آنکھوں دیکھی۔۔۔قابل رحم قوم کی حالت زار

0
1727
محمد عفان منصورپوری
11نومبر 2017 بہ روز ھفتہ دوپہر کے دو بج چکے ھیں ھم لوگ (مفتی رشید احمد مقبول صاحب ، مولانا امداد اللہ صاحب ، مولانا صدرالدین مکنون صاحب اور راقم الحروف محمد عفان منصورپوری ) بنگلہ دیش میں برما کے بارڈر سے متصل تقریبا پچاس کلو میٹر کے رقبہ پر محیط لٹی پٹی مظلوم انسانیت روھنگین کے بیچ ھیں اور ان دلخراش ، ناقابل بیان حالات کا مشاھدہ کررھے ھیں جسکا تصور بھی ھم یہاں آنے سے پہلے نہیں کر سکتے تھے ، ترک وطن کرکے آنے والوں کا سلسلہ برابر جاری ھے ، ساری دنیا کی امدادی تنظیموں کے سرگرم ھونے کے باوجود ابھی تک حالات کنٹرول میں اور اطمینان بخش کہے جانے کے لائق نہیں ھیں ، ڈھاکہ سے بذریعہ پرواز پچپن منٹ کا سفر طے کرکے ھم کوکس بازار پہنچے پھر یہاں سے تقریبا چالیس کلو میٹر کی دوری پر سمندر کے کنارے کنارے چلتے ھوئےاس ناھموار جنگل تک پہنچنا ھوا جہاں اب دور تک برما سے اجاڑے گئے ستم رسیدہ لوگوں کے عارضی آشیانوں کے سوا کچھ دکھائی نہیں دیتا ، اس پورے علاقے کا بنگلہ دیشی فوج محاصرہ کئے ھوئے ھے پناہ گزیں کیمپوں میں جانے کی عام اجازت نہیں ھے جگہ جگہ چیک پوسٹ قائم ھیں صرف رجسٹرڈ امدادی تنظیموں کی گاڑیوں اور افراد کو جانے کی اجازت ملتی ھے ھماری گاڑی جوں جوں متاثرین کے کیمپوں کے درمیان جارھی تھی حالات کی سنگینی کا احساس بڑھتا چلا جارھا تھا ، کافی اندر جانے کے بعد ھم لوگ بھی گاڑی سے اتر گئے اور دکھی انسانیت کے بیچ پیدل چلنا شروع کردیا ، اس وقت دھوپ کی ایسی شدت ھے کہ پانچ منٹ بھی اس میں کھڑے رھنا مشکل ھورھا ھے ، لیکن جگہ جگہ تقسیم کئے جانے والے امدادی سامان لینے کے لئے ھزاروں کی تعداد میں بوڑھے بچے جوان اور شیر خوار بچوں کو گود میں اٹھائے برقعہ پوش خواتین چلچلاتی دھوپ میں گھنٹوں سے لائن لگائے کھڑے ھیں یہاں روزانہ اسی طرح شام ھوجاتی ھے اور کتنے لوگ اپنی باری کے انتظار میں وھیں کھڑے کھڑے اگلے دن کا سورج بھی دیکھ لیتے ھیں ، نئے آنے والے مھاجرین کئی کئی روز تک کھلے آسمان کے نیچے رات ودن گزارتے ھیں پھر کہیں جاکر ان کے لئے سر چھپانے کا نظم ھو پاتا ھے ، صورتحال اتنی تکلیف دہ ھے کہ دیکھی نہیں جارھی ھے ، چھوٹے چھوٹے بچے اس طرح برھنہ اور نیم برھنہ حالت میں دکھائی دے رھے ھیں جیسے انکا کوئی پرسان حال ھی نہ ھو ، معلوم ھوا کہ پانچ سال سے پندرہ سال کے بیچ چھبیس ھزار ایسے بچے ھیں جنکے والدین میں سے کوئی موجود نہیں ھے اور حکومت کی طرف سے انہیں یتیمی کا سرٹیفکیٹ بھی دیا جارھا ھے ، بڑی بڑی عیسائی مشنریوں کی طرف سے ان بچوں کو اپنی کفالت میں لینے کی پیشکش بھی کی جارھی ھے جو امت مسلمہ کے غیور مسلمانوں کے لئے لمحہ فکریہ ھے ۔
میٹھے پانی کی بے انتھاء قلت ھے دیگر ضروریات کے لئے بھی پانی مھیا کرنا دشوار ھورھا ھے ، غذائی سامان اگرچہ بہت وافر مقدار میں آرھا ھے لیکن ان کی تقسیم اور مستحقین تک پہچانا بھت بڑا مسئلہ ھے ، کھانے کے انتظار میں صبح سے شام اور شام سے صبح ھوجاتی ھے لیکن کتنے ھی لوگ ایسے رہ جاتے ھیں جنہیں بھوک مٹانے کے نام پر دو لقمے میسر نہیں ھو پاتے ، بھوک کی وجہ سے اپنی مائوں کے سینے سے چمٹ کر رونے والے بچوں کا بلبلانا قیامت کا منظر پیش کررہا ھے ، لمبی لمبی لائنوں میں لگ کر بچوں کے لئے تھوڑا سا دودھ اور کھانا حاصل کرنا بھی آسان نہیں ھے کمزور یہاں بھی پیچھے ھی رہ جاتے ھیں ۔
داد دینی ھوگی ان مظلوموں کے درمیان رھکر امدادی کام کرنے والوں کی ، بڑا حوصلہ ھمت اور جگر چاھئے ان پریشان حال لوگوں کی توقعات پر کھرا اترنے کے لیے جو ھر نئے آنے والے کو امید بھری نگاھوں سے دیکھتے ھیں کہ شاید یہ ھماری زندگی کے لئے فرشتہ بن کر آیا ھو ۔
جمعیت علماء ھند کے کارکنان صدر محترم حضرت مولانا قاری سید محمد عثمان صاحب منصورپوری اور ناظم عمومی حضرت مولانا سید محمود مدنی صاحب کی ھدایت کے مطابق برابر محاذ پر ڈٹے ھوئے ھیں اور متاثرین کو ممکنہ سھولیات مھیا کرانے میں مصروف عمل ھیں۔
جمعیت علماء ھند نے یہاں بڑے وسیع پیمانے پر منصوبہ سازی کی ھے اور اب تک اصلاح المسلمین بنگلہ دیش ، حضرت مولانا فرید الدین مسعود صاحب ، مولانا احمد پٹیل امریکہ ، مولانا امجد برطانیہ ، اور مولانا یوسف ملیشیا کی تنظیموں کے تعاون سے ڈھائی سو مکانات ، تین سو دس استنجاخانے ، چارسو پچاس ٹیوب ویل ، پچاس باتھ روم ، بارہ مسجد ، بارہ مکتب ، ایک کروڑ ٹکا کا غذائی سامان اور ایک کروڑ ٹکا کیش کی شکل میں جمعیت علماء ھند کی جانب سے متاثرین کے حوالہ کیا جاچکاھے ، ٹارگیٹ پانچ ھزار مکانات کی تعمیر کا ھے اسی کے اعتبار سے استنجاخانے مساجد ومکاتب کی تعمیر بھی عمل میں آئیگی انشاءاللہ اس منصوبے کی تکمیل کے لئے کافی حد تک حکومتی رضامندی سے اراضی مختص ھوچکی ھے اور بقیہ کے لئے کارروائی جاری ھے ۔
بڑی مقدار میں سلائی مشینیں خرید کر عورتوں میں تقسیم کرنے کا بھی پلان ھے ، بچوں اور بچیوں کے لئے ھزاروں کی تعداد میں یونیفارم بھی تیار ھوکر آج آچکے ھیں جنہیں تقسیم کیا جانا باقی ھے ، موسم سرما کی آمد کے پیش نظر کمبلوں کی خریداری بھی جاری ھے ، اور آج بھی کمبل تقسیم کئے گئے۔
مظلوم مسلمانوں کی اس بھیڑ میں ایک کیمپ ایسا ھے جسمیں پانچ سو غیر مسلم خاندان ہیں اور بلا لحاظ مذھب انسانیت کے ناطے جمعیت علماء کے خدام ان کی بھی راحت رسانی میں پیش پیش ھیں ۔
اللہ پاک تمام معاونین وخدام کو جزائے خیر عطاء فرمائیں اور مصیبت زدوں کو مصیبت سے نجات عطاء فرمائیں ۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here