حفظ الرحمن
محمد پور صدر اعظم گڑھ، یوپی انڈیا
الجامعہ الاسلامیہ شانتا پورم کیرلا
مولانا حمیدالدین فراھی مرحوم
مولانا حمیدالدین فراہی کا تعلق اعظم گڑھ کے سرزمین پھریہا سے تھا۔ تفسیر کے معاملے میں اعظم گڑھ کی شناخت مولانا فراہی سے ہے۔مدرسة الاصلاح سرائے میر کی سرزمین کی شناخت بھی مولانا فراہی صاحب سے ہی منسوب ہے۔
واضح رہے کہ بر صغیر کے پاک وہند، عرب وعجم، کے ممتاز قرآنی اماموں میں مولانا فراہی کا شمار ہوتا ہے۔جس کے بارے میں مولانا مودودی فرماتے ہیں، جس نے چالیس تک قرآن مجید کی خدمت کی ہو، جس نے معارف قرآن کی تحقیق میں سیاہ بالوں کو سفید کیا ہو، جس کی تفسیر ”نظام القرآن“ سے عرب وعجم کے ہزاروں مسلمانوں میں تدبر و تفکر فی القرآن کا ذوق پیدا ہوا ہو، جس کی تحریروں کا ایک ایک لفظ گواہی دے رہا ہو کہ وہ قرآن کا سچا عاشق تھا، وہ صحیح معنوں میں وکان رحمہ اللہ آیة من آیات اللہ۔
نظام القرآن : مولانا فراہی کی معروف تفسیر ہے۔ اس تفسیر کا عنوان (نظم قرآن) ہے۔ مولانا فراہی کہتے ہیں سورہ فاتحہ سے لیکر سورہ الناس تک ایک مربوط کلام ہے، مولانا فراہی کے نزدیک نظم قرآن وہ کلید ہے، جس سے قرآن کی تعبیر و تشریح میں جو اختلافات ہیں وہ ختم ہوجاتے ہیں، ان کا عقیدہ تھاکہ پورا قرآن ایک مرتب و منظم کلام ہے، ساری آیت ایک دوسرے سے باہم مربوط ہے، چنانچہ انکی( تفسیر نظام القرآن) کا اصل الاصول یہی ہے۔
مولانا اختر احسن اصلاحی
مولانا اختر احسن اصلاحی صاحب اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے سیدھا سلطان پور میں پیدا ہوئے، آ پ مولانا فراہی کے نمایاں اور چہیتے شاگرد تھے، اور قرآن کے ماہر استادِ تھے،اگر چہ مولانا اصلاحی صاحب کا تحریری سرمایہ کم ہے۔ مولانا اصلاحی صاحب جماعت اسلامی ہند کے سرگرم ذمے دار اور مجلس شوریٰ کے رکن تھے، اس وقت انھیں جماعت اسلامی ہند میں سب سے بڑے قرآنی امام کی حیثیت حاصل تھی، مولانا اصلاحی قرآن پر آخری سند کی حیثیت رکھتے تھے، اس حیثیت سے وہ جماعت کے مسائل پر بڑی سنجیدگی سے غور کرتے، آپ کو میں بتادوں جماعت اسلامی ہند کے دستور میں پہلا نصب العین ” حکومت الہیہ کا قیام“ تھا۔ پھر مولانا اصلاحی نے دستور کی یہ عبارت بدلوادی، پھر جب جماعت اسلامی ہند کا نصب العین ”اقامت دین“ مولانا اصلاحی نے پیش کیا اور فرمایا یہ لفظ” اقامت دین“ ایک قرآنی اصطلاح ہے۔ مولانا اصلاحی صاحب صحیح معنوں میں عالم قرآن تھے، بہت ہی بے لوث اوربے نفس انسان تھے۔نمود و نمائش سے بہت دور تھے۔
مولانا امین احسن اصلاحی
مولانا امین احسن اصلاحی صاحب اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے بمہور میں پیدا ہوئے۔مولانا اصلاحی کی معروف تفسیر” تدبر قرآن “ پاک وہند میں بہت مقبول ہے، نوجلدوں پر مشتمل ہے، یہ تفسیر علامہ فراہی کے تفسیری منہج، اور نظم قرآن پر لکھی گئی ہے، خیال رہے کہ مولانا اصلاحی کو مولانا فراہی جیسے عظیم قرآنی امام سے شرف تلمذ حاصل تھا۔مولانا شبلی نعمانی رحمہ اللہ کو اپنے جن دو شاگردوں پر بڑا فخر وناز تھا، ان میں علامہ فراہی اور علامہ سلیمان ندوی کی ذات نمایوں اہمیتوں کی حامل تھی۔ علامہ ندوی نے شبلی نعمانی نور اللہ فی قبرہ کی ” سیرة النبی“ کی تکمیل کی اور علامہ فراہی نے نظم قرآن کا نظریہ پیش کیا۔
اسی نظریے کی روشنی میں مولانا اصلاحی نے” تدبر قرآن“جیسی شاہکار تفسیر لکھی۔
بیعت کے متعلق مشہور واقعہ
بیعت کے متعلق مولانا کا مشہور واقعہ ہے۔ علامہ ندوی نے مولانا تھانوی رحمہ اللہ سے بیعت کی تو انھوں نے مولانا اصلاحی سے اصرار کیا کہ آپ بھی سنجیدگی سے بیعت کے بارے میں سوچیں، مو لا نا اصلاحی نے علامہ ندوی سے فرمایا۔ آپ ہاتھ اٹھائیں اور میں بھی دعا کے لئے ہاتھ اٹھاتا ہوں اور میں پیارے رب العالمین سے دعا کرتا ہوں کہ جب میری یہ حالت ہوجائے کہ میں اپنی عقل کی باگیں کسی اور کے ہاتھ میں دے دوں تو اس سے پہلے مجھے اٹھا لیجیو۔
مولانا ابواللیث اصلاحی ندوی
مولانا ابواللیث اصلاحی ندوی صاحب مرحوم اعظم گڑھ کے چاند پٹی میں پیدا ہوئے۔ مولانا جماعت اسلامی ہند کے پہلے امیر جماعت اسلامی ہند تھے ۔مولانا اصلاحی صاحب26 سال کی عمر میں امیر جماعت منتخب ہوئے۔امارت کے عہدے پر 45 برس تک فائز رہے۔
مولانا علی میاں ندوی مولانا اصلاحی کے بارے میں فرماتے ہیں، ایک عظیم موقر جماعت اسلامی ہند کے امیر ہونے کے باوجود انکی سادگی، تواضع اور عالمانہ و مدرسانہ، زندگی میں کوئی فرق نہیں آیا۔
مولانا صدر الدین اصلاحی
مولانا صدر الدین اصلاحی صاحب اعظم گڑھ کے سیدھا سلطان پور میں پیدا ہوئے۔ آپ کا شمار جماعت اسلامی ہند کے اولین اراکین میں ہوتا ہے۔آپ کا شمار ہندوستان کے اکابر علماءمیں نمایاں طور پر کیا جاتا ہے۔آپ کی معروف کتاب ”قرآن مجید کا تعارف“ اس کتاب میں مولانا نے چھ مر کز ی عنو ا ن پیش کیے ہیں۔(1)قرآن مجید کی حیثیت (2)نزول وتدوین (3) کتاب محفوظ(4)انداز بیان
(5)قرآن اور اجزائے قرآن (6) اہم اصطلاحات۔
ان چھ مرکزی عنوان سے مودودی ثانی مولانا اصلاحی عالم قرآن کے طور پر پہچانے جاتے ہیں۔مولانا مرحوم ایک صاحب عالم قرآن تھے، فکر و تدبر ان کا بہترین مشغلہ تھا
مولانا امانت اللہ اصلاحی
مولانا امانت اللہ اصلاحی ،مولانا عنایت اللہ اسد سبحانی ،مولانا سلامت اللہ اصلاحی تینوں سگے بھائی ہیں ۔ ماشاء اللہ اللہ رب العالمین نے دو بڑے بھائیوں کو جلیل القدر عالم قرآن کی نعمت عظمی سے نوازا ہے۔ مولانا امانت اللہ اصلاحی صاحب کان آیة من آیات اللہ۔ مدرسہ فراہی کے ایک جلیل القدر عالم قرآن تھے، شیدائے قرآن مولانا اختر احسن اصلاحی صاحب کے نامور شاگرد تھے ،اعظم گڑھ کی قر آنی شخصیتوں میں سے ایک مایہ ناز قرآنی شخصیت تھے، تفسیر پر انکی وسیع اور ناقدانہ نظر تھی ،عاشق نماز و قرآن تھے، جس کی جھلکیاں میں نے اپنی آنکھوں سے مرکز جماعت اسلامی ہند کی مسجد اشاعت اسلا م میں دیکھی ہیں
مولانا عنایت اللہ اسد سبحانی
مولانا سبحانی صاحب معروف قرآنی اسکالر ہیں،مولانا سبحانی کا شمار عصر حاضر کے ماہر قرآنیات میں ہوتا ہے،فکر فراہی کی ترویج میں انکا نمایاں کردار نظر آتا ہے، مولانا سبحانی صاحب کی معروف مایہ ناز عربی تفسیر”البرھان فی النظام القرآن“ ہے،انھوں نے اپنی تفسیر میں فکر فراہی کی ”نظم قرآن“ کی شاندار ترجمانی کی ہے۔
مولانا سلامت اللہ اصلاحی
مولانا سلامت اللہ اصلاحی صاحب عربی ادب میں سند کی حیثیت رکھتے ہیں، تحریکی ادارہ جامعةالفلاح بلریا گنج آعظم گڑھ میں اعلی درجات میں عربی ادب پڑھاتے ہیں۔ جامعةالفلاح بلریا گنج سابق مہتمم بھی رہے ہیں۔ مولانا سلامت اللہ اصلاحی صاحب بہت محبتی، ملنسار، طلبہ کی خیر وعافیت دریافت کرنا ،ان کی پریشانی کو حل کرنا مولانا کی ممتاز صفت ہے۔
مولانا وحید الدین خان صاحب
مولانا وحید الدین خان صاحب اترپردیش کے ضلع اعظم گڑھ کے گاو¿ں بڑھریا میں پیدا ہوئے،
مو لا نا بہت بڑے عالم دین، مصنف، مقرر ،اور معروف اسلامی مفکر ہیں۔مولانا کی معروف تفسیر ” تذکیر القرآن“ ہے۔اس تذکیر القرآن کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں فطرت پر بحث کی گئی ہے اور بتایا گیا ہے کہ قرآن فطرت انسانی کی کتاب ہے۔ قرآن کو وہی شخص بخوبی سمجھ سکتا ہے، جس کے لئے قرآن اسکی فطرت کاحصہ بن جائے۔قرآن میں خدا کا تعارف ہے۔قرآن بندے اور خدا کا مقامِ ملاقات ہے۔قرآن میں ایک طرف خدا کے جلال کا اظہار ہے ،اور دوسری طرف وہ انسان کی عبدیت کا آئینہ ہے۔
اس خطہ اعظم گڑھ پہ مگر فیضان تجلی ہے یکسر
جو ذرہ یہاں سے اٹھتا ہے وہ نیر اعظم ہوتا ہے
امام حمیدالدین فراھی کے صرف دو شاگر ہیں۔(1)امام اختر احسن اصلاحی (2)امام امین احسن اصلاحی۔امام اختر احسن اصلاحی صاحب نے متعدد مایہ ناز قرآنی شاگرد پیدا کئے ہیں۔مولانا ابواللیث اصلاحی ، مولانا صدر الدین اصلاحی ،مولانا ضیاءالدین اصلاحی ،مولانا احتشام الدین اصلاحی ، مولانا ایوب اصلاحی ،مولانا اما نت اللہ اصلاحی وغیرہم۔
ان قرآنی اماموں کی شخصیت پر لکھتے ہوئے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی ایک حدیث مبارکہ یاد آگئی ہے جس میں وہ روایت کرتی ہیں کہ : حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی حدیث میں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص قرآن میں ماہر ہے وہ معزز فرشتوں کے ساتھ ہوگا اور جو شخص قرآن مجید کو اٹک اٹک کر بامشقت پڑھتا ہے اس کے لیے دوہرا اجر ہے۔
مقام دنیا وآخرت دونوں جگہ اعلیٰ وارفع ہوگا۔ جیسا کہ حضرت نافع بن عبد الحارث کے اس واقعہ سے پتہ چلتا ہے جو ان کے اور امیر المومنین حضرت عمر بن الخطاب کے درمیان پیش آیا۔ واقعہ یہ تھا کہ حضرت نافع نے جو کہ مکہ کے والی تھے، مکہ سے باہر جاتے ہوئے اپنا نائب انہوں نے ایک غلام کو بنا یا ۔ جب حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس کی وجہ دریافت کی تو انہوں نے فرمایا:
”انہ قاری لکتاب اللہ عز و جل، و انہ عالم بالفرائض، قال عمر: أما أن نبیکم صلی اللہ علیہ وسلم قد قال:ان اللہ یرفع بھذا الکتاب اقواما ویضع بہ آخرین “ ۔
وہ قرآن اور فرائض کا عالم ہے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے کہا : نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا کیاارشاد گرامی ہے:بےشک اللہ تعالیٰ اس قرآن کی وجہ سے کچھ لوگوں کو بلندی عطاءکرےگا اور کچھ کو پستی۔
حضرت ابو اما مہ الباہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ فرما رہے تھے: (اقرؤاا القرآن فانہ یأتی یوم القیامة شفیعا لاصحابہ)
” قرآن مجید پڑھو کیونکہ وہ قیامت کے دن اپنے پڑھنے والے کے لیے سفارش کرےگا“۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں