سنتوشی کی پکار…….اورکتنی سنتوشی ماروگے؟

0
636
All kind of website designing

سچ بول دوں ۔۔۔۔۔۔۔۔ میم ضاد فضلی

زیر زمین قدرتی وسا ئل اور خزانوں سے مالا مال ریاست جھار کھنڈ سے گزشتہ ایک عشرہ میں کم از کم ایسی دو خبریں سامنے آئیں ہیں جس نے انسا نیت کوشرمسار کردیا ہے اور ساری دنیا میں ہندوستان کی ترقی کا ڈھنڈورا پیٹنے والی مودی سرکار اور ان کی پارٹی بی جے پی کا اصلی روپ بے نقاب ہوگیا ہے۔افسوس کی بات یہ ہے کہ جھوٹ اور فریب کا کاروبار چلاکرملک کو ٹھینگانے دکھانے والے ان یرقانی لیڈروں کی وجہ سے بی جے پی کے اچھے اور عوام سے سچی ہمدردی رکھنے والے سیاسی رہنماؤں کی کار کردگی بھی مشکوک ہوتی جارہی ہے۔
وکاس کا دعویٰ کر کے اقتدار میں آنے والی مودی سرکار اب تک غریب ہندوستانیوں کے ساتھ صرف بھونڈے مذاق ہی کرتی آئی ہے۔غریبوں اور مزدوروں کودینے کیلئے اس کی ہتھیلی میں کچھ بھی نہیں ہے ،مگر غریب عوام کے پسینے کی کمائی چھیننے کیلئے اس کی آہنی مٹھی پوری طاقت سے لہرا رہی ہے۔اس کا ثبوت بنک کی ایک رپورٹ سے ہوتاہے۔خبروں کے مطابق سرکاری بینک ایس بی آئی نے نئے سال میں آمدنی کے جو اعداد وشمار پیش کئے ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ بینک میں جبراً طے رقم جمع کرنے سے قاصر رہ جانے والے مزدوروں ،غریبوں ،کسا نوں اور عام ہندوستا نیوں سے پنالٹی یا جرمانہ کے طور پر 1771کروڑ روپے وصول کئے گئے ہیں۔ماہرین اقتصادیات کے مطابق یہ رقم بنکوں کے اصل سالانہ منافع سے بھی زیادہ ہے۔اب یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے کہ بینک میں مہینے کی طے رقم جمع کرنے سے محروم رہ جا نے والے لوگ صرف غریب،مفلس ،مزدور اورمختصر تنخواہ پر اپنے پورے خاندان کے وجود کو باقی رکھنے والے استحصال زدہ ملازمین اور حکومت و قدرت کے نظام کانشانہ بن کر تہ وبالا ہوجانے والے کسان ہی ہیں۔
المیہ یہ ہے کہ جمہوریت کا چوتھا ستون کہلانے والے میڈیا نے بھی اپنا ایمان اور ضمیر ڈھائی لوگوں کی حکومت کے ہاتھوں بیچ دیا ہے۔ورنہ اپنی بیوی کی لاش ڈھونے والے اوڈیشہ کے دینا مانجھی کی طرح ایک بیٹے کو بچانے کیلئے محض 15000روپے میں اپنے دوسرے جگرگوشے کو بیچنے پر مجبور ہونے والی حنا پروین اورشوہر کے علاج کیلئے اپنے 15دن کے شیر خوار بچے کو بیچنے والی بریلی کی سنجو دیوی اور ’’بھات بھات ‘‘ کی رٹ لگائے موت کا نوالہ بن جانے والی جھارکھنڈ سنتوشی بھی میڈیا کی توجہ اپنی جانب کھینچنے میں کامیاب ہوجاتی۔ مگر ایسا ممکن نہیں ہوسکا،اس کی اصل وجہ یہ ہے کہ مردہ بیوی کی لاش ڈھونے والا دینا مانجھی اوڈیشہ کا تھا اور وہاں بھگوا پارٹی اقتدارمیں نہیں ہے ،لہذا بے حیا قومی میڈیا کو وہاں بی جے پی ،مر کزی حکومت اور کارپوریٹ طاقتوں کے روٹھ جانے کا کوئی خوف دامن گیر نہیں تھا۔ اس لئے کم ہی سہی مگر دینا مانجھی کی بدنصیبی کو قومی میڈیا میں جگہ ضرور ملی۔اس کے بر عکس شوہر کے علاج کیلئے بیٹے کو بیچنے پر مجبور ہونے والی اترپردیش کی سنجواورآٹھ روزتک ایک لقمہ بھات کیلئے محتاج رہ کر دنیا کو خیرآباد کہ دینے والی گیارہ سالہ سنتوشی کے کرب کو قومی میڈیا نے اس لئے محسوس نہیں کیا کہ دوں وں ریاستوں میں بی جے پی کی حکومت ہے اور اس غریب بچی کی موت کیلئے بالواسطہ طور پر ذمہ دار وزیر اعلیٰ رگھور داس مودی اور ملک کو غلام بنانے کی سازش کررہے سرمایہ داروں کے چہیتے ہیں۔
قومی میڈیا کو صرف وہی خبریں نشرکرنی یا چھاپنی ہیں جس سے سرمایہ داروں کی لوٹ کھسوٹ ،ڈکیتی اور گھوٹالوں پر پردے پڑے رہیں۔مودی اور بی جے پی کے چہرے کی بناوٹی چمک نظرآتی رہے اور بھول کر بھی ان کے داغدار دامن کا کوئی حصہ عوام کی نظروں کے سامنے نہ آ سکے۔یہی وجہ ہے کہ ملک بھرمیں بھوک سے مرنے والوں اور بے روزگاری سے کراہ رہی نوجوان نسل کے زخموں کی ٹیسیں ضمیر فروش الیکٹرانک میڈیا کی اسکرین پر ڈھونڈنے سے بھی سننے اور دیکھنے کو نہیں ملتیں۔
13اکتوبر 2017کو انٹرنیشنل فوڈ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (آئی ایف پی آر آئی) نے اپنی رپو ر ٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ ہندوستان میں بچوں اورجواں عمرلوگوں میں عدم تغذیہ (malnutrition) اور موت کی بنیادی وجہ بھوکے پیٹ زندگی گزارنے پر مجبوررہنا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ہندوستان میں حکومت کی عوام دشمن پالیسیوں کی وجہ سے بھوک کو ایک’’سنگین‘‘ مسئلہ بنا یا جاچکا ہے اور ہندوستان 119 ممالک کے عالمی بھوک انڈیکس میں 100ویں مقام پر پہنچ چکا ہے،جبکہ اس مسئلے میں ہندوستان پہلے 97ویں پائیدان پر تھا۔رپورٹ کہتی ہے کہ بھوکوں کی شرح میں ہندوستان شمالی کوریا ،بنگلہ دیش اور دیرینہ حریف ملک پاکستان سے بھی زیادہ تشویشناک پوزیشن اختیارکر چکا ہے۔ یہ مودی کی غریب دشمن پالیسیوں کی اصل تصویر ہے۔مگر بے غیرت قومی میڈیاکی آ نکھیں ان سچائیوں کو دیکھنے سے عاجز ہیں۔اب انہیں صرف مودی اور سوٹ بوٹ والے سرمایہ دارٹھگوں کی چمک کے علاوہ کچھ بھی نظر نہیں آتا۔
اسی ماہ ڈھائی لوگوں کی سرکار نے تعلیم کو سرمایہ داروں اور ساہوکاروں کے ہاتھوں میں سوپنے کے ارادے سے ایجوکیشن بجٹ کو گھٹاکر بالکل آدھا کردیا ہے۔صحت کے شعبے میں تو ایسی ڈنڈی ماری گئی ہے کہ حقائق اور سیاسی شعور سے نابلد بھاجپائیوں کو ننگا ناچنے اور مودی کی واہ واہی کا بھرپور موقع دیدیا گیا۔بجٹ میں بظاہر دکھایا گیا ہے کہ ارون جیٹلی نے صحت کے شعبہ کو بہتر کرنے پر سب سے زیادہ فوکس کیا ہے۔مگر بجٹ کا تجزیہ کیجئے تو معلوم ہوگا کہ جیٹلی ظاہری چمک دکھاکر بیمارہندوستانیوں کو زوردار طمانچہ رسید کردیا ہے۔ایک نظر ذرا قومی بجٹ کے صحت شعبہ کیلئے کئے گئے اعلان کو دیکھئے اس کے بعد میں بتاؤں گا کہ یہ کس قدر خوبصورت فریب ہے جس سے عام ہندوستانیوں کیلئے علاج جیسی اہم ضرورت کو پورا کرنا ٹیڑھی کھیر بن جا ئے گا۔
یکم فروری 2018 کو ارون جیٹلی نے عام بجٹ پیش کیا تھا، اس وقت جیٹلی نے جو چال چلی تھی اس سے ناعاقبت اندیشوں کو محسوس ہواتھا کہ حکومت نے صحت پر بہت زیادہ توجہ دی ہے۔مگراس بجٹ پر نظر ثانی کریں تو دوسری تصویر نظر آتی ہے۔ دراصل موجودہ مالی سال کے عام بجٹ میں شعبہ صحت کے نظر ثانی شدہ تخمینہ کے مقابلے میں بہت کم رقم دی گئی ہے۔ مثال کے طور پر نیشنل ہیلتھ مشن (NHM) کی رقم 31,292 کروڑ رو سے گھٹاکر 30,634 کروڑ روکر دی گئی ہے۔ارون جیٹلی نے اپنی بجٹ تقریر میں 1.5 لاکھ صحت و بہبود کے مراکز کو اپ گریڈ کر نے کیلئے ایک نیا پروگرام چلانے کی بات کہی تھی۔جسے ’ہندوستان کے صحت سسٹم کے آدھار‘ کے طور پر دکھا گیا تھا، اس پروگرام کے لئے 1200 کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔ بجٹ کے تفصیلی مطالعہ سی یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس سسٹم کو نافذکرنے کیلئے الگ سے رقم دستیاب نہیں کرائی جائے گی ،بلکہ اس سسٹم کو نیشنل ہیلتھ مشن NHM میں دیے گئے پیسے سے ہی چلایا جائے گا۔اگرڈیڑھ لاکھ ہیلتھ اینڈ فیملی ویلفیئر مراکزکی اپ گریڈنگ میں خرچ ہونے والی رقم کو قومی ہیلتھ مشن کیلئے دی گئی رقم سے 1200کروڑ روپے الگ کردیے جائیں تو نیشنل ہیلتھ مشن کا بجٹ اس سال سے تقریبا 6 فیصد کم ہو جائے گا۔
اس کا مطلب یہ ہے کہ نیشنل ہیلتھ مشن کے تحت کچھ موجودہ پروگراموں کومختصر سا فنڈ دیا جائے گا،ظاہر سی بات ہے کہ اس فیصلے کے نتیجے میں پیسوں کی کمی کی وجہ سے پہلے سے ہی بے بس چل رہی سرکاری ڈسپنسریاں مزید بدتر ہوجائیں گی جس کا خمیازہ راست طور پرعام اور دیہی ہندوستا نیوں کو ہی بھگتنا پڑے گا۔
اب غور کیجئے کہ موجودہ بجٹ میں شعبہ صحت پرکون سی توجہ دی گئی ہے یا اپ گریڈنگ کا اعلان کرکے غریب ہندوستانیوں کو بے وقوف بنایا گیا ہے۔واضح رہے کہ موجودہ حکومت صرف غریبوں کی روٹی ہی نہیں چھین رہی ہے ،بلکہ غریبوں کو علاج و معالجہ سے محروم کردینے کی سازش بھی مرتب کرچکی ہے اور یہ سب صرف اس لئے کیا جارہا ہے تاکہ عام لوگوں سے جڑے تمام اہم سیکٹرز یعنی تعلیم،خوراک اورصحت کو بھی اپنے چہیتے اور بی جے پی کو موٹا چندہ دینے والے وی وی آئی پی ٹھگوں کی مٹھی میں دیدیا جائے۔
09911587378 

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here