کامیڈین منور فاروقی دیر رات رہا ، سپریم کورٹ کے جج کو کرنا پڑا فون

0
831
All kind of website designing

عدالت عظمی نے فاروقی کو اندور میں درج معاملہ میں عبوری ضمانت دے دی تھی ۔ ساتھ ہی ساتھ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ان کے خلاف پریاگ راج میں درج معاملہ میں وہاں کی ایک نچلی عدالت کے ذریعہ جاری پیشی وارنٹ پر بھی روک لگادی تھی ۔

مدھیہ پردیش : کامیڈین منور فاروقی دیر رات جیل سے رہا ، سپریم کورٹ کے جج کو کرنا پڑا فونمدھیہ پردیش : کامیڈین منور فاروقی دیر رات جیل سے رہا ، سپریم کورٹ کے جج کو کرنا پڑا فون ۔ فائل فوٹو ۔
اندور : ہندو دیوی دیوتاوں کو لے کر مبینہ طور پر قابل اعتراض تبصرہ کرنے کے معاملہ میں سپریم کورٹ سے عبوری ضمانت ملنے کے بعد کامیڈین منور فاروقی کو ہفتہ دیر رات یہاں کی سینٹرل جیل سے رہا کردیا گیا ۔ وہ گزشتہ 35 دنوں سے عدالتی حراست کے تحت جیل میں بند تھے ۔ سینٹرل جیل انتظامیہ نے پریاگ راج کی ایک عدالت کے ذریعہ پیشی وارنٹ کا حوالہ دیتے ہوئے فاروقی کی رہائی سے ہفتہ دیر شام معذرت ظاہر کی تھی ، لیکن بعد میں جیل کے ایک افسر نے کہا کہ معاملہ میں عدالت عظمی کے جمعہ کو دئے حکم کی کاپی تقریبا 30 گھنٹوں کے بعد جیل انتظامیہ کو ملی ، جس کی بنیاد پر نوجوان اسٹینڈ اپ کامیڈین کو ہفتہ دیر رات رہا کردیا گیا ۔
وہیں انڈین ایکسپریس کی ایک رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ کے جج نے اندور کے چیف جوڈیشیل مجسٹریٹ کو فون کرکے ان سے عدالت عظمی کی ویب سائٹ پر آرڈر دیکھنے کی اپیل کی ، جس میں اس نے منور فاروقی کو ضمانت دینے کے ساتھ ہی پروڈکشن وارنٹ پر بھی روک لگا دی تھی ۔
اس حکم کے تحت عدالت عظمی نے فاروقی کو اندور میں درج معاملہ میں عبوری ضمانت دے دی تھی ۔ ساتھ ہی ساتھ مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے الزام میں ان کے خلاف الہ آباد ہائی کورٹ میں درج معاملے میں وہاں کی ایک نچلی عدالت کے ذریعہ جاری پیشی وارنٹ پر بھی روک لگادی تھی ۔
عینی شاہدین کے مطابق منور فاروقی کی رہائی کی اطلاع ملتے ہی ہفتہ دیر رات جیل کیمپس میں میڈیا اہلکار بھی جمع ہوگئے تھے ، لیکن مذہبی طور پر حساس معاملہ میں گرفتار اسٹینڈ اپ کامیڈین کو میڈیا کی نظروں سے بچاتے ہوئے خفیہ طریقہ سے جیل کے احاطہ سے باہر نکالا گیا ۔
بتادیں کہ اندور میں یکم جنوری کی رات درج کیس میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے کے الزام کا سامنا کررہے گجرات کے اسٹینڈ اپ کامیڈین منور فاروقی کو سپریم کورٹ نے جمعہ کو عبوری ضمانت دے دی تھی ۔ منور کے وکیل نے اندور کی ضلع عدالت میں عدالت عظمی کا آرڈر پیش کرکے ضمانت کی کارروائی پوری کی تھی ۔ مقامی عدالت نے 50 ہزار روپے کی ضمانت اور اتنی ہی رقم کے مچلکہ پر فاروقی کو سینٹرل جیل سے رہا کرنے کا حکم دیا ۔
مدھیہ پردیش کی پولیس نے یکم جنوری کو منور فاروقی کے ایک کامیڈی شو سے عین قبل مونرو کیفے سے انہیں حراست میں لیا تھا اور پھر ہندو دیوی دیوتاؤں کی توہین کے الزام میں انہیں دو جنوری کو باقاعدہ گرفتار کر لیا گيا تھا۔
حالاں کہ تھیٹر اور دیگر کلچرل پروگراموں کے علاوہ پردۂ سیمیں سے وابستہ متعدد انصاف پسند لوگوں نے منور فاروقی کی گرفتاری کو یو گی اور آدتیہ ناتھ کے بشمول یرقانی قوتوں کی شرارت قرار دیتے ہوئے اس کارروائی کی سخت لفظوں میں مذمت بھی کی تھی ۔ مگر یہاں تو مبینہ طور پر ’’رام راج‘‘ ہے۔ ہندو بلوائی اپنے دیوی دیوتا ؤں کے ساتھ خود بھدا مذاق کریں اور انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے انہیں دیوتاؤں کا سیاسی استعمال کریں تو اس میں کوئی خرابی یا پاپ نہیں ہے۔مگر کوئی اداکار آرٹسٹ انہیں واقعات کو فلمادیں تو قیامت ٹوٹ پڑتی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے کہ ان کا پروگرام شروع بھی نہیں ہوا تھا کہ پولیس نے چھاپہ مار کر انہیں اور ان کے پانچ دیگر ساتھیوں کو گرفتار کر لیا۔ حکمراں جماعت بی جے پی کے ایک مقامی رہنما کے بیٹے ایکلویہ سنگھ نے پولیس میں شکایت درج کی تھی اور ان کا پروگرام شروع ہونے سے پہلے ہی توڑ پھوڑ کی تھی۔ مسٹر سنگھ ایک سخت گیر مقامی ہندو تنظیم ‘ہندو رکشا کے سربراہ بھی ہیں۔ اب اسے کیا کہا جائے گا۔میرے خیال سے یہ ناکردہ گناہ کی سزا ہے ،جس سے ملزم کا دور دور تک کوئی رشتہ نہیں تھا۔ لیکن یوگی اور شیو راج سنگھ چوہان کی سرکار میں کسی بھی فنکار یا آرٹسٹ کوخاص کر اگر وہ مسلمان ہوتو پھنسانے اور کتوں کی طرح اس پر لیس کو دوڑادینا معمولی بات ہے ۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here