انجمن انتظامیہ مسجد وارانسی کا کہنا ہے کہ قانون کے تحت 1947 کی مسجد-مندر کی صورتحال میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ صورتحال بدلنے کے مطالبے میں داخل مقدمہ برقرار رکھے جانے کے قابل نہیں ہے۔
لکھنؤ: الہ آباد ہائی کورٹ میں گیان واپی مسجد کاشی وشویشورناتھ مند تنازعہ معاملہ پر دائر کی گئی سماعت پر کل یعنی 5 فروری کو سماعت ہونے جاری ہے۔ انجمن انتظامیہ مسجد وارانسی کی جانب سے داخل عرضی کی سنوائی جج پرکاش پانڈیا کر رہے ہیں۔‘
مندر کی جانب سے دلیل دی گئی ہے کہ ’’گیان واپی واقع وشویشور ناتھ مندر کو توڑ کر مسجد کی شکل دی گئی ہے اور تاحال تہہ خانے سمیت اطراف کی زمین پر قانونی قبضہ ہندوؤں کا ہی ہے۔ مسجد کے پیچھے شرنگار گوری کی پوجا ہوتی ہے۔ کتھا بھی منعقد ہوتی ہے۔ نندی بھی مسجد کی طرف منھ کر کے براجمان ہے۔ تہہ خانے کے گیٹ پر ہندوؤں اور انتظامیہ کا تالا لگا ہے۔ جوکہ دونوں ہی جانب سے کھولا جاتا ہے۔ مسجد کے پیچھے مندر کا ڈھانچہ صاف نظر آتا ہے۔‘‘
ادھر عرضی گزار انجمن انتظامیہ مسجد وارانسی کا کہنا ہے ’’قانون کے تحت 1947 کی مسجد-مندر کی صورتحال میں تبدیلی نہیں کی جا سکتی۔ صورتحال بدلنے کے مطالبے میں داخل مقدمہ برقرار رکھے جانے کے قابل نہیں ہے۔ ایڈیشنل سیشن جج وارانسی کے ذریعے کیس کی سماعت کا حکم غلط ہے۔‘‘
اس پر مندر کی جانب سے کہا گیا ہے کہ تنازعہ آزادی سے پہلے ہی چل رہا تھا لہذا بعد میں منظور کردہ قانون سے قانونی حقوق نہیں چھینے جا سکتے۔
خیال رہے کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر کا راستہ صاف ہونے کے بعد اکھل بھارتیہ اکھاڑا پریشد نے کاشی اورمتھرا کی مسجدوں پراپنا دعویٰ پیش کر دیا تھا۔ اکھاڑا پریشد نے مسلمانوں کو بنارس کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی عید سے دست برادر ہونے کا مشورہ دیا تھا اور ان مساجد کو اپنی مرضی سے ہندوؤں کے حوالے کرنے کی اپیل کی تھی۔ اکھاڑا پریشد نے یہ بھی اعلان کیا ہے کہ اس مسئلے پر مسلمانوں سے بات چیت کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اکھاڑا پریشد کے ہنگامی اجلاس میں یہ بھی طے پایا تھا کہ رام مندرکی طرح ہی کاشی اورمتھرا کے لئے عوامی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔
الہ آباد کے باگھمبری مٹھ میں ہونے والے اکھاڑا پریشد کے ہنگامی اجلاس میں کل 8 قرار دادیں پاس کی گئی تھیں، جس میں لو جہاد، مہاراشٹر میں سادھوؤں کے قتل کا معاملہ، بنارس کی گیان واپی مسجد اور متھرا کی عید گاہ کو ہندوؤں کو سونپنے کی قرار دادیں شامل ہیں۔ اکھاڑا پریشد نے بنارس اور متھرا کی عید گاہ پر اپنا دعویٰ واضح طور پر پیش کر دیا ہے۔ اکھاڑا پریشد کے صدر مہنت نریندر گری کا کہنا ہے کہ بنارس اورمتھرا کی مسجدیں مندر توڑکر بنائی گئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ بنارس میں ہونے والی آثار قدیمہ کی کھدائی میں ایسے واضح ثبوت ملے ہیں، جس سے پتہ چلتا ہے کہ گیان واپی مسجد مندرتوڑ کر بنائی گئی ہے۔
اکھاڑا پریشد کے اجلاس میں پاس قرار دادوں پر بائیں بازو سے تعلق رکھنے والی تنظیموں نے اپنے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔ بائیں بازو کی جماعت سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر آشیش متل کا کہنا ہے کہ معاشی بد حالی، بے روزگاری اور کورونا وباء کی سنگین ہوتی صورتحال سے عوام کی توجہ ہٹانے کے مقصد سے فرقہ وارانہ ایجنڈے کو تھوپنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ڈاکٹر آشیش متل نے اکھاڑا پریشد پرفرقہ پرستی کو ہوا دینے کا الزام بھی عائد کیا۔ اکھاڑا پریشد کی ہنگامی میٹنگ میں 13 اکھاڑوں کے نمائندو ں نے شرکت کی۔ اکھاڑا پریشد نے واضح کیا ہے کہ متھرا اور بنارس کی مساجد لئے جلد ہی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ اس کا کہنا ہے کہ یہ تحریک رام مندر کی تحریک کے طرز پر چلائی جائے گی۔ اکھاڑا پریشد نے اس مسئلے پر وشو ہندو پریشد سے تعاون کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں