راجیہ سبھا میں کسانوں کے ایشوز پربات چیت:

0
248
All kind of website designing

غلام نبی نے پگڑی سنبھال جٹا گیت کی یاد دلاتے ہوئے حکومت سے کہا کہ انگریزوں کو بھی کسانوں کے آگے جھکنا پڑا تھا

میم ضاد فضلی

نئی دہلی : پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس میں حکومت کسانوں کے معاملے پر بات چیت کرنے کے لیے اپنی شرطوں کے ساتھ رضامند ہوگئی ہے۔ اس کے لئے صدر جمہوریہ کے خطاب کے شکریہ کی تحریک پر راجیہ سبھا میں جاری بحث میں اضافی وقت کو ایڈجسٹ کیا جائے گا۔ اس سے قبل اس پر 10 گھنٹوں تک بات چیت کی جانی تھی ۔ اب اس ایشوز پرکل 15 گھنٹے کی بات چیت ہوگی ، بشمول بدھ اور جمعرات کووقفہ سوال اور وقفہ صفر کو ملاکر پندرہ گھنٹے بات چیت ہوگی۔ اس بحث میں 18 اپوزیشن جماعتوں کو بھی کسانوں کے معاملے پر اپنی بات رکھنے کا موقع ملے گا۔ دریں اثنا غلام نبی نے کہا کہ وزیر اعظم خود قانون واپس لینے کا اعلان کریں تو بہتر رہے گا۔ آج اس مدعے پر راجیہ سبھا میں کانگریس کے رہنما غلام نبی آزاد نے بحث کا آغاز کیا اور انہوں نے کہاکہ حکومت تینوں زرعی قوانین کو واپس لے ، اگر وزیر اعظم خود یہ اعلان کریں تو اچھا ہوگا۔ انہوں نے ماضی کی تاریخ کی طرف توجہ دلاتے ہوئے کہا کسانوں کی جدوجہد اور ان کا آندولن برطانوی دورسے ہی جاری ہے۔ انگریزوں کو بھی کسانوں کے سامنے جھکنا پڑا تھا اور ان کے ذریعہ بنایے گئے کسان مخالف قانون کو واپس لینا پڑا تھا۔ ‘
‘پگڑی سنبھال جٹا کسانوں کا انقلابی نعرہ بن گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ‘سن 1906 میں برطانوی حکمرانی نے کسانوں کے خلاف تین قوانین نافذ کیے اور ان کی زمینوں کا مالکانا حق ان سے چھین لیا تھا۔ انگریزوں کے اس قانون کے خلاف احتجاج میں 1907 میں سردار بھگت سنگھ کے بھائی اجیت سنگھ کی سربراہی میں پنجاب میں ایک تحریک چل رہی تھی اور انہیں لالہ لاجپت رائے کی حمایت بھی حاصل ہوگئی تھی۔ اس دوران پورے پنجاب میں مظاہرے کیے گئے تھے۔ اس وقت ایک اخبار کے ایڈیٹر بانکے دیال نے پگڑی سنبھال جٹا کے عنوان سے ایک نظم لکھی تھی جو بعد میں کسانوں کا انقلابی گانا بن گیا۔ کسانوں کے احتجاج کے سامنے مجبور ہوکر انگریزوں کو قانون میں کچھ تبدیلیاں لانی پڑیں تھیں۔ مگر کسان اس پر بھی راضی نہیں ہوئے اور اپنے مظاہرے و احتجاج کو اور تیز کردیا تھا ن نتیجہ کار بعد میں انگریزوں نے تینوں قانونوں کو واپس لے لیا۔
غلام نبی نے تھرور کی حمایت میں کہا کہ وہ جو ملک کا کابینی وزیر رہ کر عوام اور دیش کی خدمت کی وہ وطن کا غدار کیسے ہوسکتا ہے؟
غلام نبی نے کہا کہ کچھ سینئر صحافیوں سمیت رکن پارلیمنٹ ششی تھرور کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کیا گیا ہے ، جسے فوری طور پر واپس لیا جانا چاہئے۔ انہوں نے سوال کیا کہ جو شخص وزیر مملکت برائے امور خارجہ رہا ہے وہ غدار وطن کیسے ہوسکتا ہے؟
مسئلہ کشمیر پر انہوں نے کہا کہ دو سال سے کشمیر کا چھوٹا عملہ گھر میں قید ہوکر بیٹھا ہے۔ ریاست سے سیاحت کا بزنس ختم ہوچکا ہے۔ تعلیم کا سارا نظام ختم ہوگیا ، کیونکہ اسکولوں اور کالجوں کو کووڈ ۱۹ کی وجہ سے بند کردیا گیا تھا۔ مگر آج بھی جب کورونا کی آفت بے حد کم ہوگئی ہے اور اس کے پیش نظر کئی ریاستوں میں اسکول کالجز کھولے جاچکے ہیں ایسے مثبت حالات میں وادی میں تعلیمی ادارے کھلنے کے کوئی آثار نظر نہیں آ رہے ہیں۔ کچھ جگہوں پر اگرچہ آن لائن تعلیم کا آغاز ہوا ہے۔ مگر کشمیر میں ابھی بھی انٹر نیٹ 2 جی اسپیڈ دی جارہی ہے، ایسے میں وہاں آنلائن تعلیم کی گنجائش دکھائی نہیں پڑتی۔ کشمیر میں سڑکوں کی حالت بے حد خراب ہے۔ اچھی بات یہ ہے کہ بلدیاتی (ڈی ڈی سی) انتخابات ہوئے لیکن وزیر اعظم کو اس کے علاوہ اور کچھ نظر نہیں آتا ہے۔ ‘
جب بدھ کے روز راجیہ سبھا کی کارروائی شروع ہوئی تو عام آدمی پارٹی (آپ) کے ممبران پارلیمنٹ سنجے سنگھ ، سشیل کمار گپتا اور این ڈی گپتا نے کسانوں کے ایشوز پرنعرے بازی اور ہنگامہ آرائی شروع کردی۔ چیئرمین ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ ’’جب کسانوں کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کی عام رائے بن چکی ہے تو کارروائی میں خلل کیوں آرہا ہے؟‘‘ ایسی صورتحال پیدا نہ کریں کہ مجھے مارشلوں کو بلا کر آپ کو باہر بھگانا پڑے۔ اس کے بعد چیئرمین نے انہیں دن کی کارروائی سے معطل کردیا۔
چیئرمین نائیڈو نے ایوان میں موبائل فون کے استعمال پر بھی اعتراض جتایا۔ انہوں نے ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ کچھ ممبران پارلیمنٹ اپنے چیمبر سے موبائل پر ایوان کی کارروائی ریکارڈ کرتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔ یہ پارلیمانی کلچر اور روایت کے خلاف ہے۔ اس طرح کارروائی کو ریکارڈ کرنا اور سوشل میڈیا پر اس کو وائرل کرنا ایوان کی توہین کا معاملہ بن سکتا ہے۔جب راجیہ سبھا میں بحث شروع ہورہی تھی تو راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پر طنز کیا۔ انہوں نے سوال کیا کہ اتنے ڈکٹیٹروں کے نام صرف ایم سے ہی کیوں شروع ہوتے ہیں؟

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here