پناہ گزینوں کو مدد کے نام پر نظر بند کرکے بنا یا جارہا ہے عیسائی ؟ جمعیۃ علمائے ہند کی ریلیف کمیٹی نے صورت حال جان کر کیا افسوس کا اظہار
نئی دہلی ، نیا سیرا لائیوڈاٹ کام :جمعیت علماء ہند کا ایک وفد آج بتاریخ 26/نومبر 2017 بروز اتوار صبح گیارہ بجے شیو پوری دہلی میں کسمپرسی کے عالم میں زندگی گزار رہے مہاجرین مظلومین روہنگیائیوں کے لیے سردی کی ضروریات کو پورا کرنے اور ان کے حال احوال دریافت کرنے کے لیے ان کے کیمپس کے پاس پہنچا، لیکن حیرت کی انتہا ہوگئی کہ وفد کو دیکھتے ہی ان لوگوں نے کیمپس کا دروازہ بند کردیا. گیٹ پر کھڑے ہو کر ج
ب بات کرنے کی کوشش کی گئی تو وہ لوگ انتہائی خوف زدہ نظر آئے. حقیقت حال جاننے کی کوشش کی گئی تو معلوم ہوا کہ یہ لوگ عیسائی مشنری کے دباؤ میں ہیں اور انھیں ان کی طرف سے سخت ہدایت ہے کہ آپ لوگ کسی سے ملاقات نہیں کرسکتے کہیں آجا نہیں سکتے، کسی کو کچھ بتا نہیں سکتے.
واضح رہے کہ وفد محض انسانیت کی بنیاد پر تمام مظلومین کی طرح ان کے لیے بھی ضروریات معلوم کرنے کے لیے گیا تھا. اور کوئی مقصد پیش نظر نہیں تھا لیکن اس کے باوجود وہ لوگ ملنے اور اپنی ضرورت بتانے کی ہمت نہیں جٹا پائے.
ایسی صورت میں سوال یہ ہے کہ اگر آپ نے کسی کے لیے انسانیت کی بنیاد پر کچھ سہارا دیا ہے تو یہ بہت اچھی بات ہے اور لائق ستائش ہے لیکن اس کے عوض میں انھیں قیدی بناکر خوف و ہراس میں مبتلا کرنا اور طرح طرح کی پابندی عائد
کرنا کہاں کی انسانیت ہے؟
واضح رہے کہ یہ لوگ برما سے ایمان ہی بچانے کی خاطر بھاگے تھے لیکن یہاں ان کی یہی بیش بہا خزانہ چھین کر ان کی زندگی سے سودا کرلیا گیا ہے اور اس پر مزید ظلم یہ ہے کہ کسی سے ملنے جلنے پر بھی پابندی لگا دی ہے….. کیا خدمت انسانیت کا یہی وطیرہ ہوتا ہے. یہاں 30 خاندان پر مشتمل 140 افراد مقیم ہیں. ۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں