نعمت کی ناقدری

0
1204
All kind of website designing
سعودی داعی ڈاکٹر علی البدر کہتے ہیں:
میں اپنے گھر سے نکلا تو ایک افغانی کو دیکھا کہ وہ زارو قطار رورہا ہے۔میں نے اس سے رونے کی وجہ پوچھی مگر اس کی ہچکیاں بندھ گئیں۔جب قدرے سکون ہوا تو میں نے اس سے رونے کی وجہ دوبارہ پوچھی تو *آنسو پوچھتے ہوئے اس نے کچرے دان کی طرف اشارہ کیا۔* میں کیا دیکھتا ہوں کہ کوڑے کے ڈبے میں چاول، گوشت،سبزیاں اور تازہ پھل پڑے ہوئے ہیں۔ کھانے کی تمام چیزیں صحیح سلامت ہیں۔ اس نعمت کی طرف اشارہ کرکے اس نے کہا: ہمارے ملک افغانستان میں بھی کسی زمانے میں خوشحالی تھی۔ اُس دور میں ہم بھی جو کھانا بچ جاتا تھا اُسے پھینک دیتے تھے۔اُس کی آج ہمیں یہ سزا ملی ہے کہ ہمارے ملک میں 30 سال سے جنگ ہے اور لوگ خوراک کو ترس رہے ہیں۔
*ایک شخص حلفیہ کہتا ہے:*
میں کسی زمانے میں صومالیہ گیا۔وہاں کے عجائب گھر میں صومالیہ کے علمائے کرام کا فتویٰ دیکھا۔یہ فتویٰ 120 سال پرانا ہے۔فتوے میں لکھا تھا”صومالیہ کے لوگوں کےلئے یہ بات جائز ہے کہ وہ نجد (ریاض اور اس کے اطراف کا علاقہ) کے لوگوں کو اپنی زکاة دیا کریں کیونکہ نجد کے مسلمان انتہائی غریب ہیں اور ان کے ہاں مستقل قحط ہے“۔
 *سعودی عرب کے جنوبی علاقے کے ایک معمر شخص کا کہنا ہے:*
تیل کی دولت سے پہلے ہمارے ملک میں فقرو فاقہ تھا۔اُس وقت صومالیہ امیر ممالک میں شمار ہوتا تھا۔دیگر لوگوں کی طرح میں بھی صومالیہ کمانے گیا۔اُس وقت صومالیہ کے لوگ بچا ہوا کھانا کوڑے دان میں ڈال دیتے تھے۔آج صومالیہ کا حال یہ ہے کہ وہاں بچے ہوئے کھانے کو لوگ ترس رہے ہیں۔
نعمت حفاظت کی متقاضی ہے۔نعمت گھر سے چلی گئی تو واپس نہیں آتی۔
*—-*
الله ہمیں کفران نعمت سے بچائے۔ آمین۔۔۔

نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں

تبصرہ کریں

Please enter your comment!
Please enter your name here