قرآن کے تصورات

0
1686

مصنف : فتحی عثمان
مترجم :عدیل اختر
ناشر :زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا، نئی دہلی
تعارف : ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی

       قرآن مجید کا موضوع انسان ہے ۔ اس میں کائنات ، خالقِ کائنات اور انسانوں کے باہمی تعلقات پر روشنی ڈالی گئی ہے ۔ کائنات کے مظاہر: زمین،آسمان، سورج، چاند، ستارے، چرند،پرند، نباتات،پھل پھول وغیرہ کا تذکرہ تفصیل سے کرنے کے ساتھ اس میں بتایا گیا ہے کہ یہ تمام چیزیں اپنے خالق پر دلالت کرتی ہیں اور یہ کہ انھیں بہت سی ہستیوں نے نہیں بنایا ہے ، بلکہ پیدا کرنے والی صرف ایک ہستی ہے ۔ قرآن یہ بھی بیان کرتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے کائنات کے تمام مظاہر کو انسانوں کے لیے مسخر کردیا ہے اور ان کی تخلیق ایک خاص مقصد سے کی ہے ۔ اس دنیا میں انسان آزمائش کی حالت میں ہیں ۔ اللہ تعالیٰ یہ دیکھناچاہتاہے کہ نعمتوں کو پاکر وہ انھیں عطا کرنے والوں کو فراموش کردیتے ہیں، یا اس کی پسندیدہ راہ پر چلتے اور اس کی مرضی کے مطابق زندگی گزارتے ہیں ۔ قرآن انسانی تاریخ پر بھی تفصیل سے روشنی ڈالتا ہے ۔ وہ بیان کرتاہے کہ انسانوں کی رہ نمائی کے لیے اس نے وقتاً فوقتاً اپنے برگزیدہ نمائندے بھیجے، جنھیں رسول کہاجاتاہے۔ ان لوگوں نے اللہ کاپیغام اس کے بندوں تک پہنچایا۔ کچھ لوگوں نے ان کی بات مانی تو کچھ نے ان کا انکار کیا اور ان کی دعوت کو رد کردیا۔ قرآن میں اس دنیا کے خاتمے اور ایک دوسری دنیا آباد کیے جانے کا عقیدہ بھی تفصیل سے بیان کیا گیا ہے اور اس کے عقلی دلائل دیے گئے ہیں۔
        قرآن مجید میں عقائد و ایمانیات ، عبادات، معاشرت و معاملات، اخلاقیات و آداب، قانون و شریعت، سماجیات، بین الاقوامی امور و ومسائل اور دیگر مباحث تفصیل سے مذکور ہیں ۔ قرآن نے اپنے زمانۂ نزول میں چیلنج کیا تھا کہ اگر لوگوں کا دعویٰ ہے کہ یہ اللہ کا کلام نہیں ہے، بلکہ انسانی کاوش کا نتیجہ ہے تواس جیسا دوسرا کلام لا کر دکھائیں ۔ یہ چیلنج اب بھی باقی ہے۔ نہ ماضی میں اس جیسا دوسرا کلام پیش کیا جاسکا تھا، نہ آئندہ قیامت تک پیش کیا جاسکے گا ۔ قرآن پورے یقین کے ساتھ کہتاہے کہ اس کی تعلیمات پر عمل کرکے انسانوں کے نت نئے مسائل کو حل کیا جاسکتا ہے اور انھیں صحیح رہ نمائی فراہم کی جاسکتی ہے۔
قرآن کے زمانۂ نزول ہی سے اس کی مخالفت بھی شروع ہوگئی تھی۔ اسے سحر، کہانت اور شاعری کہا گیا۔ اس کے بعض بیانات کو چیلنج کیا گیا اور ان میں تاریخی غلطیاں نکالنے کی کوشش کی گئی۔ زمانہ گزرنے کے ساتھ اب یہ کہا جانے لگا ہے کہ اس کی تعلیمات فرسودہ (Out of date) ہوگئی ہیں۔ تیزی سے بدلتے ہوئے حالات کا ساتھ دینے کی وہ اہلیت نہیں رکھتا۔ ان حالات میں یہ اہل اسلام کی ذمے داری ہے کہ وہ قرآن کی صداقت کے دلائل فراہم کریں،اس کی روشنی میں انسانی مسائل و مشکلات کاحل پیش کریں، اس کے بیانات کو سائنسی تحقیقات کی روشنی میں ثابت کریں اور واضح کردیں کہ وہ تا قیامت انسانوں کے لیے ایک ’گائیڈ بک‘ کی حیثیت رکھتاہے۔ مسلم علماء اور دانش وروں نے اس ذمے داری کو قبول کیا ہے اور قرآنی تعلیمات کی توضیح و تشریح پر مشتمل قیمتی لٹریچر وجود بخشا ہے۔ زیر نظر کتاب بھی اس زرّیں سلسلے کی ایک کڑی ہے۔
اس کتاب کے مصنف ڈاکٹر محمد فتحی عثمان (م 2010ء) کا شمار دور جدید کے ان مسلم دانش وروں میں ہوتا ہے جنھوں نے اسلام کے مختلف پہلوؤں پر قابل قدر کتابیں تصنیف کی ہیں ۔ ان کی پیدائش مصر میں 1928ء میں ہوئی۔ گزشتہ صدی کی چوتھی دہائی میں وہ اخوان المسلمون سے وابستہ ہوگئے تھے اور سید قطب کے ساتھ مل کر اخوان کے ہفتہ وار جریدہ میں کام کیا تھا، لیکن بعد میں انھوں نے اس سے علیٰحدگی اختیار کرلی تھی اور تدریس اور تصنیف و تالیف کے لیے یکسو ہوگئے تھے ۔ انھوں نے امریکا کی پرسٹن یونی ور سٹی سے 1976ء میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے بعد کچھ عرصہ جامعۃ الامام محمد بن سعود الاسلامیہ، ریاض، سعودی عرب میں تدریسی خدمت انجام دی۔ یاد پڑتا ہے کہ 1982ء میں دارالعلوم ندوۃ العلماء لکھنؤ میں حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی رحمہ اللہ کی دعوت پر رابطۃالادب الاسلامی العالمیۃ کا بین الاقوامی سمینار ہوا تھا ۔ اس میں ڈاکٹر فتحی عثمان بھی تشریف لائے تھے ۔ ان دنوں میں فضیلت کا طالب علم تھا ۔ ہم طلبہ کو سمینار کے انتظامات میں شریک کیا گیا تھا ۔ اس موقع پر ڈاکٹر موصوف کو سننے کا موقع ملا تھا ۔ بعد میں وہ کیلی فورنیا (امریکہ) چلے گئے ، جہاں یونی ور سٹی آف ساودرن کیلی فورنیا کے سینٹر ’مسلم جیوش انگیجمنٹ‘ میں ریسرچ فیلو رہے۔ وہیں 2010ء میں 82 برس کی عمر میں ان کا انتقال ہوگیا۔
ڈاکٹر فتحی عثمان نے انگریزی اور عربی میں تین درجن سے زائد کتابیں لکھی ہیں ۔ ان کی سب سے مشہور کتاب Concepts of Quran: A Topical Study ہے ۔ یہ بڑے سائز کے تقریباً ایک ہزار صفحات پر مشتمل ہے۔ اس میں نو (9) ابواب کے تحت عقائد: توحید، رسالت، آخرت،عبادات: نماز، زکوٰۃ،روزہ، حج، سماجیات، عائلی قوانین، اخلاقیات، شریعت، حدود و تعزیرات، بین الاقوامی امور وغیرہ پر قرآنی تعلیمات کی توضیح و تشریح کی گئی ہے ۔ فاضل مصنف نے بہت عام فہم اور سلیس انداز میں قرآنی پیغام کی وضاحت کی ہے ۔ حسب ضرورت قدیم اور جدید مفسرین کے حوالے دیے ہیں اور سائنسی معلومات سے بھی استفادہ کیا ہے۔
خوشی کی بات یہ ہے کہ اس اہم اور قیمتی کتاب کا اردو ترجمہ شائع کیا جارہا ہے ۔ یہ خدمت برادر مکرم جناب عدیل اختر شمسی نے انجام دی ہے ۔ وہ تحریر و تصنیف کا عمدہ ذوق رکھتے ہیں ۔ ماہ نامہ افکار ملی نئی دہلی اور دیگر رسائل و جرائد میں ان کے مضامین شائع ہوتے رہے ہیں ۔ سوشل میڈیا پر بھی ان کی تحریریں نظر سے گزرتی ہیں ۔ وہ دعوتی میدان میں بھی عملی طور پر سرگرم ہیں ۔ کچھ عرصہ سے زکوٰۃ فاؤنڈیشن آف انڈیا سے وابستہ ہیں ۔ اردو زبان میں اس کتاب کو تین جلدوں میں شائع کرنے کا فیصلہ کیاگیا ہے ۔ جلد اول ، جو اس وقت پیش خدمت ہے ، ابتدائی تین ابواب پر مشتمل ہے ۔ اس میں عقائد کا بیان ہے ۔ میں نے اس کتاب کو جستہ جستہ دیکھا ہے اور اس کے مباحث کو مفید پایا ہے ۔ ترجمہ ماشاء اللہ رواں اور عام فہم ہے ۔ امید ہے ، اردو خواں حلقہ میں بھی اسے پذیرائی ملے گی او راس سے استفادہ کیا جائے گا۔ میں اس خدمت پر برادر موصوف مترجم کتاب کو مبارک باد پیش کرتاہوں ۔ اللہ تعالیٰ ان کی خدمت کو قبول فرمائے اور اس کتاب کو نافع بنائے ۔ آمین!

[ نوٹ : جو صاحب اس کتاب کی پی ڈی ایف چاہیں، واٹس ایپ پر مطلع کریں، یا واٹس ایپ نمبر لکھیں ،انہیں فراہم کر دی جائے گی، ان شاء اللہ ]

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here