احرام کا بیان
قسط نمبر (14)
جس طرح نماز کے لیے تحریمہ ہو تا ہے کہ نماز کے افعال وہیں سے شروع ہوتے ہیں اور تحریمہ کے بعد بہت سی جائز چیزیں، جو منافی نماز ہیں، ان کے لیے نا جائز ہوجاتی ہیں، اسی طرح احرام کے بعد سے افعال حج شروع ہوتے ہیں اور بہت سی جائز چیزیں اس کے لیے ناجائز ہوجاتی ہیں ۔ احرام کے معنی ہیں: حرام کرنا ۔
نماز کا تحریمہ نیت کے ساتھ تکبیر تحریمہ کہنے سے بندھ جاتا ہے، اسی طرح حج کا احرام نیت کے ساتھ تلبیہ پڑھنے سے بندھ جاتا ہے۔احرام باندھنے سے پہلے حاجی کو پوری طہارت حاصل کرلینا مستحب ہے ۔( نور الایضاح )
پوری طہارت یہ ہے کہ زیر ناف اور بغل کا بال صاف کرے۔ ناخن کٹوائے۔ مونچھ کتروائے۔ بیوی ساتھ ہو، تو صحبت سے بھی سکون حاصل کرلے۔ سر منڈوالے یا سر کو صابون وغیرہ سے دھولے۔ بدن کا میل کچیل دور کرے۔ غسل سے فارغ ہونے کے بعد بدن اور سر میں تیل کی مالش کرلے۔ سر وغیرہ میں کنگھی کرلے اور بدن اور کپڑوں میں خوشبو مل لے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے مروی ہے کہ
کان رسولُ اللّٰہِ ﷺ اذا أرادَ أن یحرم غَسَلَ رأسَہُ بِخطمی و اشنان و دَھَنَہُ بِزیتٍ۔ (دار قطنی)
رسول اللہ ﷺ جب احرام کا ارادہ فرماتے، تو اپنے سر کو خطمی اور اشنان سے دھولیتے اور سر میں زیتون کا تیل لگاتے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ایک دوسری حدیث میں ہے کہ :
قالت: کنتُ اطیبُ رسولَ اللّٰہِ ﷺ لِاِحرامِہِ قبلَ أن یحرمَ و لِحلہِ قبل أی یطوفَ بالبیتِ بطیبٍ فیہِ مسکٌ کأنی انظرُ الیٰ وبیض الطیبِ فی مفارقِ رسولِ اللّٰہِ ﷺ و وھو محرمٌ۔ (متفق علیہ)
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ احرام سے پہلے میں رسول اللہ ﷺ کو احرام کے لیے اور بیت اللہ کے طواف (زیارت) سے پہلے احرام کھولنے کے لیے ایسی خوشبو لگاتی ، جس میں مشک ہوتا تھا، گویا کہ میں رسول اللہ ﷺ کے سر مبارک میں خوشبو کی چمک دیکھ رہی ہوں ، حالاں کہ آپﷺ محرم ہوتے۔ (بخاری و مسلم)
یعنی احرام کے بعد بھی اس خوشبو کا اثر ظاہر ہوتا، جو احرام سے قبل لگائی جاتی ۔
در مختار میں ہے کہ اگر اس کے پاس خوشبو ہو تو اپنے بدن میں لگائے اور ایسی خوشبو جس کا جسم باقی رہے اپنے کپڑوں میں نہ لگائے، یہی صحیح ہے۔
اور فتاویٰ قاضی خاں میں ہے کہ مستحب یہ ہے کہ سر کی چکٹ ، بدن کا میل کچیل، خطمی ، اشنان وغیرہ سے دھوکر دور کرے اور جونسا تیل چاہے لگائے، خوشبو دار ہو یا بے خوشبو۔ علمائے حنفیہ کا اس پر اتفاق ہے کہ احرام سے پہلے ایسی خوشبو لگانا، جس کا عین باقی نہیں رہتا ہے جائز ہے، اگرچہ اس کی خوشبو احرام کے بعد باقی رہے۔اسی طرح ایسی خوشبو جس کا جسم احرام کے بعد باقی رہے، جیسے مشک اور غالیہ ، ہمارے نزدیک ظاہری روایت میں مکروہ نہیں ہے، اور یہی صحیح ہے ، اسی طرح محیط میں ہے ۔ اور ایسی خوشبو جس کا جسم احرام کے بعد باقی رہے، کپڑوں میں لگانا صاحبین کی دو روایتوں میں سے ایک روایت کی بنا پر کل کے قول پر جائز نہیں۔ (عالمگیری)
احرام کے لیے جو غسل مسنون ہے ، وہ محض صفائی کے لیے ہے، اس لیے وہ بھی غسل کرلے، جو غسل سے پاک نہ ہو، جیسے حیض ، نفاس والی عورت، جیسا کہ حضور ﷺ نے حضرت اسماء رضی اللہ عنہا کو فرمایا، جب کہ وہ نفاس میں تھیں:
اغتسِلی واستشفری بثوب و احرمی
تو نہالے اور لنگوٹ کس لے اور احرام باندھ لے (مسلم)
مسئلہ: اگر غسل نہ کرسکے، تو وضو کرے۔ بلا غسل اور وضو کے احرام باندھنا جائز ہے ؛ مگر مکروہ ہے ۔
مسئلہ: اگر پانی نہ ہو تو احرام کے لیے غسل کا تیمم مشروع نہیں ہے ، اس لیے کہ تیمم سے جسم کی صفائی نہیں ہوتی ہے ۔ البتہ نماز کے لیے غسل کا تیمم جائز ہے ۔ پانی نہ ملنے کی صورت میں تیمم کرکے نماز پڑھ لے۔
مسئلہ: احرام کی چادر اتنی لمبی ہو کہ داہنے کندھے سے نکال کر بائیں کندھے پر سہولت سے آجائے اور تہہ بند اتنا ہو کہ ستر اچھی طرح سے چھپ جائے ۔
مسئلہ: احرام میں کرتہ پاجامہ، اچکن ، صدری، بنیان وغیرہ پہننا منع ہے ۔ جو کپڑا بدن کی ہیئت پر سلا ہوا ہو، اس کا پہننا احرام میں جائز نہیں۔
مسئلہ: چادر یا لنگی اگر بیچ میں سے سلی ہوئی ہو، تو جائز ہے ،مگر بہتر یہی ہے کہ احرام کا کپڑا بالکل سلا ہوا نہ ہو۔
مسئلہ: احرام کا کپڑا سفید ہونا افضل ہے۔
مسئلہ: کمبل ، لحاف، رزائی وغیرہ احرام میں اوڑھنا جائز ہے۔
مسئلہ: ایک کپڑا بھی احرام میں کافی ہے اور دو سے زائد بھی جائز ہے ۔ رنگین بھی جائز ہے ؛ لیکن کسم یا زعفران میں رنگا ہوا نہ ہو۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں