ادارہ علوم القرآن میں ’’قرآن کا تصور عروج و زوال عصر حاضر کے خصوصی تناظر میں‘‘ کے موضوع پر دو روزہ سیمینار کا انعقاد
علی گڑھ ،پریس ریلیز: ادارہ علوم القرآن میں ’ ’قرآن کا تصور عروج و زوال عصر حاضر کے خصوصی تناظر میں‘‘ کے موضوع پر منعقدہ دو روزہ سیمینار میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے پروفیسر محمد یٰسین مظہر صدیقی نے فرمایا کہ قوموں کا عروج و زوال ایک ایسا موضوع ہے جو ہمیشہ زیر بحث رہا ہے اوراس پر آئندہ بھی گفتگو ہوتی رہے گی۔ قرآنی آیات کے مطالعہ سے واضح ہوتا ہے کہ قرآ ن کریم میں کامیابی کے دو اصول بیان کیے گئے ہیں انھیں اپنا کر ہی مسلمان اپنا کھویا ہوا وقار اور عظمت بحال کرسکتا ہے۔ آپ نے اس بات پر زور دیا کہ ایمان و یقین کی قوت کے بغیر کسی کامیابی کا تصور بے بنیاد ہے۔ اسی طرح آپ نے بعض تاریخی واقعات کی روشنی میں مسلمانوں کی اجتماعیت کی معنویت پر زور دیتے ہوئے فرمایا کہ اس میں مکمل کامیابی کی حصول کے لیے انفرادی مفاد کر ترک کرکے اجتماعی مفاد کو ترجیح دینے کی ضرورت ہے۔ اس لیے کہ عروج کے سفر میں اجتماعی قوت کی فراہمی ناگزیر ہے۔
پروفیسر ظفر الاسلام اصلاحی نے افتتاحی خطبہ میں ادارہ کا قیام اور اس کے مقاصد کا جائزہ لیا اور اپنے محدود وسائل کے باوجود اس کے اب تک کے سفر کو اطمینان بخش قرار دیا۔ آپ نے موضوع کی اہمیت کی طرف اشا رہ کرتے ہوئے فرمایا کہ قرآنی فکر کے سانچے میں اپنے آپ کو ڈھال کر ہی دونوں جہان میں کامیابی حاصل کی جاسکتی ہے۔ آپ نے علامہ اقبال کی قرآنی فکر کے حوالہ سے واضح کیا کہ اپنے آپ کو امامت کا اہل ثابت کرنے کے لیے از سر نو شجاعت، صداقت، عدالت کا سبق پڑھناہوگا اور اپنی عملی زندگی کو ’قاری نظر آتا ہے حقیقت میں ہے قرآن‘ کی تعبیر میں ڈھالنا ہوگا۔
پروفیسر سید مسعود نے اپنے صدارتی خطبے میں یہ بات پورے وثوق کے ساتھ کہی کہ قوت کے بغیر عروج حاصل نہیں ہوسکتا۔ امت مسلمہ کو خیر امت بننے کے لیے ہر طرح کی قوت اپنے اندر پیدا کرنا ہوگا۔ آپ نے کامیابی کے لیے روحِ اتحاد، صالحیت، صلاحیت اور سائنس و ٹکنالوجی میں ترقی کو ضروری قرار دیا۔
پروفیسر عبدالعظیم اصلاحی نے استقبالیہ کلمات پیش کیا اور دور دراز سے آئے ہوئے مہمانان اور اہم مقالہ نگاران کا استقبال کیا۔ اس دو روزہ سیمینار کی ابتدا نجم الدین اصلاحی کی تلاوت قرآن سے ہوئی۔ نظامت کے فرائض کنوینر سیمینار مولانا اشہد جمال ندوی نے انجام دیا اور سیف اللہ اصلاحی نے کل ہند مسابقہ مضمون نویسی کے نتائج کا اعلان کیا اور کامیاب ہونے والے طلباء کے نمائندگان کو ان کے انعامات دیا۔ ادارہ کے ذریعہ منعقدہ کل ہند مسابقہ میں پہلی پوزیشن فارحہ ثاقب (جامعۃ الفلاح، بلریاگنج) دوسری پوزیشن ابوالقیس بن ابوبکر(مدرسۃ الاصلاح، سرائے میرے)اور تیسری پوزیشن عبدالسعید جامعہ مصباح العلوم چوکنیاں نے حاصل کی۔
کنوینر سیمینار کے کلمات تشکر پر پروگرام کا افتتاحی اجلا س بحسن و خوبی اختتام کو پہنچا۔ اس موقع پر دارالعلوم ندوہ العلماء، مدرسہ الاصلاح، دارالمصنّفین، دہلی، ممبئی، کیرلا سے آئے ہوئے مقالہ نگاران کے علاوہ یونیورسٹی کے مختلف شعبہ جات کے اساتذہ و طلباء اور اہالیان شبلی باغ کی ایک بڑی تعداد موجود رہی۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں