مزدوروں، کسانوں، بے روزگاروں اور چھوٹے کاروباریوں اور متوسط طبقہ کو توقع تھی کہ مر کزی حکومت کا بجٹ ان کی مشکلات و مصائب کا مداوا کرے گا لیکن اس بجٹ نے نہ صرف ان کی مشکلا ت میں اضافہ کیا ہے بلکہ مودی سرکار نے حسب روایت اس وقت بھی بڑے سمایہ داروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مفاد کو ہی پیشِ نظر رکھا
نئی دہلی، (پریس ریلیز) ویلفیئر پارٹی آف انڈیا نے وزیر مالیات محترمہ نر ملا سیتا رمن کے ذریعہ پیش کر دہ بجٹ کو عام آدمی کے لیے مایوس کن اور سرمایہ داروں کے لیے خوش کن قرار دیا۔ویلفیئر پارٹی آف انڈیا کے قومی صدر ڈاکٹر سید قاسم رسول الیاس نے کہا کہ گزشتہ ایک سال سے کرونا وائرس کی مار جھیل رہے مزدوروں، کسانوں، بے روزگاروں اور چھوٹے کاروباریوں اور متوسط طبقہ کو توقع تھی کہ مر کزی حکومت کا بجٹ ان کی مشکلات و مصائب کا مداوا کرے گا لیکن اس بجٹ نے نہ صرف ان کی مشکلا ت میں اضافہ کیا ہے بلکہ مودی سرکار نے حسب روایت اس وقت بھی بڑے سمایہ داروں اور ملٹی نیشنل کمپنیوں کے مفاد کو ہی پیشِ نظر رکھا ۔
ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ اس بجٹ میں آتم نر بھر بھارت کا مطلب سرکاری کمپنیوں اور سرکاری ملکیت کی نجی کاری ہے۔ لہذا بجٹ نے ریلوے، ایئر پورٹ، انشورنس ، نیشنل ہائی ویز (روڈس)، بجلی اور ویرہائوسز کی نجی کاری کا راستہ ہموار کر دیا ہے۔اس طرح د و سرکاری بینکوں ( جن کے نام ابھی نہیں بتائے گئے ہیں) کی نجی کاری کا بھی اعلان کیا گیا ۔ڈاکٹر الیاس نے کہا کہ توقع تھی کہ حکومت بے روز گاری کی مار جھیل رہے نوجوانوں اور مزدوروں کے درد کا مداو ا کرے گی لیکن انھیں بھی مایوسی ہی ہاتھ آئی۔اسی طرح توقع تھی کہ سرکار کووڈ19- سے قلاش ہوئے عام مزدوروں، کمزور طبقات اور کسانوں کے لیے منریگا اسکیم میں مزید پیسہ دے گی تاکہ ان کی قوتِ خرید بڑھ سکے لیکن یہ آرزو بھی پوری نہیں ہوئی۔
ویلفیئر پارٹی نے آگے کہا کہ گزشتہ کئی دنوں سے احتجاج کر رہے کسان یہ امید لگائے بیٹھے تھے اس بجٹ میں ان کے لیے بھی راحت کا سامان ہو گا لیکن نہ تو بیج اور کھاد کے لیے کو ئی رعایت دی گئی اور نہ ہی فوڈ سیکوریٹی کی مد میں کچھ اضافہ کیا گیا۔ بجٹ میں بڑھتی قیمتوں پر روک لگانا تو کجا عام ضرورت کی چیزوں کو مزید مہنگا کر دیا گیا۔ سو ((100سینک اسکول مزید قائم کر نے کی بات کہی گئی لیکن اسے بھی نجی کاری کے کھاتے میں ڈال دیا گیا۔ مزید براں انھیں چلانے کے لیے غیر سرکاری تنظیموں(NGOs) سے مدد لینے کی بات بھی خطر ناک ہے اس لیے کہ حکومت کے نزدیک غیر سرکاری تنظیموں میںسرِ فہرست ایک ہی تنظیم ہے یعنی آر ایس ایس۔
ڈاکٹر الیاس نے آگے کہا توقع تھی کہ اس بار حکومت کم آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس کی در میں رعایت دے گی اور انکم ٹیکس کی کم سے کم حد کو بڑھا ئے گی لیکن ایسا نہیں ہوا البتہ75 سال اور اس سے اوپر کی عمر والوں کو ٹیکس میں تو کوئی رعایت نہیں دی گئی ہے لیکن ٹیکس ریٹرن جمع کر نے سے انھیں متثنیٰ قرار دیا گیا ہے۔ میڈیم اور چھوٹی صنعتوں کے لیے بھی اس بجٹ میں راحت کا کوئی سامان نہیں ہے جب کہ کرونا وائرس اور لاک ڈائون نے انہیں تقریباََ تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ اسی طرح اس بجٹ میں دفاع سیکٹر کے تعلق سے خاموشی اختیار کی گئی ہے۔ بجٹ میں تعلیم کی مد میں بھی کوئی خاص اضافہ نہیں کیا گیا اور نہ ہی ریسرچ اور اعلیٰ تعلیم کو بڑھاوا دینے کی طرف کوئی توجہ دی گئی ہے۔مجموعی طور پر موجودہ بجٹ عوام کی توقعات کے خلاف اور نہایت ہی مایوس کن ہے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں