رحم مادر سے بیٹی کے نام ماں کا خط

0
1376
All kind of website designing

محمد یاسین قاسمی جہازی

جمعیۃ علماء ہند

 

میری پیاری و لاڈلی نور نظر ! اپنی ماں کا سلام قبول کرو۔
میری معصوم بیٹی!جب سے مجھے یہ خبر ملی ہے کہ تم میرے پاس آنے والی ہو، تو مارے خوشی کے میں پھولے نہیں سماپارہی ہوں اوراسی وقت سے میں شدت سے انتظار کر رہی ہوں کہ تم جلدسے جلد دنیا میں چلی آو۔ میری خالی گود بھردو ۔ میرے دل کی دنیا سنسان ہے ،تم اپنی معصوم چہکار سے آباد کردو۔ میری تنہائیاں اداس ہیں،تم اس میں خوشیاں بھردو۔ میری تصویر حیات بے رنگ ہے، تم اس تصویر کا رنگ صد رنگی بن جاو۔ میں بہت دنوں سے اپنے بچپن کو بچپن کی ساری معصوم اداوں کو ان اداوں میں بسی خوشیوں کو ڈھونڈھ رہی تھی، لیکن خوشیاں اپنا پتہ نہیں دے رہی تھیں۔ تم جلدی سے آجاو اور میرے بچپن کی وہی خوشیاں لوٹادو۔ میرا وعدہ ہے کہ میں تم سے حد سے زیادہ پیار کروں گی، میں تمھیں بے انتہا محبت کروں گی، تمھارا ہر وقت خیال رکھوں گی، ہمہ وقت اپنا سایہ کیے رہوں گی،میں تمھیں دنیا کے ہر غم و تکلیف سے بچاوں گی، تمھیں بھوک لگے گی،تو میں اپنا شراب حیات پلاوں گی، تمھیں دھوپ لگے گی تو آنچل میں چھپالوں گی، سردی ستائے گی تو اپنی راحت جاں لوٹادوں گی، رونے لگوگی تو آنسو پوچھوں گی اور بڑی پیار سے چپ کراوں گی، پیاس لگے گی تو سینہ سے چمٹا لوں گی، نیند نہیں آئے گی تو لوریاں سناوں گی، کھلونا مانگوگی تو ہمہ رنگ کھلونا دوں گی،تمھارا جو کھانے کادل کرے گا ؛ چاکلیٹ، بسکٹ، ٹافی سب کچھ لاکر دوں گی، بس تم جلدی سے آجاؤ۔ آؤ میری بیٹی جلدی آؤ۔۔۔۔۔۔۔ ارے یہ تمھیں کیا ہوگیا ؟تم ڈری ڈری سی کیوں ہو؟ تمھارا چہرہ مرجھایا ہوا کیوں ہے؟ تم غم میں کیوں ڈوبی ہوئی ہو؟ تمھارے جسم پر کپکپی کیوں طاری ہے؟ اور یہ کیا کہ تمھاری آنکھوں میں آنسو ہیں؟ ۔۔۔ کیا تمھیں میری باتیں جھوٹی لگ رہی ہیں؟ کیا میں جھوٹ بول رہی ہوں؟ کیا میرا دعوائے محبت جھوٹا ہے؟ تم ایک ماں کی عشق و شیفتگی اور اس کی مامتا پر شک کر رہی ہو؟آخر کیا وجہ ہے کہ تم میرے پاس اور میری دنیا میں آنے سے انکار کررہی ہو؟ کیا میرے چہرے کی عارضی پریشانی دیکھ کر تمھیں کچھ تامل ہورہا ہے ؟
میری پیاری بیٹی! میرے چہرے پر گھبراہٹ کے آثار تو اس لیے ہیں کہ میں تمھیں دنیا میں زندہ و سلامت دیکھنا چاہتی ہوں،لیکن سماج کے کچھ خوں خوار درندے تمھارے خون کے پیاسے ہیں، تمھاری ننھی و معصوم جان کے جانی دشمن ہیں، میں سماج کے ان قاتلوں سے گھبرارہی ہوں کہ کہیں وہ تمھیں دنیا میں آنے سے پہلے راستے میں ہی تمھارا خون نہ کردیں، میں تمھیں ان سے بچانا چاہتی ہوں ، تمھیں سلامتی کے ساتھ دنیا میں لانے کی تدبیریں سوچ رہی ہوں اور میں ان کوششوں پر غور کر رہی ہوں کہ میں تمھیں ان بھیڑیوں سے چھپاکر دنیا میں لاؤں تاکہ سماج اور انسانیت کے ان انسان نماجانوروں کے پنجے تم تک نہ پہنچ سکے، اس لیے میں تھوڑی گھبرائی ہوئی اور تھوڑا بہت پریشان ہوں۔
لیکن میری بیٹی! تم میری پریشانی سے پریشان مت ہو، تم میرے اضطراب سے دل گرفتہ نہ ہواور مجھے بری بھی مت سمجھو۔ میرا وعدہ ہے کہ میں تمھیں دنیا میں لاؤں گی اور باحفاظت لاؤں گی،چاہے یہ سماج مجھ پر کتنا بھی ظلم کریں، یہاں تک کہ مجھے قتل بھی کرڈالیں، لیکن پھر بھی میں اپنا وجود تمھیں دوں گی اور تمھیں دنیا میں آنا ہی ہوگا۔ اگر تم یہ سمجھتی ہو کہ گرچہ عورت محبت کی دیوی ہوتی ہے ، امن کا پھول ہوتی ہے ، وفا شعاری عورت کی حیات کا تلازمہ ہے ، لیکن عورت صنف نازک بھی تو ہوتی ہے، اس لیے تم سماج کے اس عظیم معرکہ میں شکست کھاجاؤگی اور بھیڑیے غالب آجائیں گے تو میں تمھیں ایک مشورہ دیتی ہوں کہ میرے اس خط کی طرح تم بھی ایک خط اپنے پاپا کے نام لکھو، اور اس میں یہ لکھنا نہ بھولنا کہ وہ اس جنگ میں سماج کے بجائے تمھاری ماں کی طرف داری کریں تاکہ تمھیں باسلامت دنیا تک لانے میں کامیاب ہوجاؤں۔
میری بیٹی!اپنی ماں کی بات مانگی نا؟ تم آؤگی نا؟ اور جلدی آوگی نا؟۔ اچھا دیکھو تم آنے تک اپنا خیال رکھنا۔ اور ہاں تم میرے لیے دعا کرنا اور میں تمھاری سلامتی کے لیے دعا کروں گی کہ اللہ پاک تمھیں باحفاظت اور صحیح سلامت میرے پاس پہنچائے، آمین یا رب العالمین۔
یہاں کا باقی سب حال ٹھیک ہے ، اب مزید کیا لکھوں ۔
فقط والسلام۔
تمھاری منتظر ، تمھاری شفیق و مہربان

ماں۔
تاریخ:

 

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here