حکیم نازش احتشام اعظمی
مصنف جیروڈ کنڈز کا کہنا ہےکہ”الزائمر کی بیماری کسی چالاک چور کی طرح ہے، جو نہ صرف چوری کرتی ہے بلکہ مریض کی صحت سے وہی چیز چراتی ہے جس کی ضرورت اسے سب سے زیادہ ہوتی ہے“۔الزائمرایک ایسا لاعلاج دماغی مرض ہے جس میں مبتلا افراد تمام چیزوں اور رشتوں کو بھولنے لگتے ہیں۔ ما ہرین طب کا کہنا ہے کہ خون میں شکر کی مقدار کم ہونے سے یادداشت متاثر ہونے لگتی ہے اور وقت کے ساتھ انسان کی یادداشت جاتی رہتی ہے۔ یادداشت میں کمی انسانی مزاج میں بگاڑ پیدا کرنے کے ساتھ ساتھ سوچنے اور بولنے کی صلاحیتوں کو بھی متاثر کردیتی ہے۔ جیسے جیسے یہ مرض بڑھتا جاتا ہے دماغ کی ساخت میں تبدیلیاں آتی جاتی ہیں، جس سے ذہنی خلیات کو نقصان پہنچتا ہے اور انسان بتدریج موت سے قریب ہوتا چلا جاتا ہے۔ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ الزائمر65برس سے زائد عمر کے افراد پر حملہ آور ہوتا ہے، لیکن ماہرین کے مطابق یہ بیماری اس عمر سے پہلے بھی ہو سکتی ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ ایک دن اگر پوری نیند نہ لینے سے دماغ میں ایک پروٹین بن جاتا ہے جو اس بیماری کی وجہ بنتا ہے۔ محققین نے 20لوگوں پر مشتمل ایک تحقیق کی اور پایا کہ ایک دن بھر پور نیند نہ لینے سے اس کے دماغ میں ’ بیٹا ایم لائڈ پروٹین‘ ک
ی مقدار 5گنا بڑھ گئی۔جن لوگوں کو بھولنے کی بیماری ہوتی ہے ان لوگوں میں یہ پروٹین 21فیصد بڑھا ہوتا ہے۔ وہیں جو لوگ ’ الزائمر‘ کے شکار ہوتے ہیں ان لوگوں میں یہ 43فیصد بڑھا ہوتا ہے۔محققین کا کہنا ہے کہ بھرپور نیند لینا ’ بیٹا ایم لائڈ پروٹین‘ کو ختم کرنے میں بہت اہم کردار ادا کرتا ہے۔یہ پروٹین دماغ میں یاد داشت کے راستے کو بلاک کر دیتا ہے۔ محققین نے کم نیند لینے والے 22سے 72سا ل کے 20افراد پر 2دن تک تحقیق کی۔ جس میں پہلے دن انہیں رات 10بجے سے صبح 7بجے تک سونے کو کہا گیا ،وہیں دوسرے دن انہیں پوری رات جاگنے کو کہا گیا۔جس کے بعد یہ نتیجہ سامنے آیا کہ دوسرے دن نہیں سونے کی وجہ سے ان میں ’ بیٹا ایم لائڈ پروٹین ‘ کی مقدار 5گنا زیادہ تھی۔ فی الحال اس کا کوئی علاج نہیں ہے ، لیکن علامتوں کا علاج اور اچھی دیکھ بھال ، مدد وغیرہ سے الزائمر کے مریضوں کی زندگی بہتر بنائی جا سکتی ہے۔
حیران کن بات یہ ہے اس وقت دنیا بھر میں لاکھوں افراد اور ان کے خاندان الزائمر جیسے مرض کے خلاف جدوجہد کررہے ہیں۔ الزائمرڈیزیز انٹرنیشنل کے مطابق ہر 3سیکنڈ میں الزائمر / ڈیمنشیا کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہورہا ہے۔ عالمی طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ ہر 3میں سے 2افراد ڈیمنشیا کے مرض سے ہی ناواقف ہیں اور اسی لاعلمی کے سبب ہر سال الزائمر کے مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔
یہ رہی الزائمر کی تباہ کاری کی عالمی رپورٹ جس سے معلوم ہوتا ہے یہ مرض ہر گزرتے دن کے ساتھ خطرناک صورت اختیار کرتا جارہا ہے، جبکہ ہندوستان میں الزائمر کے تعلق سے جورپورٹیں منظر عام آئی ہیں اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جولائی 2018تک ہمارے ملک میں چالیس لاکھ افراد اس بیماری کاشکار ہوچکے ہیں۔ جبکہ آئندہ 2030تیس تک الزائمر متاثرین کی تعداد کے 70.50ستر لاکھ پچاس ہزار تک پہنچ جانے کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔ رپورٹ بتاتی ہے کہ اس وقت عالمی سطح پر کثرت سے الزائمر کی بیماری میں مبتلا ہونے والے ممالک کی فہرست میں ہندوستان تیسرے نمبر ہے ، جبکہ علی الترتیب امریکہ پہلے اور چین دوسرے مقام پر ہے۔اس تفصیلی رپورٹ کو پیش کردینے بعد یہ بتانا ضروری نہیں رہ جاتا ہے کہ آنے والے وقت میں الزائمر ملک پر کس قسم کا قہر بن کر ٹوٹنے والا ہے۔ اب ذرا الزائمر کی ابتدا اور جسم میں اس کے اثر انداز ہونے کے فروعی اسباب پر روشنی ڈالنا مناسب معلوم ہوتا ہے۔
چونکہ ڈیمنشیا کو الزائمر کی ابتدائی شکل قرار دیا جاتا ہے،یعنی ڈیمنشیا کی انتہائی شکل ہی الزائمر نامی مرض میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ لہٰذا ہمارے نزدیک قارئین کا ڈیمنشیا سے متعلق جاننا بھی اتنا ہی ضروری ہے جتنا کہ الزائمر سے متعلق۔ ڈیمنشیا (نسیان) کو عرف عام میں بھولنے کی بیماری بھی کہا جاتا ہے، جس میں انسان دماغی طور پر کمزور ہونا شروع ہوجاتا ہے۔ اس کے بعدانسان کے معمولاتِ زندگی، مزاج اور رویوں میں چھوٹی چھوٹی تبدیلیاں آنے لگتی ہیں ، اگر ان پر توجہ نہ دی جائے تو آگے چل کر یہ مرض خطرناک صورت اختیار کرتے ہوئے الزائمر میں تبدیل ہوجاتا ہے۔
الزائمر اگرچہ ایک لاعلاج مرض ہے، لیکن مریض کے لیے ادویات کے ساتھ جو چیز ضروری قرار دی جاتی ہے، وہ اپنوں کا ساتھ اور ہر ممکن حد تک تنہائی سے بچنا ہے۔ اگرچہ الزائمر میں مبتلا مریض کی دیکھ بھال کسی کے لیے بھی کٹھن مرحلہ ثابت ہوسکتی ہے، لیکن درج ذیل تجاویز پر عمل کرتے ہوئے آپ کے لیے الزائمر کے مریضوں کی مدد کرنا آسان ہوجائے گا۔درج ذیل سطور میں ہم چند چھوٹے چھوٹے اور آسان سے ٹوٹکے تحریر کررہے ہیں ،جس سے بڑی حد تک الزائمر کے مریضوں کو تباہی سے بچایا جاسکتا ہے۔
مریض کے معمولات کا شیڈول بنائیں، جس میں ڈاکٹر کا اپائنٹمنٹ ،غسل لینے کا وقت، مطالعے کا وقت اور دیگرچھوٹی چھوٹی سرگرمیاں درج کریں۔ اس شیڈول کے ذریعے مریض کی بے چینی اور بھول جانے کی کیفیت کم ہوگی اور وہ کسی بھی بات کا ذہنی دباو¿ لینے کے بجائے بہتر ماحول اور سازگا ر فضا محسوس کرے گا۔ایسے مریضوں کو تحفے تحائف سے زیادہ آپ کے وقت کی ضرورت ہے، لہٰذا ان کےلئے زیادہ سے زیادہ وقت نکالیں۔ اس دوران آپ ان کے ساتھ گزارے گئے اچھے واقعات کو دہرائیں اور ہر وہ بات کریں جو ان کی خوشی کا باعث بنے۔الزائمر کے مریضوں کو بات چیت کے دوران آپشن دیے جائیں، مثال کے طور پر ان کے سامنے ایک کے بجائے دو لباس رکھے جائیں اور انھیں کسی ایک کے انتخاب کے لیے کہا جائے۔ اسی طرح ان سے پوچھا جائے کہ وہ باہر چہل قدمی کے لیے جانا پسند کریںگے یا کوئی انڈور گیم کھیلنا۔ان کے کھانے پینے کے اوقات کے دوران ٹی وی یا شوروغل کرنے والی آوازوں کو بند کردیا جائے ،تاکہ ان کی دماغی صلاحیت مزید متاثر نہ ہو۔ اس کے علاوہ ایسی گفتگو کرنے سے گریز کیا جائے جس کے ذریعے انھیں اپنے ذہن پر دباو¿ ڈالنا پڑے۔ایسے مریضوں کے لیے گھر کا ماحول زیادہ سے زیادہ محفوظ بنایا جائے ،مثلاً جابجا بکھرے رگس ، تاریں یا دیگر ایسا سامان ہٹائیں جو کہ ان کے گرنے کا سبب بنیں، ساتھ ہی ادویات اور زہریلے مادوں کو کیبنٹ میں لاک کرکے رکھیں۔ اسی طرح پانی کے درجہ حرارت کا خیال رکھیں، پانی نہ ہی زیادہ گرم ہو اور نہ زیادہ ٹھنڈا۔وقت کے ساتھ ساتھ الزائمر کا مریض خود سے منسلک رشتوں پرانحصار کرنے لگتا ہے۔ ایسی صورت میں مریض کو مایوسی اور فرسٹریشن کا شکار ہونے سے بچائیں اورضرورت کے مطابق اپنی روٹین اور شیڈول میں تبدیلی لائیں۔مصروف ترین روٹین میں کسی کا بھی الزائمر کے مریض کے لیے وقت نکالنا مشکل ہوسکتا ہے، چنانچہ خاندان کے دیگر افراد ،دوست احباب،اِن ہوم نرسنگ کیئر ،ڈے کیئر اورہیلتھ کیئر جیسے اداروں سے بھی مدد لی جاسکتی ہے۔
1994ءمیں الزائمر ڈیزیزانٹرنیشنل کے 10سال مکمل ہونے کے موقع پر ”21ستمبر“ کو پہلی بار الزائمر کا عالمی دن منانے کا اعلان کیا گیا۔ چونکہ الزائمر ڈیزیز انٹرنیشنل ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن سے باضابطہ طور پر منسلک ایک بین الاقوامی فیڈریشن ہے، لہٰذا اس دن بین الاقوامی طو ر پر الزائمر اور ڈیمنشیا جیسے امراض سے متعلق کانفرنسز اور ورکشاپ کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے، جس کا مقصد دنیا بھر میں الزائمر کے مرض سے متعلق آگاہی اور شعور بیدار کرنا ہے۔دریں اثنا 2012 میں ایک بین الاقوامی مہم کے ذریعے ماہ ستمبر کو ’ الزائمر کا عالمی مہینہ“ قرار دیاگیا۔2012ءسے اب تک ماہ ستمبر الزائمر کے عالمی مہینے کے طور پر منا یا جاتا ہے۔ ماہرین ڈیمنشیا (نسیان)کو الزائمر کی ابتدائی شکل قرار دیتے ہیں، یہی وجہ ہے کہ الزائمر سے پاک معاشرے کے لیے ڈیمنشیا سے نمٹنابھی کسی چیلنج سے کم تصور نہیں کیا جاتا۔ اس ماہ مختلف سیمینار ، تقاریب اور ورکشاپ کے ذریعے لوگوں کو الزائمر کے مرض سے متعلق آگاہی فراہم کی جاتی ہے جو کہ وقت کی اہم ضرورت ہے۔
ماہرین صحت اور نیوروسائنس کے محققین کی رائے ہے کہ دیر سے سونا و جاگنا اور غیر متوازن غذائیں الزائمر کی بیماری کی بڑی وجوہات ہیں، اس بیماری کے بارے میں ہمیں ملکی سطح پر شعور بیدار کرنے کی ضرورت ہے تاکہ لوگوں میں بر وقت آگاہی پیدا ہو اور وہ الزائمر
جیسے مرض سے خود کو بچا سکیں۔ماہرین کا کہنا ہے کہ دماغ و ذہنی امراض کے مطابق وٹامن بی 12کی کمی ،ذیابیطس ،فالج ، نیند اور غیرصحت مندانہ سرگرمیوں کی وجہ سے الزائمر کی بیماری لاحق ہو سکتی ہے، جبکہ نوجوانوں میں دیر سے سونا و جاگنا اور غیر متواز ن غذاﺅں کا استعمال ذہنی کمزوری کا باعث بنتا ہے۔علاوہ ازیں وہ افراد جو بچپن میں سر یا دماغ کی چوٹ سے متاثر ہوئے ہوں ا±ن میں بھی الزائمر کے عارضے کا شکار ہونے کے امکانات موجود ہوتے ہیں۔
اس موضوع پر سامنے آنے والی عالمی رپورٹ کے مطابق اس وقت دنیا میں 5کروڑ کے لگ بھگ افراد الزائمر کا شکار ہیں جس سے بچنے کیلئے تمباکو نوشی اور دیگر نشہ آور اشیاءسے اجتناب کرنا چا ہیے ۔ دماغی نشو ونما کیلئے معیاری کتب کا مطالعہ اور ان ڈور گیمز جیسے کیرم بورڈ اور ڈرافٹ جیسی سرگرمیاں اپنائی جانی چاہئیں۔ماہرین بتاتے ہیں کہ بے خوابی کی شکایت، صبح نیند سے بیدار ہوتے ہی سر درد ، دن بھر بوجھل رہنا، سوتے ہوئے سانس پھولنا ، خراٹے لینا بھی حافظے کی کمزوری کی واضح علامات اور وجوہات ہیں ، اسی طرح بعض کیسز میں بلند فشارے خون بھی الزائمر کی وجہ بنتا ہے۔ اس سلسلے میں شائع ہونے والے ایک جائزے کے مطابق 2050تک دنیا بھر میں 8افراد میں سے ایک شخص الزائمر کے مرض میں مبتلا ہو گا، لہذا ہمیں ابھی سے توجہ اور احتیاط کی ضرورت ہے۔
E-mail : [email protected]
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں