ڈاکٹر محمد رضی الاسلام ندوی
سکریٹری شریعہ کونسل جماعت اسلامی ہند
آج کل مساجد میں سماجی فاصلہ (social distancing) برقرار رکھتے ہوئے پنج وقتہ نمازیں ادا کی جارہی ہیں _ جمعہ کی نماز میں بھی ایسا ہی کرنا ہوگا _ عموماً جمعہ کی نماز میں مسجدیں بھر جاتی ہیں ، اس لیے کہ مسلمان بڑی تعداد میں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے مسجد آتے ہیں _ ان میں وہ لوگ بھی ہوتے ہیں جو پنج وقتہ نمازیں نہیں پڑھتے ، یا گھر پر پڑھ لیتے ہیں اور
مسجد نہیں آپاتے _ سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی صورت میں تمام لوگ بہ یک وقت مسجد میں نماز نہیں ادا کرسکتے _
عام حالات میں ایک نماز کے لیے ایک ہی جماعت کا وقت متعین ہونا چاہیے ، لیکن جگہ کی تنگی کی وجہ سے اگر تمام نمازی بہ یک وقت نماز باجماعت نہ پڑھ سکیں تو ایک سے زائد جماعتیں کی جاسکتی ہیں _ یہی حکم نمازِ جمعہ کے لیے بھی ہے _ اگر سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے جمعہ کی نماز میں تمام لوگ شریک نہ ہوسکیں تو جمعہ کی ایک سے زائد جماعتیں کی جاسکتی ہیں _
اس تعلق سے بعض مسائل اہم ہیں :
(1) ایک ہی شخص تمام جماعتوں کی امامت نہ کرے ، بلکہ ہر جماعت کا الگ الگ امام ہو _ کوئی شخص پہلی مرتبہ نماز پڑھے گا یا پڑھائے گا تو اس پر جو نماز فرض ہے اس سے وہ فارغ ہوجائے گا ، بعد کی نماز کی حیثیت اس کے لیے نفل کی ہوگی ، جب کہ پہلی مرتبہ نمازِ جمعہ پڑھنے والوں کے لیے وہ فرض ہوگی ، اس لیے فرض پڑھنے والوں کی امامت اسی شخص کے لیے کرنا بہتر ہے جو خود بھی فرض پڑھ رہا ہو _
(2) نمازِ جمعہ کی ہر جماعت سے قبل خطبہ دینا ضروری ہے _ ایک خطبہ تمام جماعتوں کے لیے کفایت نہیں کرے گا _ جتنی اہمیت نمازِ جمعہ کی ہے اتنی ہی اہمیت خطبۂ جمعہ کی بھی ہے ، اسی لیے نمازیوں کے لیے خطبہ سننا لازمی قرار دیا گیا ہے _ جو لوگ بعد میں آئیں گے وہ پہلا خطبہ نہیں سن سکیں گے ، اس لیے انہیں بھی خطبہ سننے کا موقع فراہم کیا جانا چاہیے _
(3) بہتر ہے کہ جو شخص خطبہ دے وہی نماز بھی پڑھائے ، البتہ اس کی گنجائش ہے کہ ایک شخص خطبہ دے اور دوسرا شخص نماز پڑھائے _
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں