پولن الرجی(Hay Fever) کے اسباب اور علاج

0
983
All kind of website designing

حکیم نازش احتشام اعظمی

موسم بہار میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد فضا میں اڑنے والے خزاں رسیدہ پھول پتیوں کے ذرات سے الرجی کا شکار بن جاتی ہے انہیں ذرات کو پولن اور ہندی میں ”پراگ” کہا جاتا ہے اور اس کے نتیجے میں ہونے والے نزلہ زکام اور بخار کو پولن الرجی یا Hay Fever کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اس موسم میں علاج کے لئے اسپتال آنے والے 80 فیصد مریض اسی بیماری سے متاثر ہوتے ہیں۔ اس سے بچنے کے لئے ڈاکٹر خصوصی احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مطلب یہ کہ پولن الرجی کے علاج کے لیے دوا سے زیادہ احتیاطی تدابیر ہی زیادہ فائدے مند اور آزمودہ نسخہ ہے۔ کسی بھی موسم کے بدلتے وقت خاص طور پر موسم خزاں کے شباب کے وقت اور بہار کے ابتدائی دنوں میں سردی، خارش، نزلہ، زکام وغیرہ میں مبتلا مریضوں کی تعداد اچانک بڑھ جاتی ہے۔ اس سلسلے میں Immunology & Allergy Specialist اور dermatologist ڈرمیٹولوجسٹ کی متفقہ رائے ایک ہی ہے کہ بدلتی رتوں میں ہونے والے نزلہ زکام اور بخار پولن (pollen) کا ہی نتیجہ ہوا کرتے ہیں۔ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ایسے مریضوں کی آمد کا آغاز فروری کے آخری ہفتے سے ہی شروع ہوجاتا ہے اور ہر سال اس مہینے میں لوگوں کی ایک بڑی تعداد الرجی سے متاثر ہوجاتی ہے۔پولن عام طورپر خوبصورت پھولوں کے درمیان پیلے روپہلے رنگ کے ننھے ننھے ذرات ہوتے ہیں، یہ پھول اور گھاس دونوں میں ہی پایے جاتے ہیں۔ پیلے رنگ کا یہ باریک پاؤڈر(ُpollen) پودوں کو زرخیز بناتا ہے۔ یہی ذرات ہوا، پرندوں، کیڑوں یا دوسرے جانوروں کے ذریعہ انسانی آبادی میں پھیلتا ہے۔ یہ ذرات ہر جگہ پایے جاتے ہیں، لہذا پولن الرجی دنیا کی سب سے عام الرجی میں سے ایک ہے۔ خیال رہے کہ دنیا میں ہر پانچ میں سے ایک فرد کو پولن الرجی ہوتی ہے۔اس الرجی کی سب سے بڑی وجہ پیڑ پودوں، گھاس پھونس اور پھول پتیوں سے ن
حکیم نازش احتشام اعظمی
کلنے والے ذرات (pollen) ہوتے ہیں۔ اس مرض کے حوالے سے ایک اندیشہ عام ہے کہ ایک بار جب کسی کو پولن الرجی ہو جائے تو اس سے نجات پانے کا امکان بہت کم ہوجاتا ہے، مگر یہ ایک غلط تصور ہے، حقیقت یہ ہے کہ صحیح علاج اور ادویات کی مدد سے مرض کا علاج کیا جاسکتا ہے۔
