برج کورس میں معروف اسلامی اسکالر حسین ذوالقرنین کو استقبالی
علی گڑھ (نیاسویرا لائیو) علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں فارغین مدارس کے لیے قائم برج کورس میں ریاض، سعودی عرب سے آئے معروف اسلامی اسکالر حسین ذوالقرنین کو استقبالیہ دیا گیا۔ استقبالیہ تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے مسٹر ذوالقرنین نے کہا کہ برج کورس میرے لیے دلچسپی کا کورس ہے ۔ گزشتہ سال بھی میں علی گڑھ آیا تھا لیکن برج کورس کے طلباء سے ملاقات کا موقع نہیں ملا۔ اس بار موقع ملا ہے تویہ جان کر خوشی محسوس ہورہی ہے کہ یہ طلباء اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں امت مسلمہ کی حالت بڑی تشویش ناک ہے ۔ ملکی حالات کے تناظر میں آپ کی ذمہ داریاں بڑھ جاتی ہیں۔ آپ خود کو قوم وملت کے معمار کی حیثیت سے تیار کریں۔ تقریباً ایک صدی سے ایک مخصوص ذہن کے افراد مسلمانوں کی شبیہہ بگاڑنے میں مصروف ہیں۔ ہمارے خلاف یہ پروپیگنڈہ کیا جارہا ہے کہ ہم خطرناک مخلوق ہیں۔ یہ ہمارے لیے بھی نہایت شرم وافسوس کا مقام ہے کہ صدیوں سے ایک ساتھ رہنے کے باوجود برادران وطن کو ہمارے بارے میں صحیح بات معلوم نہیں ہے۔ ملک کے باسیوں کی ایک بڑی تعداد ہم سے واقف نہیں ہے۔ ہم ایک دوسرے سے دور ہوتے جارہے ہیں۔ ہمیں اس خلیج کو کم کرنا ہے اور برادران وطن کے ساتھ بیش از بیش تعلقات بڑھانے ہیں۔ آپ کے معاملات اور اخلاقیات انہیں زیادہ متاثر کریں گے۔ماضی میں ہندوستا ن کے مخلوط معاشرے میں ہمارے تعلقات گہرے تھے اور ہماری بلند اخلاقیات کی گواہی خود غیر مسلم دیتے تھے۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمانان ہند برادران وطن کے سامنے امن وسلامتی کے پیامبربن کر خود کو پیش کریں۔ آپ کو اپنے قول وعمل سے یہ پیغام دینا ہے کہ آپ صلح وآشتی کے پیامبر ہیں۔توحید کا تصور پیش کرنا دوسرا مرحلہ ہے۔ پہلا مرحلہ یہ ہے کہ غیر مسلمین سے تعلقات استوار کئے جائیں۔ تبدیلی راتوں رات نہیں آتی بلکہ اس کے لیے طویل مدتی لائحۂ عمل درکار ہے۔ ہمیں امید ہے کہ برج کورس کے طلباء کی جس نہج پر تربیت کی جارہی ہے اس سے ملک وملت کی تعمیر کے لیے معتدل اور بے وار مغز قیادت حاصل ہوگی۔
استقبالیہ تقریب میں طلباء نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور امت مسلمہ کے زوال اورموجودہ صورت حال کے اسباب پر روشنی ڈالتے ہوئے یا سین عارفی نے کہا کہ ہماری تویش ناک صورت حال کی ذمہ داراتحاد کی کمی اورعلم کی تقسیم ہے۔محمد زکریا قاسمی نے کہا کہ مرکز برائے فروغِ تعلیم وثقافت مسلمانان ہند کی اس موضوع پر کانفرنس ہونی چاہیے۔ عظیم الشان ندوی نے کہا کہ مدارس کے نصاب میں تبدیلی وقت کی ضرورت ہے۔ محمد اعظم سلفی نے کہا کہ ہمارے موجودہ اکابرصرف اپنا مفاد دیکھتے ہیں اور امت کو بھول جاتے ہیں۔ جب کہ سرسید احمد خاں جیسے ماضی کے اکابر پوری امت کا بھلا چاہتے تھے۔محمد آصف فلاحی نے کہا کہ مسلمانوں کو سیاست سے دوری کے بجائے اس سے جڑنا چاہیے اور سول سروسز میں جانا چاہیے،محمد یعقوب نے کہا کہ ہمارا نظام تعلیم سلف کے طرز کا ہوناچاہیے اور عبدالودود فلاحی نے کہا کہ RSSکی طرز پر ہماری منصوبہ بندی ہونی چاہیے۔ ان کی پھیلا ئی ہوئی غلط فہمیوں کو اپنے عمل سے دور کرنا چاہیے اور سیکولر افراد کو متحد کرکے یہ پیغام گاؤں گاؤں پہنچانا چاہیے۔پروگرام کی نظامت مس شائستہ منصور نے کی ۔ اس پروگرام میں ڈائریکٹر برج کورس پروفیسر راشد شاز، ڈاکٹر محمد احمد، ڈاکٹر غطریف ندوی اور ساجد انصاری کے علاوہ برج کورس کے طلباء وطالبات موجود تھے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں