مسلمان اپنے مال کی زکوۃ تفتیش کیساتھ ادا کرتے ہوئے مستحقین تک پہنچائیں: حافظ احتشام الحق دہلوی

0
668
All kind of website designing

نئی دہلی،17/اپریل(نمائندہ):اسلامک اسکالر حافظ محمد احتشام الحق دہلوی نے اپنے صحافتی بیان میں کہاکہ صدقہ (زکوۃ) غریبوں اور مسکینوں کیلئے اور ان لوگوں کیلئے ہے،جودلوں کو جوڑنے، غلاموں کو آزاد کرنے، قرضداروں کیلئے اوراللہ کی راہ میں پھنسے ہوئے مسافر وں کیلئے،اللہ تعالی کی طرف سے ایک فرض ہے اور اللہ جاننے والا اور حکمت والا ہے، (قرآن)۔انہوں نے کہاکہ زکو ۃ اسلام کے پانچ بنیادی ستونوں میں سے ایک ہے،اسکی اہمیت کااندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن مجیدمیں اسے 28مرتبہ نماز کے ساتھ جوڑا گیا ہے قرآن کی مندرجہ بالاآیت میں واضح طور پر آٹھ قسم کے افراد زکوۃ کے اہل ہیں جو یہ ہیں۔الفقرا(غریب)،المساکین(ضرورتمند)،العاملین علیھا (زکوۃکے منتظمین)، المؤ لفہ قلوبہم(دلوں کی صلح)،فیررقاب (بندی میں)، الغارمین (قرض میں)، فی سبیل اللہ (اللہ کی راہ میں) اور ابن السبیل(مسافر)۔حافظ احتشام الحق نے مزید کہاکہ رمضان کے آغاز کے ساتھ ہی، متعدد تنظیمیں سوشل میڈیا کے مختلف پلیٹ فارمز پرخود کو زکوۃ جمع کرنے والے (زکوۃکے منتظمین) کی تشہیر کرنے لگتی ہیں،جبکہ اسلام میں واضح ہے کہ زکوۃ کسی ضرورتمند کو پوری طرح تفتیش کر کے ادا کی جائے،تاکہ مستحقین تک زکوۃ پہنچ سکے،تاہم زکوۃ ہر اہل مسلمانوں پر فرض ہے،اپنے مال میں سے کچھ حصہ ادا کرنے کے بعدمسلمان اپنے بوجھ سے آزاد محسوس کرتاہے،وہ سمجھتا ہے کہ اسلام کا لازمی فریضہ پورا ہو گیا ہے۔انہوں نے یہ بھی کہاکہ مسلمان رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں مسلمان زیادہ زکوۃ نکالتے ہیں،کیونکہ اس مبارک ماہ میں نیکیوں میں اضافہ ہوجاتاہے، عموما دیکھا یہ بھی گیاہے کہ ہم بغیرجانچ کے کچھ ایسی سماجی تنظیموں یا مدارس و مساجد یا کچھ لوگوں کو زکوۃ دیتے ہیں، جو مستحق نہیں ہوتے ہیں،ایسے میں جیسے زکو ۃ دینا فرض ہے، اسی طرح جہاں زکوۃ دی جارہی ہے،اسکی بھی تفتیش کرنا ہمارے لئے لازمی ہے، کیونکہ وہ زکوۃ بارگاہ خداوندی میں قابل قبول نہیں ہوگی۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here