باچی کارکاریا (22؍مارچ 2018ء ٹائمز آف انڈیا)
ترجمہ و تلخیص: ایڈوکیٹ محمد بہاء الدین ، ناندیڑ مہاراشٹر
آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے پریمیلینری سیشن کے دوران راجیو گاندھی نے جس طرح حکومت پر حملے کئے ہیں اس سے بہت بے چینی پھیل چکی ہے۔ نہ صرف بی جے پی میں بلکہ ان تمام روایتی تاجرین میں بھی جو باجرہ ، زیرہ ، دالوں کی تجارت کرتے ہیں۔ ملک کے بازار میں اس وقت یہ افواہ کی ہلچل ہے کہ اب یہ دھوتیوں والے پیوپاری، کاشتکار بھی ان کے مقابل میں ایجی ٹیشن کررہے ہیں۔ کاشتکار، پٹیل، لنگایت وغیرہ وغیرہ بھی اس معاملے میں پیش پیش ہوچکے ہیں۔ آخر کیوں؟ ان لوگوں کا کیا بگڑے گا کہ اپنی احتجاجی موسیقی کے ذریعے آنسو بہاکر نمو کا کیا کرسکتے ہیں؟ بظاہر وہ اپنے باپ کے لیے یا اپنے داداؤں کے لیے، اس سے انہیں اپنی نسل کے لیے کیا کچھ ملے گا۔ آپ دیکھئے پچھلے اتوار کو جدید طاقتور، صاف ستھرا بے داغ راہول نے مودی کو نشانہ نمبر ایک بنایا۔ یہ اس کا نمبر ایک کام ہے۔ اس میں پریشانی کی کیا بات ہے۔ مسئلہ تو جب ہے جب اس نے نیرو اورللت کو مودی کا نام لیتے ہوئے پکڑا۔ جو اس بات کی علامت تھی کہ ہندوستان کے سب سے بڑے بزنس مین اور وزیر اعظم کے درمیان ایک دوسرے سے ملے ہوئے ہیں۔ منگیری لال خوشحال و مالدار بنیا ہے، اس نے وضاحت کرتے ہوئے مجھے اس انقلاب کی وجہہ سمجھاتے ہوئے کہا یہ ایک منگ کی دال والا معاملہ ہے۔ اس لیے سرمایہ دار کو مودی کا شکر گزار ہونا چاہئے۔ گویا تمام چھوٹے موٹے مودی کو تکلیف ہونے سے شرمندہ ہیں۔ آپ کس طرح ان روایتی بیوپاریوں کو کرپشن میں ملوث چمچہ گیری کرنے والوں کے ہمعصر کیسے کہہ سکتے ہیں۔ چنانچہ اس سلسلے میں کاندھے ولی کی کرانہ کا بادشاہ پکار اٹھا۔
یقیناًیہ پیالی میں نہیں بلکہ کیا یہ چمچے میں طوفان ہے۔ راہول گاندھی کا اس معاملے میں زوروشور سے کچھ کہنا کہ انہیں کیا معلوم کہ اڑد کی کیا قیمت ہوتی ہے۔ لیکن منگیری لال کی ہرزہ گوئی معیشت کے گرنے پر جاری تھی لہٰذا اس نے شد و مد سے کہا نسل در نسل سے ہم یعنی مودی لوگ اپنے پڑوسیوں کی اور تمام کی خدمت کرتے آرہے ہیں اور ہم انہیں ہر طرح کے سازوسامان ، کرانہ، پپئی کے بینج، کالی مرچ وغیرہ مہیا کرتے آرہے ہیں۔ انہیں آپ کس طرح نئے پیدا شدہ وعدہ کرنے والے نیتاؤں کی طرح کس طرح مقابلہ کرسکتے ہیں۔ کیا ہماری کالی دال میں کچھ کالا ہے۔ یا ان کی دال ہی کالی ہے؟ میڈم جی ہمارے تمام تر اسٹاک کے گودام میں کتنی چینی ہے کہ ہم سب کو میٹھے لہجے سے ان تمام لیڈروں کو میٹھی زبان سے چوری چپاتی کھلاسکتے ہیں۔
منگیری لال نے انتباہ دیتے ہوئے کہا کہ ’’ وہ تمام بڑے مودی ایک دوسرے سے علیحدہ ہونے کے لیے ملک گیر سطح پر سوچ رہے ہیں لیکن ہم چھوٹے مودی ایک دوسرے سے اتحادی فرنٹ بنانے کی بات کررہے ہیں۔ ہم ملک گیر سطح پر بنیادی حقوق کے لیے احتجاجی مہم چلائیں گے کہ ہمیں عزت نفس کے ساتھ زندہ رہنے کے حقوق ملنے چاہئیں۔ اس طرح ہم تعزیرات ہند کی مختلف دفعات میں ایف آئی آر جاری کریں گے کہ کس طریقے سے یہ لوگ مابین فرقے کے جذبات کو تکلیف دے رہے ہیں اور نفرت پھیلارہے ہیں۔ ہم اس قسم کے احتجاج کریں گے اور شٹ ڈاؤن بھی کردیں گے۔ کیوں نہ ہم بھی اس موقع پرستی میں شامل ہوجائیں؟
کیوں نہیں یقینا؟ وہ لوگ جو تیل میں ملاوٹ کا کاروبار کرتے ہیں کیا وہ چھوٹے ہیں بمقابلہ ان کے جو جمہوریت میں ملاوٹ کا کام کررہے ہیں۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں