جودھ پور : عدالت نے سرکردہ باپو آسارام کو ایک نابالغ لڑکی سے جنسی زیادتی کے مقدمے میں مجرم قرار دیتے ہوئے عمرقید کی سزا سنا دی ہے۔ آسارام پر الزام تھا کہ انھوں نے اپنے آشرم میں اگست 2013 ءمیں 16 سال کی ایک لڑکی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔بابا پر ایک دوسری خاتون کے ریپ کے الزام میں ایک اور مقدمہ بھی چل رہا ہے۔77 برس کے باپو آسارام ساڑھے چار برس سےجودھپور جیل میںقید ہیں۔ وہ ایک مقبول سادھو ہیں اور 19 ملکوں میں ان کے 400 سے زیادہ آشرم ہیں۔ان کے پیروکاروں کی تعداد کروڑوں میں بتائی جاتی ہے۔ میڈیا کے مطابق آسارام پر الزام تھا کہ انہوں نے اپنے آشرم میں اگست 2013ءمیں ایک 16 سال کی نابالغ لڑکی کا ریپ کیا تھا۔اس معاملے میں بابا کے چار معاونین پر بھی جرم میں شریک ہونے کا الزام تھا۔ عدالت نے ان کے دو معاونین کو قصوروار قرار دیا اور دو کو الزامات سے بری کر دیا تھا۔ 77 سالہ بابا آسارام کو اس واقعے کے کچھ دنوں بعد گرفتار کیا گیا تھا اور وہ گزشتہ ساڑھے چار برس سے جیل میں ہیں۔ مقدمے کی سماعت کے دوران کئی گواہوں پر حملے بھی کئے گئے تھے اور ایک گواہ تاحال لاپتہ ہے جبکہ متاثرہ لڑکی کے خاندان کو بھی دھمکیاں دی گئی تھیں۔ متاثرہ لڑکی کے والدین سادھو کے معتقد تھے اور متاثرہ لڑکی ان کے زیر انتظام چلائے جانے والے ایک رہائشی سکول میں مقیم تھی۔ مقدمے کے فیصلے کے بعد حالات خراب ہونے کے پیش نظر مقدمے کی سماعت جودھپور کی جیل میں ہوئی۔متاثرہ لڑکی کے والد نے عدالت کے فیصلے پر اپنا ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خاندان نے بہت مشکلیں برداشت کی ہیں اور انہیں بالآخر اب انصاف ملا۔ بابا آسارام سن 1941ءمیں پاکستان کے صوبہ سندھ میں پیدا ہوئے تھے اور وہ تقسیم کے بعد ریاست گجرات منتقل ہو گئے تھے ۔وہ ایک مقبول سادھو ہیں اور 19 ملکوں میں ان کے 400 سے زیادہ آشرم ہیں جبکہ ان کے پیروکاروں کی تعداد کروڑوں میں بتائی جاتی ہے۔ آسام رام مقدمہ کا فیصلہ سنائے جانے کی وجہ سے ملک میں لااینڈ آرڈر چوکس کردیا گیاتھا۔ وزارت داخلہ نے اترپردیش، گجرات، راجستھان اور ہریانہ میں حساس مقامات پر اضافی فورسز تعینات کرنے کی ہدایت جاری کی تھی۔
نیا سویرا لائیو کی تمام خبریں WhatsApp پر پڑھنے کے لئے نیا سویرا لائیو گروپ میں شامل ہوں