ہمیں یہ بات ہمیشہ یاد رکھنی چاہئے کہ انسانی جسم اندرونی اور بیرونی طور پر کسی بھی جراثیم کے حملے سے محفوظ رہنے کی بھر پورصلاحیت رکھتا ہے، اوریہی مدافعتی قوت ہمیں پولن الرجی (Hay Fever) سے بچانے اور محفوظ رکھنے میں نمایاں کردار ادا کرتی ہے،لیکن کبھی کبھار ہمارے جسم کا دفاعی نظام کمزور ہو جاتا ہے اور ہم بیمار پڑ جاتے ہیں۔
پولن کے علاوہ دوسری تمام اقسام کی الرجی انسانی جسم میں جینیاتی خرابی اور قوت مدافعت کمزور پڑجانے کے سبب ہی پیدا ہوتی ہے، جس کے انسانی جسم پر گہرے اثرات مرتب ہوتے ہیں، جن لوگوں کی قوت مدافعت موروثی کمزور ہوتی ہے، وہ الرجی کا شکار آسانی سے ہو جاتے ہیں، مثلا ًجب موسم تبدیل ہوتا ہے اور نمی کا تناسب بڑھتا ہے تو سانس کی تکلیف دمہ یا مستقل نزلے کی وجہ سے ناک کا بہنا شروع ہو جاتا ہے اور دھیرے دھیرے اس میں شدت آتی چلی جاتی ہے۔ اسی طرح مختلف موسمی اثرات کی وجہ سے الرجی کی تکالیف بڑھتی اور گھٹتی ہیں۔کسی کو مٹی ، دھول،غبار ، خوشبو ،گندم کے تھریشر چلنے سے پیدا ہونے والی گرد اور درختوں پر اگنے والے پھولوں سے خاص کرکے ان پھولوں سے جن میں پولن ہوتی ہے ،الرجی ہوسکتی ہے۔ الرجی جسم کے اندرکئی طریقوں سے لاحق ہو سکتی ہے۔ اگر آنکھ میں الرجی ہو تو آنکھوں کی تکلیف کا باعث بنتی ہے۔ اسی طرح سانس کی نالی کی الرجی سے سانس لینے میں دقت ہوتی ہے اور اگر جلد کی الرجی ہو تو پھرمختلف قسم کی جلدی بیماریاں جنم لیتی ہیں۔
پولن الرجی کا خطرہ صرف موسم بہار (مارچ، اپریل اور مئی) میں رہتا ہے۔ اس کے علاوہ آپ کو الرجی کسی گندی یا خراب چیز کو چھونے، ادویات کے غلط استعمال سے،جسم میں موجود کیمیائی تبدیلیوں سے اور بے جا کریموں کے استعمال سے بھی ہوسکتی ہے۔اس سے بچنے کا واحد طریقہ اپنی حفاظت کرنا ہے ۔ اگر اس کا وقت پر علاج نہ کیا جائے تو یہ دمہ کی شکل اختیار کر سکتا ہے اور مزید پیچیدگیاں پیدا ہو جاتی ہیں ۔
پولن الرجی کو موسمی بخار یا(Hay Fever) بھی کہا جاتا ہے۔ اس کا مشہور نام بخار تپ کاہی ، الرجک رائنائٹس یا ”ہے فیور”(Hay Fever) ہے جو انگریزی زبان کے لفظ”Hay”سے نکلا ہے، جس کا مطلب گھاس ہے۔ یہ عموما موسم بہار کی آمد کے ساتھ لوگوں کو چھینکوں کی کثرت گلے کی خراش ،نزلہ زکام اور بخار کی شکایت کی صورت میں ہوتا ہے۔
الرجی کی علامات
1-معمولی علامات (1-جلد پر خارش یا نشانات،2-آنکھوں میں خارش،3-آنکھوں سے پانی کا اخراج،4-ناک بندش کی کیفیت)
3-شدید نوعیت کی علامات(1-گلے میں شدید نوعیت کی سوزش جس کی وجہ سے مریض کو نگلنے میں دقت ہوتی ہے،2-پیٹ درد، اینٹھن ، قے و متلی، اسہال، ذہنی ابتری،3-پورے جسم پر خارش اور سرخ رنگ کے چکتے پڑنا،4-سانس کی تنگی اور سانس لیتے ہوئے آواز آنا،5-گلے میں سوزش ہونا آواز کا بیٹھنا،6-ہاتھوں پاؤں ہونٹوں یاسر کا کانپنا)
الرجی ٹیسٹ
ایک انسان کوالرجی کس چیز ہے اس کو کیسے معلوم کریں گے؟ الرجی ایک حساسیت کا نام ہے جو کسی قدرتی چیز سے جسم میں جا کر کوئی برا اثر کرے، جیسے کسی کو انڈے کھانے سے الرجی ہو جائے، سب لوگ انڈے کھاتے ہیں، لیکن کسی ایک فرد کو ہی اس سے الرجی ہوتی ہے۔ کیسے پتا چلایا جائے کہ مریض کو الرجی کس چیز سے ہے؟جلدی الرجی میں جلد پر چھپاکی،ایگزیما بچوں اور بڑوں میں ، امراض تنفس میں چھنکیں، زکام، مسلسل نزلہ رہنا سائنوسائٹس اور دمہ۔
الرجی معلوم کرنے کیلئے دو طریقے بہت اہم ہیں۔ ایک خون کا ٹیسٹ کیا جاتاہے اور اس میں الرجی کی وجوہات جاننے کی کوشش کی جاتی ہے کہ مریض کو کس چیز سے الرجی ہے، اس میں (IgE)کودیکھا جاتا ہے ،جو ایک بہت مشکل مرحلہ ہے ، اس کے اندرنگیٹیو اور پازیٹو بہت زیادہ آتے ہیں، جس میں ٹیسٹ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ مریض کو الرجی ہے، لیکن کسی مریض میں اگر الرجی نہیں نکلتی تواس کا یہ مطلب ہر گز یہ نہیں کہ ٹیسٹ اچھے طریقہ سے نہیں ہواہے، دراصل اس ٹیسٹ میں منفی یا پازیٹو ریزلٹ کا ریشیو چالیس فیصد ہے، لہذا اچھا ٹیسٹ معلوم کرنے کا بہترین طریقہ جلد پرکسی سوئی سے پنچ کر کے وہ چیز جس سے مریض کو الرجی ہے جلد پر لگا دیتے ہیں اور اس کا ردعمل دیکھتے ہیں جو تقریباً دس سے پندرہ منٹ میں نظر آنے لگتے ہیں۔ مگر الرجی کاصحیح ٹیسٹ ایرو غیرو لیب ٹیکنیشین کے بس کی بات نہیں ہے، لہذا جب الرجی ٹیسٹ کرانی ہو کسی قابل اور معتمد و ماہر لیب سے اس کا ٹیسٹ کرانا چاہئے۔
بچاؤ یا علاج
حتی الامکان سرسبز علاقے میں جانے سے اجتناب کریں۔پولن کے موسم میں گھروں کی کھڑکیاں، گاڑیوں کے دروازے بند رکھیں۔گھر سے باہر نکلتے وقت چہرے پر ماسک یا نقاب استعمال کریں۔سونے والے کمرے میں اگر قالین یا دری بچھی ہو تو اسے نکال دیں۔سونے والے کمرےسے ہر وہ شے نکال دیں جو گرد آلود ہو سکتی ہو یا گرد پکڑتی ہوں، جیسے روئی یا گدے وغیرہ۔روئی اور پرندوں کے پروں والے تکیے یا گدے استعمال نہ کیے جائیں۔کمروں کے اندر کی صفائی گیلے کپڑے سے کریں، تاکہ دھول نہ اڑے۔وقتاً فوقتاً بھاپ لیں۔نیم گرم پانی کے غرارے کریں۔
دوران الرجی پانی کا استعمال زیادہ سے زیادہ کریں۔مرض کی شدت کی صورت میں کسی ماہر Immunology & Allergy Specialist ہی سے رجوع کرنا چاہئے، اس لیے کہ عام گریجویٹس فزیشینز کے لیے پولن الرجی یا کسی بھی قسم کی الرجی کا شافی علاج کرنا ممکن نہیں ہے۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here