدسراج اجملی، پروفیسر مولابخش،پروفیسرضیاء الرحمن، ڈاکٹرشارق،ڈاکٹرمعیدوغیرہ اورریسرچ اسکالروں میں ریسرچ ایسوسی ایشن کے نائب سکریٹری ریاض احمد،محمدفرحان دیوان، ارشد،سفیان،نیاز،غلام سرور،قدسیہ،نیلوفر،رائحہ وغیرہ نے شرکت کی۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں