خواتین اور خدمت قرآن

0
3134
All kind of website designing

مصنفہ : ندیم سحر عنبریں
ناشر : ہدایت پبلشرز اینڈ ڈسٹری بیوٹرس ، نئی دہلی _ 25
سن اشاعت :2019 ، صفحات : 375
قیمت : 350 روپئے
تبصرہ نگار : ڈاکٹر ابوسعد اعظمی
ادارہ علوم القرآن ، علی گڑھ

شائع شدہ : شش ماہی مجلہ علوم القرآن ، علی گڑھ، جلد 35 ،شمارہ 1 ، جنوری _ جون 2020
زیر تعارف کتاب کی مصنفہ ڈاکٹر ندیم سحر عنبریں علمی دنیا میں نووارد ہیں۔آپ نے جامعۃ الصالحات سے عالمیت کی تکمیل کے بعد علی گڑھ مسلم یونی ورسٹی کے شعبہ علوم اسلامیہ سے بی اے اور ایم اے کیا ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ نئی دہلی سے پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی ہے۔یہ کتاب درحقیقت ان کی پی ایچ ڈی کا مقالہ ہے،جسے انہوں نے بڑی محنت اور جاں فشانی سے ترتیب دیا ہے اور ایک منفرد و بالکل نئے موضوع پر معلومات کی فراہمی میں کوہ کنی سے کام لیا ہے۔مصادر ومراجع کی فہرست پر نظر ڈالنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ انہوں نے ہر اس پتھر کے نیچے جھانکنے کی کوشش کی ہے جہاں سے انہیں کسی چیز کے حصول کی امید نظر آئی ہے۔کتاب کے شروع میں مصنفہ کے پیش لفظ سے قبل مقدمہ،تقدیم اور تعارف کے عنوان سے بالترتیب پروفیسر محمد اسحاق (صدر شعبہ علوم اسلامیہ،جامعہ ملیہ نئی دہلی) ڈاکٹر محمد اکرم ندوی (ڈین کیمبرج اسلامک کالج) اور ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی (سکریٹری تصنیفی اکیڈمی جماعت اسلامی ہند نئی دہلی) کی قیمتی تحریریں شامل ہیں، جن میں موضوع کی اہمیت وانفرادیت اور کتاب کے مشتملات کا خلاصہ پیش کیا گیا ہے۔
ڈاکٹر محمد اکرم ندوی کے اس قول سے شاید ہی کسی کو اختلاف ہو کہ ”طبقۂ نسواں کے ساتھ بے انصافی انسانی تاریخ کا وہ المیہ ہے جسے چھپایا نہیں جاسکتا ، عورت نے دنیا کے ہر علاقے،ہر تہذیب اور ہر دور میں جس توہین وتذلیل کا سامنا کیا ہے،جس طرح صبر کے ساتھ اپنی حق تلفی برداشت کی ہے،اپنی صلاحیتوں کو زیادتیوں کیبھینٹ چڑھائی ہے اور خود کو مار کر مردوں کو باوقار کیا ہے وہ ان کی کتاب تقدس کا ایک نمایاں باب ہے“ (ص18)
آپ نے مصنفہ کے اس کام کی اہمیت پر اس طرح روشنی ڈالی ہے: ”اس کام کی اہمیت اس وجہ سے مزید بڑھ جاتی ہے کہ یہ اپنے موضوع پر منفرد تصنیف ہے۔میری معلومات کی حد تک اب تک اس موضوع پر کسی زبان میں کوئی کام نہیں ہوا ہے“ (ص19)
ڈاکٹر اکرم ندوی نے اس موضوع پر تحقیق مزید کی دعوت دیتے ہوئے لکھا ہے: ”اس میں شک نہیں کہ یہ کوشش محض ایک چھوٹا سا قدم ہے،مزید جستجو کی ضرورت ہے،تاکہ علمی دنیا میں خواتین کے کاموں کا صحیح حجم معلوم ہوسکے“ (ص 20)
ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی نے خواتین کی خدمات پر روشنی ڈالتے ہوئے لکھا ہے: ”علم کی نسل درنسل منتقلی میں خواتین نے اہم کردار نبھایا ھ ھ ھعلوم وفنون اور خاص طور پر اسلامی علوم کا کوئی شعبہ ایسا نہیں ہے جو خواتین کا مرہونِ منت نہ رہا ہو۔البتہ جہاں تک علوم اسلامیہ میں تالیف وتصنیف کا معاملہ ہے،اس سلسلے میں خواتین بہت پیچھے رہی ہیں“ (ص 24)
اس کے بعد مصنفہ نے پیش لفظ میں موضوع کی اہمیت اور اپنے منہج تحقیق کا خلاصہ نقل کیا ہے۔آپ نے واضح کیا ہے کہ ”اس جائزہ کو کسی عہد کے ساتھ مخصوص نہیں کیا گیا ہے،بلکہ اس میں عہد رسالت سے عہد حاضر تک کے تمام ادوار کو شامل کیا گیاہے۔ہر ممکن کوشش کی گئی ہے کہ زیادہ سے زیادہ خواتین کی خدمات تک رسائی ہوسکے اور ان کا تذکرہ کیا جاسکے“ (ص29)
کتاب چھ (6)ابواب پر مشتمل ہے۔باب اول تاریخ تفسیر پر ایک اجمالی نظر کے عنوان سے ہے۔اس میں علم تفسیر کے آغاز وارتقاء، لفظی واصطلاحی تعریف،اس کی اہمیت و ضرورت اور مآخذ تفسیر پر روشنی ڈالی گئی ہے۔مباحث کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ ڈاکٹر محمد حسین ذہبی کی ‘ التفسیر والمفسرون ، خصوصی طور پر مصنفہ کے پیش نظر رہی ہے۔ مناسب ہوتا کہ باب کے اختتام پر اس کا حوالہ بھی نقل کیا جاتا۔
دوسرا باب صدر اول میں خواتین کی تفسیری خدمات کے عنوان سے ہے۔اس میں تین فصلیں ہیں: فصل اول میں ازواج مطہرات میں سے حضرت عائشہ،حفصہ،ام سلمہ، ام حبیبہ اور سودہ رضی اللہ عنہن اجمعین کا تذکرہ کیا گیا ہے۔اس ضمن میں ان کا سوانحی خاکہ،فضائل اور ان سے منقول تفسیری روایات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے ہر ایک کے بعض نمونے بھی پیش کئے گئے ہیں۔دوسری فصل میں 15 صحابیات کا اجمالی خاکہ،فضائل اور ان سے منقول تفسیری روایات میں سے کچھ کا بیان ہے۔فصل ثالث میں 12 تابعیات کی تفسیری روایات کا جائزہ پیش کیا گیا ہے۔یہ کتاب کا سب سے طویل باب ہے جو تقریبا سو (100)صفحات پر مشتمل ہے۔
تیسرا باب مابعد ادوار میں خواتین کی قرآنی خدمات کے عنوان سے ہے۔اس میں دوسری صدی ہجری سے لے کر تیرہویں صدی ہجری تک کی خواتین کی قرآنی خدمات زیر بحث آئی ہیں۔مصنفہ نے شروع میں یہ وضاحت کردی ہے کہ ”کتب سوانح میں صرف تیسری صدی میں کسی ایسی خاتون کا نام نہ مل سکا،جس نے قرآن پر کسی پہلو سے کام کیا ہو“ (ص142)۔ اس ضمن میں دوسری صدی سے تیرہویں صدی تک ہر صدی میں بالترتیب تین، دو،ایک، پانچ،آٹھ، پانچ، گیارہ، ایک،دو،دو،تین یعنی کل 43 خواتین کی قرآنی خدمات کا احاطہ کیا گیا ہے۔
باب چہارم دور جدید میں عالم عرب اور مسلم ممالک میں تفسیر اور علوم قرآنی میں صاحب تصانیف خواتین کے عنوان سے ہے۔واضح رہے کہ عالم عرب کی صاحب تصانیف خواتین کو تین قسموں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے : وہ خواتین جنہوں نے پورے قرآن کی تفسیریں لکھیں ہیں اور ان کی اشاعت بھی ہوچکی ہے۔اس فہرست میں زینب غزالی،فارس الشمری،فاطمہ کریمان حمزہ اور نائلہ ہاشم صبری کا نام شامل ہے۔وہ خواتین جنہوں نے کسی سورہ،پارہ یا محض کچھ آیات کی تفسیر بیان کی ہے۔وہ خواتین جنہوں نے کسی قرآنی موضوع پر تصنیف وتالیف کا کام کیا ہے۔اس باب میں کل 37 خواتین کی قرآنی خدمات کا تذکرہ ہے۔مصنفہ نے وضاحت کی ہے کہ موضوع کی وسعت کی بنا پر عین ممکن ہے کہ موجودہ دور میں قرآنیات میں خواتین کی بہت سی تصانیف کا احاطہ نہ ہوسکا ہو۔
پانچواں باب بر صغیر ہند وپاک میں تفسیر وعلوم قرآنی میں صاحب تصانیف خواتین کے عنوان سے ہے۔اس میں ہندوستان میں مغل سلطنت کے استحکام سے لے کر عصر حاضر تک کی 39 خواتین کی قرآنی خدمات کا تذکرہ کیا گیا ہے اور قرآنیات پر ان کی تصانیف کا بھی اجمالی جائزہ پیش کیا گیا ہے۔آخر میں ان خواتین کی فہرست نقل کر دی گئی ہے جن کے اسماء تو مختلف کتب میں ملتے ہیں لیکن مصنفہ کی تلاش بسیار کے باوجود ان کے حالات تک رسائی نہ ہوسکی۔
برصغیر کی خواتین کی قرآنی خدمات کے ضمن میں بعض ایسی تصانیف کا ذکر بھی آیا ہے جسے ایک نظر دیکھنے اور ان سے استفادہ کرنے کی خواہش پیدا ہوتی ہے۔مثلا سیدہ فاطمہ زہرا کی ”تعارف القرآن“،شمیمہ محسنہ کی ”عورت قرآن کی نظر میں“،رفعت اعجاز کی تفسیر ”مفہوم القرآن سات جلدوں میں“ امۃ الکریم بیگم اسحاق کی ”تجلیات قرآن کے چند عجائبات“ صفیہ اقبال کی ”سائنس اور قرآن“ مرضیہ عارف کی ”قرآنی قسموں کا ادبی وسائنٹفک جائزہ“ ہادیہ شامخات کی ”کلید الفاظ قرآنی“ وغیرہ۔
باب ششم دیار مغرب میں خواتین کی قرآنی خدمات کے عنوان سے ہے _ ان میں گیارہ خواتین کی قرآنی خدمات کا تذکرہ ہے ۔
کتاب کے باب میں ڈاکٹر اکرم ندوی کا یہ تبصرہ بالکل بجا ہے کہ”یہ کتاب صرف ایک تحقیق نہیں،بلکہ ایک پیغام ہے۔اس میں عورتوں کے مقام کی نشاندہی ہے او ر خواتین کی موجودہ نسل کو مہمیز ہے کہ آگے بڑھیں اور مقابلہ کی اس دنیا میں اپنا مقام پیدا کریں“ (ص21)۔
امید ہے کہ یہ کتاب خواتین کے علمی کارناموں کو نمایاں کرنے کے سلسلے میں تحریک فراہم کرے گی اور اسلامیات کے دیگر میدانوں میں بھی ان کی خدمات کے سلسلے میں اس طرح کے تحقیقی کام سامنے آئیں گے ۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here