اس میں شک نہیں ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اسلامی شریعت کے معاشرتی احکام ومسائل کے تحفظ و رہ نمائی کے لیے ہے، نہ کہ کچھ لوگوں کی سیاسی امنگوں کی تکمیل کے لیے ، مولانا سلمان ندوی نے جو کچھ کہا ہے اس کا الگ تناظر ہے، لیکن کچھ بورڈ کا استعمال جس طرح اپنی سیاست کے لیے کر رہے ہیں اس کو بھی روکنا ضروری ہے، بات کرنے کے طریقے سے بھی مسئلہ پیدا اور ختم ہوتا ہے، مولانا ندوی سے اختلاف رکھنا الگ بات ہے، ہمیں بھی کئی باتوں میں اختلاف ہے، لیکن ایجیٹ، دلال وغیرہ کہنا بھی غیر شریفانہ رویہ ہے، ہمیں معلوم ہونا چاہیے کہ مندر/ مسجد کا معاملہ، عام مسائل کی طرح نہیں ہے کہ مفاد عامہ کے لیے اس کے حوالے سے بات کی جائے، کچھ برس ہوئے کہ انڈیا نیوز پر ایک پروگرام میں سڑک وغیرہ کے لیے مسجد کو ہٹانے اور منتقل کرنے کی بات سبرامنیم سوامی نے اٹھائی تھی، اور کہا تھا کہ سعودی عرب اور دوسرے مسلم ممالک میں ایسا ہوتا رہتا ہے، اس پروگرام میں جناب ظفریاب جیلانی کے ساتھ ہم بھی شامل تھے، اس وقت سوال آیا تھا کہ کون لوگ یہ نکتے بتاتے ہیں؟ ویسے یہ کوئی راز نہیں ہے، مولانا وحید الدین خاں جیسے لوگ آدھے ادھورے مسائل سنگھ اور دیگر غیر مسلموں کو بتا کر گمراہ کرتے رہتے ہیں، ہمیں آج نہیں، برسوں سے فقہ حنبلی کا مسئلہ معلوم ہے کہ جب موقوفہ چیز، چاہے مسجد ہی کیوں نہ ہو، کی ویران ہو کر یا ناقابل استعمال ہو کر، نفع بخشی اور وقف کا مقصد ختم ہو جائے تو بدلے میں اسے دوسری جگہ قائم کیا جائے، یہ مسئلہ کسی وجہ سے وقف کی ملکیت، واقف کی طرف واپس ہونے کے ذیل میں زیر بحث آتا ہے، ہم نے مزکورہ چینل پر جواب دیتے ہوئے کہا تھا کہ فقہ حنبلی کے مسئلے کا تعلق مندر وغیرہ کے لیے مسجد کی جگہ دینے سے نہیں ہے، یہ اور مسائل کی طرح نہیں ہے، بلکہ مسجد کے بنیادی تصور وعقیدہ توحید سے متصادم ہے، جب کہ مفاد عامہ معاملے میں ایسا نہیں ہے، یہ اور دیگر باتوں کے سامنے آنے سے سبرامنیم سوامی خاموش ہو گئے تھے، ہم نے ان سے سوال کیا تھا کہ کیا ہندو دھرم شاستر میں رام جنم بھومی مندر کے متعلق کوئی تصور ہے، جیسا کہ اسلامی شریعت میں مسجد حرام، مسجد نبوی، مسجد اقصی اور ان کے تحت دیگر مساجد کا ہے؟ اور باتیں بھی ہوئی تھیں، جن کا جواب سوامی نہیں دے سکے تھے، بحث میں شریک سوامی چکر پانی نے بھی کہا تھا کہ نعمانی جی نے عجیب بات کہہ دی، پوری طرح معاملے کو سمجھے بغیر کوئی بھی مسئلہ بتا دینا مسئلے کا حل نہیں ہے، ہم نے کل بھی کہا تھا کہ مسجد کے بنیادی تصور، توحید کے منافی عمل، مندر وغیرہ کے لیے، کوئی حنبلی بھی مسجد کی جگہ دینے کے لیے کبھی بھی تیار نہیں ہوگا، ویسے بھی جب سپریم کورٹ میں معاملہ خاص مرحلے میں ہےتو اس طرح کی بحث کا کوئی زیادہ مطلب بھی نہیں ہے، ہمیں مسجد جیسے معاملے میں طے کردہ متفقہ موقف کے بعد ہی بات کرنا چاہیے، تفرد کی راہ اپنانے سے مسائل پیدا ہوتے ہیں، حل نہیں۔
مولانا عبدالحمیدنعمانی واٹس گروپ سے۔۔۔۔۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں