ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
ایک صاحب کا اشکال : مال دار بیویوں کی طرف سے زکوٰۃ اور قربانی کی ادائیگی غریب شوہروں کو کرنی پڑتی ہے _ یہ بھی ہندوستان کے عجائبات میں سے ہے _ کیا یہ عجیب و غریب بات نہیں کہ مال دار کی زکوٰۃ غریب نکالے اور نکالتا رہے؟ ہندوستان کے بیش تر شوہر اس صورت حال سے دوچار ہیں _ اس جانب توجہ کرنے اور اس کا حل دریافت کرنے کی ضرورت ہے _
میرا جواب : جس کے پاس مال ہو وہ خود زکوٰۃ نکالے ، وہ خود قربانی کروائے _ بیوی مال دار ہو تو اسے اپنی زکوٰۃ خود نکالنی چاہیے اور اپنی طرف سے خود قربانی کروانی چاہیے _ اگر کوئی شخص غریب ہونے کے باوجود اپنی مال دار بیوی کی طرف سے زکوٰۃ نکالے اور اس کی طرف سے قربانی کرے تو وہ اس کا شکوہ نہ کرے _ محبت میں بہت سے نا مطلوب کام کرنے پڑتے ہیں اور بہت سی غیر عائد شدہ ذمے داریاں لینی پڑتی ہیں _
البتہ یہ بات واضح رہے کہ اگر غریب شوہر اپنی بیویوں کی طرف سے زکوٰۃ نہیں نکالیں گے اور قربانی نہیں کریں گے تو وہ گنہ گار نہیں ہوں گے ، بیویاں ، جن پر زکوٰۃ فرض اور قربانی واجب ہو وہ اپنی طرف سے ان کی ادائیگی نہیں کریں گی تو خود گنہ گار ہوں گی _۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں