سمیع اللہ خان
آج چھتیس گڑھ کے سُکما نامی علاقے میں ماؤنوازوں نے سی آر پی ایف کے جوانوں پر حملہ کیا، اس حملے میں ہندوستان کے ۹ جوان مارے گئے اور 6 زخمی ہیں، معمول کے مطابق حکومت نے گہرے رنج و الم کا اظہار کیا ہے اور کڑی نندا بھی کردی ہے ۔ آزاد بھارت میں ماؤنوازوں کا یہ پہلا حملہ نہیں ہے، ان کی دہشتگردی ملک کی کئی ریاستوں میں پھیلی ہوئی ہے، ان لوگوں نے فوج اور پولیس کے جوانوں سمیت سیاستدانوں کو بھی نشانہ بنایاہے، رہ رہ کر ان کی سرگرمیاں تباہ کن صورت اختیار کرتی جارہی ہے ۔ماؤنوازوں کی موجودہ صورتحال جسے نکسل وادی بھی کہا جاتا ہے آج کی پیداوار نہیں ہے، یہ سن سڑسٹھ سے منظم ہونے لگے اور آج مضبوط ہوچکے ہیں، یہ شدت پسند گروہ کمیونسٹ کا حامی بتایا جاتاہے، اس کی ابتدا اور مسلح اقدامات کے متعلق مختلف مواقف ہیں، البته اس پر تقریباﹰ سبھی تجزیہ نگار متفق ہیں کہ نکسل واد، یا، ماؤنواز جتھہ اپنے حق اور زیادتی کے خلاف لڑنے کے لیے وجود میں آیا تھا، اس کے سرخیل کمیونزم سے وابستہ بتائے جاتےہیں، ان سب تفصیلات سے قطع نظر فی الحال یہ جتھہ انتہا پسندی کی بدترین مثال ہے، جس سے ملکی سلامتی کو خطرات ہیں، انسٹی ٹیوٹ آف ڈیفنس اسٹڈیز اینڈ انالسس میں سینئر ریسرچ فیلو اور نکسلی امور کے ماہر اوم شنکر جھا نے ڈوئچے ویلے سے بات چیت کرتے ہوئے کہا تھا کہ نکسلی مسئلہ بھارت کی سلامتی کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے اور حکومت کو اس سے نمٹنے کے لئے فوری اور مؤثر کارروائی کرنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ نکسلی دراصل تشدد کے ذریعہ اپنے سیاسی مقاصد
کے حصول پر یقین رکھتے ہیں۔ انتطامیہ کی کمزوری کی وجہ سے نکسلیوں کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے جدید گوریلا جنگ میں مہارت حاصل کرلی ہے۔
گذشتہ چند سالوں میں ان لوگوں کی خونی کارروائیوں نے ملک کو ناقابل تلافی نقصان پہنچایا ہے، مارچ، ۲۰۱۰ میں بہار کے گیا ضلع میں ریلوے لائن پر دھماکہ کرکے بھونیشور ۔ دہلی ایکسپریس کو پٹری سے اتارا ،اپریل ۲۰۱۰ میں دنتے واڑہ ضلع میں ۸۵ نوجوانوں کو مار گرایا ،فروری ۲۰۱۰، میں بنگال کے سیلدا میں 24 پولیس اہلکاروں کو ہلاک کیا، اکتوبر ۲۰۰۹، میں مہاراشٹر کے گڈچرولی 17 پولیس اہلکاروں کو نشانہ بنایا، یہ محض چند نمونے ہیں نکسل وادیوں کی پوری تاریخ اسی سے بھری پڑی ہے، آج اس سیاہ تاریخ میں ۹ جوانوں کی شہادت سے ایک اور اضافہ ہوا ہے، یہاں سوچنے سمجھنے اور برتنے والا نکتہ یہ ہیکہ کیا یہ دہشتگردی نہیں ہے؟ اگر دہشتگردی ہے تو آخر اب تک ہماری حکومتیں ان پر قابو کیوں نہیں پاسکی؟ اور تو، اور کیا آپ نے اس دہشتگرد جتھے کے خلاف آر ایس ایس اور بجرنگ دل جیسی نام نہاد تنظیموں کو کہتے سنا؟ یہ کس قدر خطرناک اور بھیانک صورتحال ہے کہ، ملک میں ایک مسلح جتھہ اپنی بغاوتی سرگرمیاں کررہاہے، فوج و پولیس کے جوانوں کو ٹارگٹ کررہاہے، لیکن ملک کا مین اسٹریم اس پر مجرمانہ خاموشی برت رہا ہے۔
وہ شدت پسند تنظیمیں جن کا ہندوستان میں کوئی وجود ہی نہیں ہے، جیسے انڈین مجاہدین اور آئی ایس آئی ایس، ان کے حوالوں سے کیسی سرعت سے گرفتاریاں ہوتی ہیں، آئے دن ان تنظیموں کے نام پر ٹی وی چینلز اپنی روٹیاں سینکتے ہیں، سیاستدان اپنی سیاست چمکاتے ہیں اور مسلمان قربان ہوتے ہیں، ہزاروں بے قصور مسلم نوجوان اس عنوان پر جیل میں بند ہیں، اور یہ سلسلہ دراز ہی ہوتا جاتاہے، ہندوتوا طاقتیں بار بار اسے ایشو بناکر حب الوطنی کا ثبوت دینے کی کوشش کرتی ہیں، آئے دن بھگوائی جھنڈے امن پسند شہریوں کے خلاف بلند ہوتے ہیں، لیکن یہ سب اس کھلی، مسلّم، اور پھیلتی دہشتگردی پر حرکت میں کیوں نہیں آتے؟ دہشتگردی کے عفریت سے ہراساں ہمارے نوجوانوں کو اس بابت بیدار ہونا چاہیے،ہمارے دانشوروں کو چاہیے کہ اسے موضوع بناکر نام نہاد وطن پرستوں کو گھیریں اور کمیونٹی کے نوجوانوں کو واقعی دہشتگردی اور اس پر حکومتی سردمہری سے واقف کرائیں، اور برادران وطن کو بھی بیدار کرنا چاہیے، اور اس واقعی دہشتگردی پر سب کو متوجہ کرنا چاہیے، نام نہاد سیکولر سیلیبریٹیز سے لیکر نامور انصاف پسندوں سے سوالات کرنے چاہییں، کئی کئی دن اور ہفتوں تک اسلام اور مسلمانوں کو دہشتگردی کے عنوان سے موضوع بنانے والوں کا دوغلا مکھوٹا چاک کرنا چاہیے، پورا سسٹم۔اور اس کے معاونین مل کر آخر کیوں اس جتھے کو کاؤنٹر نہیں کرتے؟ نریندرمودی تو کہتے تھے کہ نوٹ بندی سے نکسل واد ختم ہوگا، لیکن مودی جی یہ کیا ہوا؟ کیا، یہ دہشتگردی نہیں ہے؟ ایسی خونریز سرگرمیوں پر آپکا خون کیوں جوش نہیں مارتا؟ اگر اس طرح کی سرگرمی کا شائبہ تک کہیں سے موصول ہوتا تو بھی آپ کا یہی رخ ہوتا؟ آپ تو اسقدر بہادر واقع ہوئے ہیں کہ پاکستان میں گھس کر *”فرضیکل اسٹرائک”* کر آئے تھے، اب آئیں ہندوستان میں یہ دہشتگرد جو سسٹم کو چیلینج کرتے پھررہے ہیں فوج کے جوانوں کو ہلاک کررہےہیں آپکی سرجیکل اسٹرائک کے منتظر ہیں، ملک فرضیکل اسٹرائک کے اپنے بہادر ہیرو کو تلاش کررہاہے مودی جی!
*سمیع الله خان*
جنرل سکریٹری: کاروان امن و انصاف
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں